ریاض میں جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر کا روڈ شو، پاکستانی سفارتخانے میں انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پاکستان کے سفارتخانے میں جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر کے حوالے سے ایک اہم روڈ شو منعقد ہوا۔ اس موقع پر سفارتی برادری، پاکستانی کمیونٹی اور ریاض میں مقیم ڈاکٹرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
پاکستان کے سفیر احمد فاروق نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام آباد میں قائم ہونے والا جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر پاکستان کے شعبۂ صحت میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔
ان کے مطابق یہ ادارہ عوام کو معیاری اور جدید طبی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ طبی تعلیم اور تحقیق کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
تقریب میں ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین اور عالمی شہرت یافتہ ماہر امراض ڈاکٹر سعید اختر نے خصوصی شرکت کی اور منصوبے کی تفصیلات پر ایک جامع پریزنٹیشن دی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ مرکز نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں بھی صحت کی سہولیات اور ریسرچ کے نئے دروازے کھولے گا۔
ریاض کے ڈاکٹرز گروپ نے منصوبے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور ڈاکٹر سعید اختر سے میڈیکل سہولیات، ریسرچ کے پہلوؤں اور مستقبل کے منصوبوں سے متعلق تفصیلی سوالات کیے جن کے جوابات ڈاکٹر سعید اختر نے دیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈاکٹر سعید اختر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر سعید اختر ڈاکٹر سعید اختر
پڑھیں:
لاہور میں زیر زمین پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے، ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایری گیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذاکر سیال نے خبردار کیا ہے کہ لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے جا رہی ہے۔
ان کے مطابق شہر کی گلیاں، بازار اور گرین بیلٹس پختہ کر دی گئی ہیں جس کے باعث زمین بارش کے پانی کو جذب نہیں کر پا رہی۔ نتیجتاً لاہور کے ’’قدرتی پھیپھڑے‘‘ بند ہو گئے ہیں اور بارش کا پانی ضائع ہو کر نالوں اور گٹروں میں بہہ جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ بارشوں سے بھی زیر زمین پانی کی سطح بلند نہیں ہو سکی اور صرف 15 لاکھ لیٹر پانی مصنوعی طریقے سے ری چارج کیا گیا، جب کہ باقی تمام پانی نکاسی کے نظام میں ضائع ہو گیا۔ یہ صورتحال لاہور کے لیے نہایت خطرناک ہے کیونکہ شہر میں پانی کی دستیابی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر سیال نے کہا کہ لاہور میں اس وقت پینے کا صاف پانی 700 فٹ کی گہرائی سے نکالا جا رہا ہے۔ شہر میں 1500 سے 1800 ٹیوب ویل چوبیس گھنٹے چل رہے ہیں، جس سے پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق بارش کے پانی کا صرف تین فیصد حصہ زیر زمین واٹر ٹیبل کو ری چارج کرتا ہے، جو کہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس کے لیے ری چارجنگ کنویں بنانا ناگزیر ہیں، جب کہ بڑے ڈیموں کے ساتھ ساتھ انڈر گراؤنڈ ڈیمز کی تعمیر بھی ضروری ہے۔ بصورت دیگر آنے والے سالوں میں لاہور کو پانی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