ٹرمپ کا غزہ میں جلد جنگ بندی کا عندیہ، حماس کی آمادگی
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن/ مقبوضہ بیت المقدس: امریکی صدر نے غزہ میں جلد جنگ بندی کا عندیہ دیا ہے جب کہ دوسری جانب حماس نے بھی اس پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق واشنگٹن اور مقبوضہ بیت المقدس سے موصولہ اطلاعات کے مطابق غزہ میں جاری خونریز جنگ کے خاتمے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئندہ ہفتے جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا امکان ظاہر کیا ہے، جب کہ فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے قطر اور امریکا کی پیش کردہ تجاویز پر مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔
امریکی صدر نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی صورتحال پر سنجیدگی سے کام جاری ہے اور امریکا وہاں بڑے پیمانے پر انسانی امداد بھی بھیج رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے ایک معاہدہ ممکن ہے، جس سے خطے میں بہتری کی امید پیدا ہو رہی ہے۔ صدر ٹرمپ نے حماس کی مذاکراتی خواہش کو خوش آئند اور مثبت اشارہ قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے اس موقع پر اسرائیلی وزیراعظم سے ایران کے مسئلے پر بات چیت کا عندیہ بھی دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام روک دیا گیا ہے، لیکن اب تہران ایک بار پھر اسے بحال کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، جس پر فوری بات چیت ناگزیر ہے۔
دوسری جانب حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق نئی تجاویز پر فوری طور پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ حماس نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ قطر اور مصر کی ثالثی میں پیش کردہ تجاویز پر مشاورت مکمل کر لی گئی ہے اور تنظیم نے ان تجاویز کو مثبت جواب دے دیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ اس معاہدے کو عملی شکل دینے کے لیے ایک نئے اور سنجیدہ مذاکراتی عمل کا حصہ بننے کو تیار ہے، تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم کیا جا سکے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کی گئی جنگ سے ایک بڑا انسانی بحران جنم لے چکا ہے اور عالمی برادری کی جانب سے جنگ بندی کے لیے فریقین پر دباؤ میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکا سے اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں کی جانے والی کارروائیاں امریکا کو رپورٹ کی جاتی ہیں لیکن کسی قسم کی اجازت نہیں لی جاتی۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ کے کچھ حصوں میں اب بھی حماس کے مراکز موجود ہیں جنہیں مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔ رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز ہیں جنہیں جلد ختم کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں غزہ میں اپنی فوج کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا بھرپور جواب دوں گا اور حماس کے خلاف کارروائیاں بھی جاری رکھوں گا۔
نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اگر ہماری فوج پر حملے کی کوشش کی گئی تو ہم حملہ آوروں اور ان کی تنظیم دونوں کو نشانہ بنائیں گے، ہم اپنی فوج کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کارروائی کریں گے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ میں اعلیٰ سطح پر سیکیورٹی کی ذمے داری خود لیتا ہوں اور اسے کسی صورت ترک نہیں کروں گا۔