Jasarat News:
2025-07-05@14:04:32 GMT

اسرائیل کو حماس کی جنگ بندی تجاویز موصول، جائزہ شروع

اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT

اسرائیل کو حماس کی جنگ بندی تجاویز موصول، جائزہ شروع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

تل ابیب: اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ انہیں حماس کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مجوزہ معاہدے کی تجاویز موصول ہو چکی ہیں، جن کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ تجاویز باضابطہ طور پر ثالثوں کے ذریعے اسرائیلی حکومت تک پہنچائی گئی ہیں۔

اسرائیلی سرکاری ترجمان نے کہا ہے کہ ’’متعلقہ ادارے حماس کی پیشکش کا باریک بینی سے مطالعہ کر رہے ہیں تاکہ مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جا سکے۔‘‘

یاد رہے کہ گزشتہ روز حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی تجاویز پر اپنا جواب ثالثوں کے حوالے کیا تھا۔

فلسطینی حکام کے قریبی ذرائع کے مطابق حماس کا جواب عمومی طور پر مثبت ہے، جس سے فوری جنگ بندی کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ اب نگاہیں اسرائیلی حکومت کے حتمی ردعمل پر مرکوز ہیں جو خطے کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

 

 

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

عرب ممالک کی مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے اسرائیلی مطالبات کی مذمت

دوحہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جولائی ۔2025 )عرب ممالک نے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے سرکاری اسرائیلی مطالبات کو بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے عرب نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو 14 اسرائیلی وزرا اور کنیسٹ کے اسپیکر عامر اوحانا کے دستخطوں کے ساتھ ارسال کردہ خط میں مطالبہ کیا گیا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کو فوری طور پر اسرائیل میں ضم کر دیا جائے.

(جاری ہے)

اسرائیلی وزیر انصاف یاریو لیوین نے بھی اسی مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی خودمختاری نافذ کریںفلسطینی اتھارٹی نے ایک بیان میں ان مطالبات کو خطے کے استحکام کے لیے براہ راست خطرہ قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے اردن کی وزارت خارجہ نے اسرائیلی حکومت کے اراکین کی جانب سے دیے گئے ان بیانات کو انتہائی خطرناک اور شدید قابل مذمت قرار دیا.

سعودی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاری بیان میں فلسطین کے مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری نافذ کرنے کے سرکاری اسرائیلی مطالبے کی شدید مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قراردادوں کی خلاف ورزی قرار دیا سعودی وزارت خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سعودی عرب فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی بستیوں کی توسیع کی ہر کوشش کو مسترد کرتا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی حکام کو عالمی فیصلوں کے مطابق جواب دہ بنایا جانا چاہیے.

مصری وزارت خارجہ نے بھی اسرائیلی مطالبات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی اور فلسطینی علاقوں پر ناجائز قبضے کو مضبوط کرنے کی کوشش قرار دیا دوسری جانب امریکی جریدے”نیویارک ٹائمز“نے ذرائع کے حوالے سے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے ممکنہ معاہدے کی تفصیلات شائع کی ہیں اسرائیلی سیکیورٹی ذرائع اور حماس سے قریبی تعلق رکھنے والے فلسطینی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس معاہدے میں دس اسرائیلی زندہ یرغمالیوں کی رہائی اور اٹھارہ زخمیوں کی منتقلی شامل ہے جن کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا.

ان یرغمالیوں کی رہائی اور لاشوں کی منتقلی پانچ مراحل میں مکمل کی جائے گی جو ساٹھ دن کی مجوزہ جنگ بندی کے دوران انجام پائے گی اسرائیلی ذریعے کے مطابق اس منصوبے کے تحت حماس سے یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ اس بار یرغمالیوں کی رہائی کے وقت پہلے کی طرح کسی قسم کی ”رہائی کی تقاریب“ منعقد نہ کرے جیسا کہ اس سال کے اوائل میں ایک عارضی جنگ بندی کے دوران ہوا تھا حماس نے ایک بیان میں کہا کہ اسے جنگ بندی سے متعلق نئی تجاویز موصول ہوئی ہیں جو ثالثوں کے ذریعے پیش کی گئی ہیں اور اس کا مقصد ایسا معاہدہ حاصل کرنا ہے جو اس تصادم کو ختم کرے اور اسرائیلی افواج کے غزہ سے انخلا کی ضمانت دے.

