القسام بریگیڈ کے نئے سربراہ غزہ معاہدے میں رکاوٹ؟ امریکی اخبار کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 5 July, 2025 سب نیوز

غزہ میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے نئے سربراہ عزالدین الحداد غزہ معاہدے میں ایک رکاوٹ بن کر سامنے آئے ہیں جس کے بارے میں امریکی اخبار ”نیویارک ٹائمز“ نے انکشاف کیا ہے۔

امریکہ کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر زور دینے کے باوجود، فیصلہ اب عزالدین الحداد پر منحصر ہے، جو غزہ میں حماس کے عسکری ونگ کے نئے سربراہ ہیں۔

اسرائیلی افواج کے ہاتھوں یحیٰ سنوار کی شہادت کے بعد الحداد کو قیادت سونپی گئی۔ یہ انکشاف ایک اعلیٰ مشرق وسطیٰ کے انٹیلیجنس افسر اور تین اسرائیلی دفاعی حکام نے کیا، جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حساس معلومات فراہم کیں۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈفرن نے جمعرات کو تصدیق کی کہ الحداد اب حماس کے نئے رہنما ہیں۔

اخبار کے مطابق عزالدین الحداد کو حماس کی حکومت کو ختم کرنے کی اسرائیلی کوششوں کا سخت مخالف سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیلی فوجی انٹیلیجنس کے سابق افسر مائیکل ملشٹین کا کہنا ہے کہ ان کی وہی سرخ لکیریں ہیں جو ان سے پہلے والوں کی تھیں۔

عزالدین الحداد کا تعلق غزہ شہر سے ہے، جہاں وہ مقیم ہیں۔ ایک مشرق وسطیٰ کے انٹیلیجنس افسر کے مطابق، الحداد نے حالیہ ہفتوں میں کہا ہے کہ یا تو وہ اسرائیل کے ساتھ ایک ”باعزت معاہدہ“ حاصل کریں گے، یا یہ جنگ آزادی یا شہادت کی جنگ بن جائے گی۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کئی بار ناکام ہو چکے ہیں، جس سے فلسطینی شہریوں کی مشکلات اور یرغمالیوں کی قید طول پکڑ چکی ہے۔ گزشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ نے ایک نئی تجویز کی تشکیل میں مدد کی، جس کے تحت 60 دن کی جنگ بندی سے آغاز ہوا۔

معاہدے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مستقل جنگ بندی کا مسئلہ ہے۔ حماس کا اصرار ہے کہ جنگ کا مکمل اور مستقل خاتمہ ہو، جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ حماس کی عسکری اور حکومتی صلاحیتوں کو ختم کرنا ضروری ہے۔

7 اکتوبر کے حملے کے بعد، الحداد واحد سینیئر حماس کمانڈر ہیں جنہوں نے عوامی طور پر انٹرویو دیا۔ جنوری کے آخر میں الجزیرہ کی ایک دستاویزی فلم میں انہوں نے کہا تھا کہ قابض قیادت، جو امریکہ اور مغرب کی حمایت یافتہ ہے، کو ہمارے جائز مطالبات تسلیم کرنے ہوں گے۔

ان کے مطالبات میں غزہ سے اسرائیلی انخلا، جنگ کا خاتمہ، فلسطینی قیدیوں کی رہائی، غزہ کی تعمیر نو اور اشیاء کی آمد و رفت پر عائد پابندیوں کا خاتمہ شامل ہے۔

الحداد نے حملے سے قبل اسرائیل کو دھوکہ دینے کے منصوبے پر بھی بات کی، اور کہا کہ حماس نے اپنے اتحادیوں کو منصوبے کی مجموعی نوعیت سے آگاہ کیا تھا، لیکن وقت کے تعین کو خفیہ رکھا گیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسی ٹی ڈی اور پنجاب پولیس کی مشترکہ کارروائی؛ فتنۃ الہندوستان کے 5 خارجی دہشتگرد ہلاک وزیراعظم کی ترک اور آذربائیجان کے صدور کے ساتھ خوشگوار ملاقات، چہل قدمی سکیورٹی خدشات کے پیش نظر عالمی جوہری ادارے کے معائنہ کار ایران سے واپس چلے گئے کیپٹن کرنل شیرخان شہید نشان حیدرکا 26واں یوم شہادت آج نہایت عقیدت سے منایا جارہا ہے یوکرین کیخلاف جنگ میں روس کی شکست قبول نہیں، چین نے یورپی یونین کو آگاہ کر دیا ٹرمپ نے بگ بیوٹی فل بل پر دستخط کر دیے، غزہ میں جنگ بندی کا عزم لیاری واقعہ: عمارت میں ہر فلور پر کتنے گھر تھے؟ عمارت کی مالکن خاتون کے عزیز نے کیا بتایا؟ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کے نئے سربراہ

