سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
امام مہدی علیہ السلام کے سچے سپاہی کی تشیع جنازہ میں اہل قم، طلاب، زائرین، عوام، خواتین، بچے بوڑھے اور جوان ہی شریک نہیں تھے، بلکہ لبنان، فلسطین اور یمن سے بھی مقاومت کی نمائندہ شخصیات نے بھی شرکت کی۔ شہید کے تابوت کو کندھا دینے والے عالمی رہنماوں کی موجودگی سے پوری زندگی گمنامی میں خدمات دینے والے عظیم مجاہد کی شخصیت نمایاں ہوئی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ
قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ
قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ
قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ
قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ
قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ
قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ
قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ
قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ
قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ
قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ
قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ
اسلام ٹائمز۔ ظہور امام مہدی علیہ السلام کی زمینہ سازی اور پوری دنیا میں شیطانی طاقتوں کے ظالمانہ پنجوں سے مسلمانوں کو نجات دینے اور بالخصوص قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی کو یقنی بنانے کے لئے امام خمینی کے حکم پر قائم کی گئی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی سپاہ قدس کے عظیم جرنیل مجاہدِ اسلام شہید میجر جنرل محمد سعید ایزدی المعروف حاج رمضان کا جنازہ مصلیٰ قدس سے نماز جمعہ کے بعد حرم سیدہ معصومہ فاطمہ سلام اللہ علیھا لایا گیا۔ پرشکوہ تشیع جنازہ میں لاکھوں فرزندان اسلام نے شرکت کی۔ 30 سال تک گمنام رہ کر دشمنان اسلام کی آنکھ کا کانٹا بن کر حزب اللہ، حماس اور انصار اللی سمیت مقاومتی محاذ کی خدمت کرنیوالے عظیم جرنیل کی میت کو ضریح مبارک کے پاس لایا گیا۔ بعد ازاں صحن امام ہادی میں میت رکھی گئی۔ امام مہدی علیہ السلام کے سچے سپاہی کی تشیع جنازہ میں اہل قم، طلاب، زائرین، عوام، خواتین، بچے بوڑھے اور جوان ہی شریک نہیں تھے، بلکہ لبنان، فلسطین اور یمن سے بھی مقاومت کی نمائندہ شخصیات نے بھی شرکت کی۔ شہید کے تابوت کو کندھا دینے والے عالمی رہنماوں کی موجودگی سے پوری زندگی گمنامی میں خدمات دینے والے عظیم مجاہد کی شخصیت نمایاں ہوئی۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ دینے والے قم القمدس
پڑھیں:
اسرائیل کا خاتمہ ہمارا ناقابل تبدیل ہدف ہے، شہید حاج رمضان کے کلمات
اسلام ٹائمز: صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمتی محاذ کی تزویراتی گہرائی کا ذکر کرتے ہوئے شہید نے کہا کہ ہم ایک ایسے راستے پر چل رہے ہیں جس میں امام حسین (ع) اور اہل بیت (ع) کی مرضی اور رضا ہے، یہ فطری بات ہے کہ ہم اس راستے میں اپنے پیاروں کی شہادت سمیت کچھ قیمتیں ادا کریں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم نے شہدا اور ان کے خون کو نظرانداز کر دیا ہے یا ہم ان کے راستے سے ہٹ گئے ہیں۔ میجر جنرل ایزدی نے مزید کہا کہ جب ہم اسرائیل کو ختم کرنے کا نعرہ لگاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم نے پوری طاقت سے اس حکومت کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، دشمن بھی اس بات کو سمجھ چکا ہے اور اس نے اس مقصد کے حصول کو روکنے کے لیے امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی حمایت سمیت اپنی تمام طاقت استعمال کر رہا ہے۔ خصوصی رپورٹ:
اپنی شہادت سے قبل میجر جنرل ایزدی (حاج رمضان) نے دشمن کی شدید ضربوں کے باوجود اسرائیل پر یقینی فتح کے بارے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ اگرچہ مزاحمت کو بھاری ضربیں لگی ہیں اور ہم نے بہت زیادہ نقصانات اٹھائے ہیں، لیکن یہ راستہ اپنی قیمت مانگتا ہے، یہ دشمن کی تباہی اور اسرائیل کے خاتمے کے وعدے کی تکمیل کا راستہ ہے۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈروں میں سے ایک میجر جنرل ایزدی (حاج رمضان) نے اپنی شہادت سے قبل دشمن کی طرف سے لگنے والی شدید ضربوں کے باوجود اسرائیل پر یقینی فتح کے بارے میں تاکید کی۔ اپنے بیانات میں میجر جنرل ایزدی نے دشمن کے شدید دباؤ اور متعدد ممتاز مزاحمتی شخصیات کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ راستہ مزید دشوارگزار ہے، لیکن یہ ہمیں ایک یقینی فتح کی طرف لے جانے والا ہے اور یہ کہ غاصب صیہونی حکومت کی نابودی ایک تمدنی اور یقینی ہدف ہے۔
