ٹرمپ کے 60 روزہ جنگ بندی معاہدے پر اسرائیل متفق؛ حماس کا ردعمل بھی سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
حماس نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر کی غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی جس نئی تجویز پر اسرائیل نے اتفاق کرلیا ہے، ثالثوں کے ذریعے اس کی تفصیلات ہم تک بھی پہنچ گئی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے ترجمان نے بتایا کہ تنظیم کے رہنما اس نئی تجویز کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔
حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار طاہر النونو نے کہا کہ ہم سنجیدہ اور تیار ہیں کہ اگر کسی بھی تجویز سے جنگ کا مکمل خاتمہ ممکن ہو، تو ہم اسے قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ ہمارے رہنما قاہرہ میں مصری اور قطری ثالثوں سے ملاقات کریں گے تاکہ اختلافات کم کرکے دوبارہ مذاکرات شروع ہوسکیں۔
ترجمان حماس نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ہمیشہ جنگ بندی معاہدے کی یک طرفہ خلاف ورزی کرکے ہمارے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ عالمی قوتیں اگر اسرائیل کی ضمانت لیں تو ہم اپنی شرائط پر اس تجویز پر غور کرسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ اسرائیل 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط پر متفق ہو گیا اور اب حماس بھی اس تجویز کو قبول کرلے ورنہ بڑی تباہی ہوگی۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ قطر اور مصر نے امن کے لیے سخت محنت کی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ حماس یہ ڈیل قبول کرے، کیونکہ اس سے بہتر موقع دوبارہ نہیں آئے گا۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کی اس نئی تجویز میں 60 روزہ جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی فوج کا جزوی انخلا، انسانی امداد میں بڑے پیمانے پر اضافہ اورامریکا کی جانب سے مستقبل میں جنگ ختم کرنے پر بات چیت کی یقین دہانی شامل ہیں۔
تاہم اس تجویز میں کتنے یرغمالی رہا کیے جائیں گے، یہ واضح نہیں لیکن ماضی میں ایسی تجاویز میں تقریباً 10 یرغمالیوں کی رہائی شامل رہی ہے۔
دوسری جانب حماس کا ہمیشہ یہی مؤقف رہا ہے کہ وہ باقی ماندہ تقریباً 50 یرغمالیوں کی رہائی پر آمادہ ہے بشرطیکہ اسرائیل مکمل طور پر غزہ سے نکل جائے اور جنگ بند کرے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
امریکہ کا حماس سے جنگ بندی منصوبہ تسلیم کرنے پر زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جولائی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط کو حتمی شکل دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے عسکریت پسند گروپ حماس سے بھی کہا ہے کہ وہ قطری اور مصری ثالثوں کی مدد سے تیار کی گئی جنگ بندی کی تجاویز کو تسلیم کر لے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا، "اسرائیل نے 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری شرائط سے اتفاق کیا ہے، اس دوران ہم جنگ کے خاتمے کے لیے تمام فریق کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
"غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں اور اسرائیلی بمباری بھی جاری
جنگی بندی کی شرائط کی وضاحت کیے بغیر، ٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عسکریت پسند گروپ حماس قطری اور مصری ثالثوں کی مدد سے طے پانے والی جنگ بندی کی شرائط کو قبول کر لے گی۔
(جاری ہے)
ٹرمپ نے لکھا، "قطری اور مصری، جنہوں نے امن لانے میں مدد کے لیے بہت محنت کی ہے، حتمی تجویز پیش کریں گے۔
میں امید کرتا ہوں، مشرق وسطیٰ کی بھلائی کے لیے، حماس اس ڈیل کو قبول کر لے گی، کیونکہ پھر یہ بہتر نہیں ہو گا – یہ اور مزید خراب ہو گا۔ اس معاملے پر آپ کی توجہ کا شکریہ۔"اسرائیل نے فلسطینیوں کو شمالی غزہ کے بعض حصوں سے نکل جانے کا حکم دے دیا
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا حماس جنگ بندی کی شرائط کو قبول کر لے گی یا نہیں۔
ٹرمپ کا یہ اعلان آئندہ پیر کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں طے شدہ ملاقات سے قبل آیا ہے۔
امریکی صدر نے منگل کے روز کہا کہ انہیں یقین ہے کہ نیتن یاہو غزہ میں دشمنی ختم کرنا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا، "وہ چاہتے ہیں، میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ وہ چاہتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم اگلے ہفتے ایک ڈیل کریں گے۔
"غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 81 فلسطینی مارے گئے، وزارت صحت
امریکہ کا غزہ کی جنگ بندی پر زورصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ غزہ میں "اگلے ہفتے کسی بھی وقت" جنگ بندی کے لیے زور دے گا۔
ریپبلکن رہنما نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان وحشیانہ جنگ سات جولائی کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے وائٹ ہاؤس کے دورے سے قبل ہی ختم ہو سکتی ہے۔
ٹرمپ نے واشنگٹن سے فلوریڈا روانہ ہونے سے پہلے ایک بیان میں کہا، "مجھے امید ہے کہ ایسا ہونے والا ہے، اور ہم اگلے ہفتے کسی بھی وقت ایسا ہونے کی تلاش میں ہیں۔"
غزہ شوٹنگز ’جنگی جرائم‘: اسرائیلی فوج کا تفتیش کا حکم، رپورٹ
ایران کے ساتھ اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کے خاتمے نے غزہ میں لڑائی کے رکنے کی نئی امیدوں کو جنم دیا ہے۔
20 ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری رہنے والی اس لڑائی کے سبب 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ایک سنگین انسانی بحران کا سامنا ہے۔کیا حماس اپنا وجود برقرار رکھ سکے گی؟
صدر ٹرمپ نے گرچہ اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ "غزہ معاہدہ کرے" تاہم اسرائیلی افواج کی جانب سے فلسطینی سرزمین پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ادارت: جاوید اختر