UrduPoint:
2025-10-04@23:50:12 GMT

غزہ: اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 14 فلسطینی ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT

غزہ: اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 14 فلسطینی ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جولائی 2025ء) غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ تازہ اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 14 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ یہ ہلاکتیں ایک ایسے موقع پر ہوئی ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس سے ساٹھ روزہ جنگ بندی پر رضامندی کی اپیل کی ہے۔

تقریباً 21 ماہ سے جاری جنگ نے بیس لاکھ سے زائد آبادی والی غزہ کی پٹی میں سنگین انسانی بحران پیدا کر دیا ہے۔

اس ہفتے اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ بھر میں اپنے آپریشنز میں وسعت دی ہے۔

بدھ کو جنوبی غزہ کے ساحلی علاقے المواسی میں، جہاں بے گھر افراد کے لیے خیمے لگے ہوئے تھے، ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

(جاری ہے)

سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بسال نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ حملہ ایک ایسے خیمے پر ہوا جس میں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے دسمبر 2023 میں المواسی کو محفوظ علاقہ قرار دیا تھا تاہم اس کے باوجود وہاں بارہا فضائی حملے کیے گئے ہیں۔ بسال کے مطابق شمالی غزہ میں غزہ سٹی کے ایک گھر پر بدھ کو علی الصبح حملے میں ایک ہی خاندان کے چار افراد مارے گئے جبکہ دیر البلاح کے علاقے میں ڈرون حملے میں مزید پانچ افراد ہلاک ہوئے۔

غزہ میں میڈیا پر سخت پابندیوں اور کئی علاقوں تک رسائی میں مشکلات کے باعث اے ایف پی ان ہلاکتوں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکی۔

اسرائیلی فوج نے اے ایف پی سے رابطے پر نشانہ بنائے گئے مقامات کے مخصوص محل وقوع کی تفصیل طلب کی اور کہا کہ وہ ''ان رپورٹس کا جائزہ لینے کی کوشش کرے گی۔‘‘

منگل کے روز اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے حالیہ دنوں میں غزہ میں اپنے آپریشنز کو وسعت دی ہے، جس کے دوران ''درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک اور سینکڑوں دہشتگردی کے ڈھانچوں کو تباہ کیا گیا ہے۔

‘‘

ادھر منگل کو صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ جنگ بندی کی نئی تجویز کو اسرائیل کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا،''اسرائیل نے 60 دن کی جنگ بندی کے لیے ضروری شرائط پر اتفاق کر لیا ہے، جس کے دوران ہم تمام فریقین کے ساتھ مل کر جنگ کے خاتمے پر کام کریں گے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ یہ حتمی تجویز قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے حماس کو پیش کی جائے گی، جو پوری جنگ کے دوران حماس سے براہ راست رابطے میں رہے ہیں۔

ٹرمپ نے کہا: ''میں امید کرتا ہوں کہ مشرق وسطیٰ کی بھلائی کے لیے حماس یہ معاہدہ قبول کرے، کیونکہ اس سے بہتر پیشکش نہیں آئے گی، صورتحال صرف بدتر ہو گی۔‘‘

یاد رہے کہ ٹرمپ آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی کریں گے۔

سات اکتوبر 2023 ءکو حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1,219 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی، اس کےعلاوہ 251 شہریوں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

اس کے جواب میں شروع کی گئی اسرائیلی فوجی کارروائی میں اب تک غزہ میں کم از کم 56,647 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے، یہ تعداد غزہ میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت نے جاری کیے ہیں، جنہیں اقوام متحدہ مستند Cہے۔

شکور رحیم اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: کشور مصطفیٰ، رابعہ بگٹی

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افراد ہلاک اے ایف پی حملے میں ہلاک ہو

پڑھیں:

حماس کا غزہ میں سیز فائر تجویز پر عملدرآمد کا اعلان، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر آمادہ

حماس کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل غزہ پر اپنی جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے تو وہ تمام اسرائیلی قیدیوں چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے، کو رہا کرنے کے لئے تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس نے ٹرمپ کی غزہ میں سیز فائر تجویز پر عمل درآمد کا اعلان کر دیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کو تیار ہیں، اسرائیلی فوج کو غزہ سے مکمل انخلا کرنا ہوگا، حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر اپنا جواب ثالثوں کے پاس جمع کرا دیا ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر اپنی آمادگی کی توثیق کرتے ہیں، لیکن فوری طور پر ثالثی ممالک کے ذریعے اس معاہدے پر بات چیت میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ حماس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ پر اپنی جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے تو وہ تمام اسرائیلی قیدیوں چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے، کو رہا کرنے کے لئے تیار ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی ایک آزاد فلسطینی ماہرین (ٹیکنو کریٹس) پر مشتمل عبوری ادارے کو منتقل کرنے پر تیار ہے بشرطیکہ یہ ادارہ "فلسطینی قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت" کی بنیاد پر تشکیل پائے۔ حماس کا مزید کہنا ہے کہ ٹرمپ منصوبے میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق دیگر امور کا فیصلہ ایک جامع فلسطینی قومی فریم ورک کے تحت ہوگا۔ حماس نے مطالبہ کیا کہ اس فریم ورک میں تمام فلسطینی دھڑوں کو شامل کیا جائے اور حماس بھی "ذمہ دارانہ کردار" ادا کرے گی، تمام فیصلے متعلقہ بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے مطابق کیے جائیں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کی تجویز میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق جو دیگر نکات شامل ہیں، وہ ایک مشترکہ قومی مؤقف، بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

حماس نے کہا کہ ان معاملات کو ایک جامع فلسطینی قومی ڈھانچے کے تحت حل کیا جائے گا، جس میں حماس اپنی ذمہ دارانہ شرکت اور کردار ادا کرے گی۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کے لیے ڈیڈ لائن دے تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہنا تھا کہ حماس کے پاس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حماس کے پاس معاہدہ کرنے کا یہ آخری موقع ہے، معاہدے پر دیگر ممالک دستخط کرچکے ہیں، امریکی صدر نے حماس کو دھمکی دی کہ حماس معاہدہ نہیں کرسکی تو اس کو سخت نتائج بھگتنے پڑیں گے جبکہ معاہدہ کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی جان بچ جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، مزید 66 فلسطینی شہید کر دیئے
  • ٹرمپ امن منصوبے کے نکات؛ حماس کا کن نکات سے اتفاق اور اختلاف، میڈیا میں رپورٹ
  • اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کےلئے تیار ہیں؛ حماس
  • امریکا کا کیریبین سمندر میں چوتھا فضائی حملہ، 4 مبینہ منشیات فروش ہلاک
  • حماس نے  قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی انخلا بدلے جنگ بندی کی شرط مان لی
  • حماس کا غزہ میں سیز فائر تجویز پر عملدرآمد کا اعلان، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر آمادہ
  • ٹرمپ نے غزہ امن منصوبے پر رضامندی کے لیے حماس کو اتوار تک کی ڈیڈلائن دے دی
  • غزہ پر اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں میں تیزی، مزید 63 فلسطینی شہید
  • غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شدت آگئی، مزید 77 فلسطینی شہید
  • غزہ سٹی کے تمام فلسطینی وہاں سے نکل جائیں، اسرائیلی وزیر دفاع