نجی بینک کی جانب سے بڑے پیمانے پر مزید سرمایہ کاری کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر ) بینک مکرمہ لمیٹڈ (بی ایم ایل) اپنے سرمایہ میں مزید فراہمی کے حوالے سے مسلسل نمایاں پیش رفت کر رہا ہے، جو اس کے طویل المدتی مالی استحکام اور ترقی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔اس مثبت پیش رفت کو مزید تقویت بینک کے معزز سرپرست، عزت مآب جناب ناصر عبداللہ حسین لْوتاہ کی جانب سے 5 ارب روپے کی جمع کرائی گئی خطیر رقم سے ملی ہے جسے انضباطی منظوریوں کے بعد ’’حصص کی سبسکرپشن کے لیے پیشگی ادائیگی (Advance Against Share Subscription)‘‘کے طور پر ریکارڈ کیا جائے گا اور یہ نئی سرمایہ کاری سنہ2023ء میں فراہم کردہ 10 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے تسلسل میں ہے۔اس کے علاوہ، بینک میں سرپرست کی جانب سے مزید سرمایہ کاری گلوبل ہالی ڈیولپمنٹ لمیٹڈ (جی ایچ ڈی ایل) کے ( جو سرپرست کی ملکیت میں ہے ( بینک مکرمہ میں انضمام کی تجویز میں بھی ظاہر ہوتی ہے۔ان تمام اقدامات سے،مجموعی طور پر ،محترم ناصر عبداللہ حسین لْوتاہ کی جانب سے بینک اور پاکستان کے لیے وقف کردہ سرمایہ 41 ارب روپے تک پہنچ جائے گاجو اْن کے عزم اور طویل المدتی وابستگی کا واضح ثبوت ہے۔بینک اپنے معزز سرپرست، محترم ناصر عبداللہ حسین لْوتاہ کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نے مسلسل حمایت اور بصیرت کا مظاہرہ کیا ہے۔اسی کے ساتھ، ایک اور اہم حکمتِ عملی کے تحت، بینک مکرمہ لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع کلینن ٹاور کی 12 ارب روپے کی تصدیق شدہ پیشکش پر فروخت کی منظوری دے دی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کی جانب سے ارب روپے
پڑھیں:
سرمایہ کاری کے مثبت امکانات: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار بلند ترین سطح پر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان جمعہ کے روز بھی برقرار رہا، جہاں سرمایہ کاروں کی جانب سے مسلسل پانچویں سیشن میں پرجوش سرمایہ کاری کے نتیجے میں انڈیکس نے 1 لاکھ 31 ہزار 949 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر بند ہو کر نئی تاریخ رقم کر دی۔
نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں بہتری، بجٹ میں درآمدی اشیا پر ٹیکس میں نرمی اور مستقبل قریب میں شرح سود میں کمی کی توقعات نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو نئی توانائی بخشی ہے۔
اسٹاک مارکیٹ کے مثبت رجحان کی بنیادی وجوہات میں حکومت کا مختلف ذرائع سے کثیرالجہتی اور تجارتی قرضوں کے حصول کے ذریعے زرمبادلہ کے ذخائر کو 18 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچانا، ایس آئی ایف سی کے تحت ریکوڈک، معدنیات، تیل و گیس کے منصوبوں میں متوقع غیر ملکی سرمایہ کاری اور معاشی بہتری کے حوالے سے پیدا ہونے والا پرامید ماحول شامل ہیں۔
کاروبار کے دوران وقفے وقفے سے اتار چڑھاؤ کا رجحان جاری رہا، تاہم مجموعی طور پر رجحان مثبت رہا۔ دن کے دوران ایک موقع پر کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1443 پوائنٹس کا بڑا اضافہ بھی دیکھنے میں آیا، جس کے نتیجے میں انڈیکس نے 1 لاکھ 32 ہزار پوائنٹس کی سطح کو عارضی طور پر عبور کر لیا،تاہم اختتامی لمحات میں دوبارہ پرافٹ ٹیکنگ کے باعث تیزی کی شدت میں معمولی کمی واقع ہوئی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس مجموعی طور پر 1262.41 پوائنٹس کے نمایاں اضافے کے ساتھ 131949.07 پوائنٹس پر بند ہوا۔ اسی طرح دیگر انڈیکسز میں بھی مثبت رجحان غالب رہا۔
اگرچہ مجموعی کاروباری حجم میں 18.53 فیصد کی کمی دیکھی گئی اور مجموعی طور پر 73 کروڑ 30 لاکھ حصص کے سودے ہوئے، مگر قیمتوں میں اضافے کے اعتبار سے یہ دن سرمایہ کاروں کے لیے منافع بخش ثابت ہوا۔ 473 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا، جن میں سے 255 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ، 177 میں کمی اور 41 میں استحکام ریکارڈ کیا گیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق آئندہ دنوں میں اگر کرنسی مارکیٹ مستحکم رہی اور شرح سود میں کمی کی خبریں حقیقت میں بدل گئیں تو پاکستان اسٹاک مارکیٹ نئی بلندیاں عبور کر سکتی ہے، البتہ حکومت کو بجٹ اہداف پر عملدرآمد اور سیاسی استحکام کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ یہ مثبت رجحان برقرار رہے۔