حماس نے اپنے سرکاری ٹیلیگرام صفحے پر جاری ایک بیان میں کہاکہ ثالث تمام فریقوں کے درمیان خلا کو پاٹنے اور ایک فریم ورک معاہدہ حاصل کرنے کے لیے سنجیدہ مذاکرات کے آغاز کی خاطر بھرپور کوششیں کر رہے ہیں بیان میں کہا گیاکہ ہم اس معاملے کو اعلیٰ درجے کی ذمہ داری کے ساتھ لے رہے ہیں اور قومی مشاورت کر رہے ہیں تاکہ ثالثوں کی طرف سے موصول ہونے والی تجاویز پر غور کیا جا سکے اور ایسا معاہدہ حاصل کیا جا سکے جو جارحیت کے خاتمے، انخلا کی تکمیل، اور ہمارے عوام کے لیے فوری امداد کی ضمانت دے، خاص طور پر غزہ کی پٹی میں.

اسی سلسلے میں امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی حکام غزہ میں عارضی جنگ بندی کے لیے آمادہ نظر آ رہے ہیںامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس بات نے کہ اسرائیل نے ساٹھ روزہ جنگ بندی کی شرائط سے اتفاق کر لیا ہے، غزہ کی پٹی میں امیدیں دوبارہ زندہ کر دی ہیں. قبل ازیں سوشل میڈیا پر جاری ایک پیغام میںصدر ٹرمپ نے کہا کہ میرے نمائندوں نے آج اسرائیلیوں کے ساتھ غزہ کے حوالے سے ایک طویل اور تعمیری ملاقات کی ہے انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل نے ساٹھ روزہ جنگ بندی کے لیے ضروری شرائط سے اتفاق کر لیا ہے اور اس مدت کے دوران ہم تمام فریقوں کے ساتھ مل کر جنگ کے خاتمے کے لیے کام کریں گے.

انہوں نے کہاکہ قطری اور مصری، جنھوں نے امن کے لیے سخت محنت کی ہے اس حتمی تجویز کو پیش کریں گے ٹرمپ نے بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ میں مشرقِ وسطیٰ کے مفاد میں یہ امید کرتا ہوں کہ حماس اس معاہدے کو قبول کرے گی کیونکہ صورت حال بہتر ہونے والی نہیں بلکہ مزید خراب ہو جائے گی.

متعلقہ مضامین

  • معاہدہ اگر باعزت نہیں ہوا تو پھر حتمی جنگ ہوگی، حماس کمانڈر کا دوٹوک پیغام
  • حماس کی غزہ جنگ بندی معاہدے پر تجاویز موصول؛ مشاورت بھی شروع؛ اسرائیل
  • غزہ میں جنگ بندی پر حماس کا جواب 24 گھنٹے میں آجائے گا؛ ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کی پیش کردہ جنگ بندی تجویز کا جائزہ لے رہے ہیں: حماس
  • اسرائیلی میڈیا نے جنگ بندی معاہدے کی مزید تفصیلات جاری کر دیں
  • حماس غزہ میں جنگ بندی کے لیے کس بات کی ضمانت مانگ رہی ہے؟
  • عرب ممالک کی مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے اسرائیلی مطالبات کی مذمت
  • صدر ٹرمپ کی پیش کی گئی آخری جنگ بندی تجویز کا جائزہ لے رہے ہیں، حماس
  • غزہ جنگ بندی معاہدے کیلئے ٹرمپ کی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں: حماس