آئندہ 24 گھنٹے میں جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا فیصلہ معلوم ہوجائے گا: ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں یہ واضح ہو جائے گا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس، غزہ میں جنگ بندی سے متعلق اُس مجوزہ معاہدے کو قبول کرتی ہے جسے وہ پہلے ہی آخری پیشکش قرار دے چکے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے سعودی عرب سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ معاہدہ ابراہیمی کی حدود کو وسعت دی جا سکے۔
یاد رہے کہ یہ وہی تاریخی سفارتی معاہدہ ہے جس کے تحت ان کی پہلی مدتِ صدارت میں اسرائیل اور متعدد خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی راہ ہموار ہوئی تھی۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ اسرائیل پہلے ہی ان شرائط کو تسلیم کر چکا ہے جو حماس کے ساتھ 60 روزہ جنگ بندی کے لیے درکار ہیں۔ اس مدت کے دوران دونوں فریق حتمی امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کریں گے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا حماس نے تازہ ترین جنگ بندی معاہدے کے فریم ورک پر آمادگی ظاہر کی ہے، تو صدر ٹرمپ نے کہا کہ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، ہمیں اگلے 24 گھنٹوں میں سب کچھ پتہ چل جائے گا۔
دوسری جانب حماس کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ تنظیم اس امریکی حمایت یافتہ تجویز پر اسرائیل سے ایسے ٹھوس ضمانتیں چاہتی ہے جن سے یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ جنگ بندی بالآخر غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے مکمل خاتمے کا پیش خیمہ بنے گی۔
اسرائیلی حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ مجوزہ معاہدے کی تفصیلات پر تاحال کام جاری ہے۔
ادھر غزہ کے صحت حکام کے مطابق، جمعرات کے روز اسرائیلی فضائی حملوں میں درجنوں فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جس سے علاقے میں انسانی المیے کی شدت مزید بڑھ گئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹرمپ کی پیش کردہ جنگ بندی تجویز کا جائزہ لے رہے ہیں: حماس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حماس نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آخری جنگ بندی کی پیش کردہ تجویز کا جائزہ لے رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی معاہدے کی بنیادی شرط اسرائیلی فوج کا غزہ سے مکمل انخلاء ہوگی، امریکی صدر ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ اسرائیل، حماس کے ساتھ 60 روزہ جنگ بندی کے لئے مطلوبہ شرائط پر آمادہ ہو چکا ہے۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ مصر اور قطر کے ذریعے موصول ہونے والی تازہ پیشکشوں پر غور کر رہی ہے اور ایسی ڈیل کی خواہاں ہے جو جنگ کا خاتمہ اور اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلاء یقینی بنائے۔
واضح رہے کہ یہ پیشرفت ان کے نمائندوں اور اسرائیلی حکام کے درمیان ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے، ادھر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے پہلی بار ٹرمپ کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل حماس کو مکمل طور پر ختم کرے گا، نیتن یاہو نے مزید کہا کہ نہ حماس رہے گی نہ حمستان، ہم ماضی میں واپس نہیں جا رہے، یہ سب ختم ہو چکا۔
یاد رہے کہ دونوں فریقوں کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے مؤقف میں اب بھی سخت گیر رویہ برقرار ہے، جس سے کسی ممکنہ سمجھوتے کی راہ ہموار ہوتی نظر نہیں آرہی۔