پڑھیں:

ٹرمپ کے 60 روزہ جنگ بندی معاہدے پر اسرائیل متفق؛ حماس کا ردعمل بھی سامنے آگیا

حماس نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر کی غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی جس نئی تجویز پر اسرائیل نے اتفاق کرلیا ہے، ثالثوں کے ذریعے اس کی تفصیلات ہم تک بھی پہنچ گئی ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے ترجمان نے بتایا کہ تنظیم کے رہنما اس نئی تجویز کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔

حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار طاہر النونو نے کہا کہ ہم سنجیدہ اور تیار ہیں کہ اگر کسی بھی تجویز سے جنگ کا مکمل خاتمہ ممکن ہو، تو ہم اسے قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ ہمارے رہنما قاہرہ میں مصری اور قطری ثالثوں سے ملاقات کریں گے تاکہ اختلافات کم کرکے دوبارہ مذاکرات شروع ہوسکیں۔

ترجمان حماس نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ہمیشہ جنگ بندی معاہدے کی یک طرفہ خلاف ورزی کرکے ہمارے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

حماس کے ترجمان نے کہا کہ عالمی قوتیں اگر اسرائیل کی ضمانت لیں تو ہم اپنی شرائط پر اس تجویز پر غور کرسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ اسرائیل 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط پر متفق ہو گیا اور اب حماس بھی اس تجویز کو قبول کرلے ورنہ بڑی تباہی ہوگی۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ قطر اور مصر نے امن کے لیے سخت محنت کی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ حماس یہ ڈیل قبول کرے، کیونکہ اس سے بہتر موقع دوبارہ نہیں آئے گا۔

ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کی اس نئی تجویز میں 60 روزہ جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی فوج کا جزوی انخلا، انسانی امداد میں بڑے پیمانے پر اضافہ اورامریکا کی جانب سے مستقبل میں جنگ ختم کرنے پر بات چیت کی یقین دہانی شامل ہیں۔

تاہم اس تجویز میں کتنے یرغمالی رہا کیے جائیں گے، یہ واضح نہیں لیکن ماضی میں ایسی تجاویز میں تقریباً 10 یرغمالیوں کی رہائی شامل رہی ہے۔

دوسری جانب حماس کا ہمیشہ یہی مؤقف رہا ہے کہ وہ باقی ماندہ تقریباً 50 یرغمالیوں کی رہائی پر آمادہ ہے بشرطیکہ اسرائیل مکمل طور پر غزہ سے نکل جائے اور جنگ بند کرے۔

 

متعلقہ مضامین

  • اگر باعزت معاہدہ نہ ہوا تو ’’آزادی یا شہادت‘‘ کی جنگ کیلیے تیار ہیں؛ حماس کمانڈر
  • حماس کی غزہ جنگ بندی معاہدے پر تجاویز موصول؛ مشاورت بھی شروع؛ اسرائیل
  • غزہ: 60 روزہ جنگ بندی
  • آئندہ 24 گھنٹے میں جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا فیصلہ معلوم ہوجائے گا: ڈونلڈ ٹرمپ
  • اسرائیلی میڈیا نے جنگ بندی معاہدے کی مزید تفصیلات جاری کر دیں
  • غزہ: امریکی کنٹریکٹرز کا بھوک سے نڈھال فلسطینیوں پر گولیاں چلانے کا انکشاف
  • ٹرمپ کے 60 روزہ جنگ بندی معاہدے پر اسرائیل متفق؛ حماس کا ردعمل بھی سامنے آگی
  • غزہ جنگ بندی معاہدے کیلئے ٹرمپ کی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں: حماس
  • ٹرمپ کے 60 روزہ جنگ بندی معاہدے پر اسرائیل متفق؛ حماس کا ردعمل بھی سامنے آگیا