Daily Mumtaz:
2025-11-19@03:03:48 GMT

اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کے لیے تیار ہے ،ٹرمپ

اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT

اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کے لیے تیار ہے ،ٹرمپ

اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں ساٹھ روزہ جنگ بندی پر پیشرفت، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری شرائط پر اتفاق ہو گیا ہے۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پیغام میں واضح کیا کہ وہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو سے اس معاملے پر سخت مؤقف کے ساتھ بات کریں گے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ قطر اور مصر نے امن کے قیام کے لیے بہت محنت کی ہے اور دونوں ممالک کی جانب سے حتمی تجاویز جلد پیش کی جائیں گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مشرق وسطیٰ میں قیامِ امن کے لیے حماس بھی اس معاہدے کو قبول کرے گی۔

امریکی صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کے لیے تیار ہے اور اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو سات جولائی کو امریکا کا دورہ کریں گے، جہاں اس اہم پیشرفت پر بات چیت متوقع ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا

ابراہیمی مسجد حیبرون کے قدیمی شہر میں واقع ہے، جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں، جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فورسز نے حیبرون کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے، تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔ مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جمعہ کی صبح سے قدیمی شہر کے مختلف محلوں میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہوسکی۔ کرفیو کی وجہ سے کئی فلسطینی شہری اپنے گھروں تک واپس نہیں جا سکے اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔ یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔ یہودیوں کی جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے، جو ہر سال حیبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ تاریخی ابراہیمی مسجد 1994ء میں تقسیم کی گئی تھی، اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔ اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔ 2023ء کے اکتوبر میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل نے مسلمانوں کے لیے ان کے مذہبی مواقع پر مکمل رسائی کی یقین دہانی نہیں کی ہے۔ ابراہیمی مسجد حیبرون کے قدیمی شہر میں واقع ہے، جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں، جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے جنگ بندی کی پرواہ کیے بغیر لبنان پر دھاوا بول دیا، 13 افراد جاں بحق
  • اسرائیل کی جنگ معاہدے کی خلاف پرعالمی طاقتوں کی خاموشی افسوسنا ک ہے
  • ولی عہد اور ٹرمپ کی ملاقات: سعودی عرب ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننے کے لئے تیار
  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • سکیورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ
  • فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی
  • سفاک اسرائیلی رژیم کی اندھی حمایت پر "جرمن چانسلر" کا اظہار فخر
  • صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر قبضہ گیروں کیلئے کھول دیا
  • صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا