غزہ: اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 14 فلسطینی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جولائی 2025ء) غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ تازہ اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 14 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ یہ ہلاکتیں ایک ایسے موقع پر ہوئی ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس سے ساٹھ روزہ جنگ بندی پر رضامندی کی اپیل کی ہے۔
تقریباً 21 ماہ سے جاری جنگ نے بیس لاکھ سے زائد آبادی والی غزہ کی پٹی میں سنگین انسانی بحران پیدا کر دیا ہے۔
اس ہفتے اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ بھر میں اپنے آپریشنز میں وسعت دی ہے۔بدھ کو جنوبی غزہ کے ساحلی علاقے المواسی میں، جہاں بے گھر افراد کے لیے خیمے لگے ہوئے تھے، ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
(جاری ہے)
سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بسال نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ حملہ ایک ایسے خیمے پر ہوا جس میں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے دسمبر 2023 میں المواسی کو محفوظ علاقہ قرار دیا تھا تاہم اس کے باوجود وہاں بارہا فضائی حملے کیے گئے ہیں۔ بسال کے مطابق شمالی غزہ میں غزہ سٹی کے ایک گھر پر بدھ کو علی الصبح حملے میں ایک ہی خاندان کے چار افراد مارے گئے جبکہ دیر البلاح کے علاقے میں ڈرون حملے میں مزید پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
غزہ میں میڈیا پر سخت پابندیوں اور کئی علاقوں تک رسائی میں مشکلات کے باعث اے ایف پی ان ہلاکتوں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکی۔
اسرائیلی فوج نے اے ایف پی سے رابطے پر نشانہ بنائے گئے مقامات کے مخصوص محل وقوع کی تفصیل طلب کی اور کہا کہ وہ ''ان رپورٹس کا جائزہ لینے کی کوشش کرے گی۔‘‘منگل کے روز اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے حالیہ دنوں میں غزہ میں اپنے آپریشنز کو وسعت دی ہے، جس کے دوران ''درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک اور سینکڑوں دہشتگردی کے ڈھانچوں کو تباہ کیا گیا ہے۔
‘‘ادھر منگل کو صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ جنگ بندی کی نئی تجویز کو اسرائیل کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا،''اسرائیل نے 60 دن کی جنگ بندی کے لیے ضروری شرائط پر اتفاق کر لیا ہے، جس کے دوران ہم تمام فریقین کے ساتھ مل کر جنگ کے خاتمے پر کام کریں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حتمی تجویز قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے حماس کو پیش کی جائے گی، جو پوری جنگ کے دوران حماس سے براہ راست رابطے میں رہے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا: ''میں امید کرتا ہوں کہ مشرق وسطیٰ کی بھلائی کے لیے حماس یہ معاہدہ قبول کرے، کیونکہ اس سے بہتر پیشکش نہیں آئے گی، صورتحال صرف بدتر ہو گی۔‘‘یاد رہے کہ ٹرمپ آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی کریں گے۔
سات اکتوبر 2023 ءکو حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1,219 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی، اس کےعلاوہ 251 شہریوں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اس کے جواب میں شروع کی گئی اسرائیلی فوجی کارروائی میں اب تک غزہ میں کم از کم 56,647 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے، یہ تعداد غزہ میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت نے جاری کیے ہیں، جنہیں اقوام متحدہ مستند Cہے۔شکور رحیم اے ایف پی کے ساتھ
ادارت: کشور مصطفیٰ، رابعہ بگٹی
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افراد ہلاک اے ایف پی حملے میں ہلاک ہو
پڑھیں:
سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا امن منصوبہ منظور کردیا، غزہ میں عالمی استحکام فورس کی منظوری
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ جنگ ختم کرنے اور وہاں ایک بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے تاہم حماس نے اسے مسترد کردیا۔
اسرائیل اور حماس گزشتہ ماہ ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کے پہلے مرحلے یعنی جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے پر متفق ہو گئے تھے، تاہم عالمی سطح پر اس منصوبے کو جائز حیثیت دلانے اور فورس بھیجنے والے ممالک کو یقین دہانی کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ امن منصوبہ: حماس نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد کو مسترد کردیا
قرارداد کے متن کے مطابق رکن ممالک غزہ کی تعمیرِ نو اور معاشی بحالی کے لیے مجوزہ ‘بورڈ آف پیس’ میں حصہ لے سکیں گے، جو ایک عبوری حکومتی ادارے کے طور پر کام کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ قرارداد غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس (ISF) کی تعیناتی کی اجازت بھی دیتی ہے، جس کا مقصد غزہ کو غیر مسلح کرنا، اسلحہ ناکارہ بنانا اور عسکری ڈھانچے کو ختم کرنا ہے۔
حماس نے قرارداد کو مسترد کردیاحماس نے قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ غیر مسلح نہیں ہوگی اور اسرائیل کے خلاف اپنے ہتھیاروں کو قانونی مزاحمت سمجھتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ قرارداد غزہ پر ایک بین الاقوامی سرپرستی کا نظام مسلط کرتی ہے، جسے ہمارا عوام اور اس کی مزاحمتی تنظیمیں قبول نہیں کرتیں۔
امریکا کا موقفصدر ٹرمپ نے بھی ووٹ کے بعد اسے تاریخی لمحہ قرار دیا اور اعلان کیا کہ جلد بورڈ آف پیس کے ارکان اور دیگر فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔
امریکی مندوب مائیک والٹز نے کونسل کو بتایا کہ یہ قرارداد فلسطینیوں کے لیے خود ارادیت کی ممکنہ راہ کھولتی ہے، جس میں راکٹوں کی جگہ زیتون کی شاخیں لیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی
والٹز کے مطابق منصوبہ حماس کا غزہ پر قبضہ ختم کرے گا اور علاقے کو دہشت کے سائے سے آزاد کرے گا۔
روس اور چین کی ناراضی، لیکن ووٹ سے اجتنابروس اور چین نے قرارداد سے متعلق کئی تحفظات کا اظہار کیا، تاہم دونوں نے ووٹنگ میں عدم شرکت (abstain) اختیار کی، جس کے باعث قرارداد منظور ہو گئی۔
روسی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل نے واشنگٹن کے وعدوں پر مبنی ایک امریکی منصوبے کو اندھے اعتماد کے ساتھ منظور کر لیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی حمایتفلسطینی اتھارٹی نے قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس پر عملدرآمد کے لیے تیار ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی حمایت نے روس کو ویٹو سے روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔
پاکستان کا ردعملپاکستان کے مستقل اقوام متحدہ میں مندوب عاصم افتخار نے آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پلان کی حمایت میں آواز اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ فلسطینی علاقے میں جاری لڑائی روکنے کی جانب ایک قدم ہے، اگرچہ ابھی بہت سا کام باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق پر ووٹنگ متوقع، مسودے میں کیا ہے؟
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عاصم افتخار نے کہا کہ اس منصوبے نے تنازع میں وقفہ لانے میں مدد دی ہے۔ انہوں نے ٹرمپ کی کوششوں کو قابلِ ستائش قرار دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
اسرائیل میں تنازع: فلسطینی ریاست کے امکان کا ذکرقرارداد میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ مناسب حالات میسر آنے پر فلسطین کو ریاست کا راستہ فراہم ہو سکتا ہے۔ یہ نکتہ اسرائیلی سیاست میں تنازع کا باعث بنا ہوا ہے۔
قرارداد کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات اور غزہ کی تعمیرِ نو کے بعد قابل اعتماد راستہ فلسطینی ریاست کی جانب ممکن ہو سکے گا۔ امریکا اس سلسلے میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان نیا سیاسی مکالمہ شروع کرے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کی کسی بھی شکل کے خلاف رہے گا اور وہ غزہ کو آسان یا مشکل دونوں طریقوں سے غیر مسلح کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ سلامتی کونسل غزہ فلسطین