اسرائیل کو حماس کی جنگ بندی تجاویز موصول، جائزہ شروع
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ انہیں حماس کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مجوزہ معاہدے کی تجاویز موصول ہو چکی ہیں، جن کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ تجاویز باضابطہ طور پر ثالثوں کے ذریعے اسرائیلی حکومت تک پہنچائی گئی ہیں۔
اسرائیلی سرکاری ترجمان نے کہا ہے کہ ’’متعلقہ ادارے حماس کی پیشکش کا باریک بینی سے مطالعہ کر رہے ہیں تاکہ مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جا سکے۔‘‘
یاد رہے کہ گزشتہ روز حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی تجاویز پر اپنا جواب ثالثوں کے حوالے کیا تھا۔
فلسطینی حکام کے قریبی ذرائع کے مطابق حماس کا جواب عمومی طور پر مثبت ہے، جس سے فوری جنگ بندی کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ اب نگاہیں اسرائیلی حکومت کے حتمی ردعمل پر مرکوز ہیں جو خطے کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔
.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے دو ارکانِ پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائمن اوفر اور پیٹر پرنسلے ایک پارلیمانی وفد کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے پر گئے تھے، جہاں وہ طبی اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے دونوں ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ خطے میں صحت عامہ کے مسائل کو قریب سے دیکھنے کے خواہشمند تھے لیکن اسرائیلی حکومت نے انہیں اس موقع سے محروم کر دیا جو انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔
برطانوی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی عوامی نمائندوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم برطانوی حکام نے اسرائیلی حکومت پر واضح کیا ہے کہ یہ اقدام دوستانہ تعلقات کے منافی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فارن آفس منسٹر ہمیش فالکنر سمیت اعلیٰ حکام ارکانِ پارلیمنٹ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی اسرائیلی حکام نے بعض برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس پر برطانیہ کی سیاسی قیادت نے سخت ردعمل دیا تھا۔