انہوں نے صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمتی محاذ کی تزویراتی گہرائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے راستے پر چل رہے ہیں جس میں امام حسین (ع) اور اہل بیت (ع) کی مرضی اور رضا ہے، یہ فطری بات ہے کہ ہم اس راستے میں اپنے پیاروں کی شہادت سمیت کچھ قیمتیں ادا کریں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم نے شہدا اور ان کے خون کو نظرانداز کر دیا ہے یا ہم ان کے راستے سے ہٹ گئے ہیں۔ میجر جنرل ایزدی نے مزید کہا کہ جب ہم اسرائیل کو ختم کرنے کا نعرہ لگاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم نے پوری طاقت سے اس حکومت کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، دشمن بھی اس بات کو سمجھ چکا ہے اور اس نے اس مقصد کے حصول کو روکنے کے لیے امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی حمایت سمیت اپنی تمام طاقت استعمال کر رہا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ موجودہ جنگ "بقا کی جنگ" ہے، انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں نے سمجھ لیا ہے کہ ہم اس حکومت کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے فرمایا کہ یہ فطری بات ہے کہ اس جنگ میں ہم چوٹ لگائیں گے بھی اور چوٹ کھائیں گے بھی، یہ جنگ کی ایک حقیقت ہے، لیکن ہم جس مقصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ ایک بہت ہی عظیم مقصد ہے اور ان تمام قربانیوں کا متقاضی ہے۔ انہوں نے مزاحمتی محاذ کی مقبول اور بااثر شخصیات کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے، جن میں سینئر کمانڈر بھی شامل ہیں، کہا کہ ہم نے ایسی شخصیات کو کھو دیا ہے جو بہت عزیز تھیں اور ان کا نقصان بہت بھاری ہے، لیکن ہماری طاقت ختم نہیں ہوئی، بلکہ مزید گہری ہو گئی ہے، لیکن اس کے مقابلے میں دشمن نے جو کھویا ہے وہ ناقابل تلافی نقصان ہے، جیسا کہ رہبر معظم انقلاب نے بھی تاکید کی کہ اس جنگ میں دشمن نے جو کچھ کھویا ہے اس کی تلافی کسی چیز سے نہیں ہو سکتی۔ میجر جنرل ایزدی نے حالیہ مہینوں میں سید حسن نصر اللہ کی بارہا دھمکیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر دشمن ان دھمکیوں کو سنجیدگی سے نہ لیتا یا یہ سوچتا کہ مزاحمت کے پاس آپریشنل صلاحیت نہیں ہے تو وہ حملہ نہ کرتا۔
شہادت سے پہلے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ دشمن کو معلوم تھا کہ اسے شدید طاقت اور پختہ ارادے کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے اس نے اپنی تمام طاقت بشمول F-35 لڑاکا طیاروں اور بنکروں کو تباہ کرنے والے بموں کو میدان میں اتارا۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ مزاحمت، دشمن کی طاقت سے پوری طرح آگاہی کے ساتھ اپنا راستہ اختیار کر رہی ہے، فرمایا کہ ہم نے دشمن کی طاقت کے علم کے ساتھ اپنی راہ کا انتخاب کیا ہے، یہ فطری ہے کہ اس راستے پر ہمیں نقصانات ہونگے، لیکن جیسا کہ رہبر انقلاب نے کہا کہ مستقبل میں بہت سی ہماری فتوحات منتظر ہیں۔ آخر میں، میجر جنرل ایزدی نے کہا کہ ہمارا راستہ ایک واضح راستہ ہے، دشمن تھک چکا ہے اور اس کی طرف سے اٹھنے والے اخراجات بہت زیادہ ہیں، ہم نے بھی نقصان اٹھایا ہے، لیکن اس طرح سے نہیں جو ہمارے ڈگمگانے کا سبب بنے، آج ہم شہداء کے راستے پر گامزن رہنے اور صیہونی حکومت کو تباہ کرنے کے الہی وعدے کو پورا کرنے کے لیے اپنی پوری قوت سے قدم اٹھانے کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم ہیں۔
واضح رہے کہ جنرل محمد سعید ایزدی جو حاج رمضان کے نام سے مشہور تھے، جہاد فلسطین اور محور مقاومت کی عسکری، تکنیکی اور مالی مددکے لئے وسیع نیٹ ورک کے مسئول تھے، حال ہی میں قم المقدس میں اپنے گھر میں صیہونی رجیم کے حملے کے نتیجے میں شہید ہوگئے تھے۔ راہ آزادی قدس کے اس عظیم جرنیل اور شہید نے تکنیکی مہارت، جدید سائنس، جدید ٹیکنالوجی، میزائل سسٹم، ٹنل نیٹ ورک، ڈرونز اور مزاحمت کے لیے دیگر اسٹریٹجک آلات کی تیاری کے لیے درکار مالی وسائل فراہم کرنے کے لیے انتھک کوششیں کیں اور اس حمایت کے دائرے کو کئی دوسرے شعبوں تک وسعت دی۔