نریندر مودی ڈونلڈ ٹرمپ کی ڈیڈ لائن کے آگے جھک جائیں گے، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ایک عبوری تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوششیں جاری ہیں، کیونکہ امریکہ کیجانب سے ہندوستانی مصنوعات پر عائد جوابی ٹیرف کو عارضی طور پر 90 دن کیلئے معطل کیا گیا تھا، جسکی مدت 9 جولائی کو ختم ہورہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے امریکہ کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات پر مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر پیوش گوئل کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے طنز کیا کہ پیوش گوئل جتنی چاہیں اپنی چھاتی پیٹ سکتے ہیں، مگر میرے الفاظ یاد رکھیں، ٹرمپ کی ٹیرف ڈیڈ لائن کے سامنے مودی آسانی سے جھک جائیں گے۔ راہل گاندھی کا یہ بیان پیوش گوئل کے اس تبصرے کے بعد آیا ہے جو انہوں نے جمعہ کو نئی دہلی میں منعقدہ 16ویں ٹوائے بز بی ٹو بی ایکسپو کے موقع پر دیا تھا۔ مرکزی وزیر تجارت و صنعت پیوش گوئل نے کہا تھا کہ ہندوستان کسی ڈیڈلائن کی بنیاد پر کوئی تجارتی معاہدہ نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان صرف اس وقت معاہدہ کرے گا جب وہ مکمل طور پر پختہ، اچھی طرح سے بات چیت شدہ اور قومی مفاد میں ہوگا۔
گوئل نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب دونوں فریقوں کو فائدہ ہو، قومی مفاد سب سے مقدم ہے۔ ہندوستان ہمیشہ ترقی یافتہ ممالک سے بہتر معاہدوں کے لئے تیار ہے، بشرطیکہ وہ ہندوستان کے مفاد میں ہوں۔ رپورٹ کے مطابق ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ایک عبوری تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوششیں جاری ہیں، کیونکہ امریکہ کی جانب سے ہندوستانی مصنوعات پر عائد جوابی ٹیرف کو عارضی طور پر 90 دن کے لئے معطل کیا گیا تھا، جس کی مدت 9 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔ اس تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاں ہندوستان اپنی مزدوروں سے متعلق مصنوعات کو عالمی مارکیٹ میں بہتر رسائی دلوانا چاہتا ہے، وہیں امریکہ اپنی زرعی مصنوعات پر ٹیرف میں رعایت چاہتا ہے۔ اس معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان کئی دور کی بات چیت ہو چکی ہے۔
پیوش گوئل کے بیان میں ہندوستانی مؤقف کو سخت اور اصولوں پر مبنی قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صرف ڈیڈلائن کے دباؤ میں کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔ تاہم راہل گاندھی نے حکومت کے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم مودی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مقرر کردہ ٹیرف ڈیڈلائن کے سامنے جھک جائیں گے۔ ان کا یہ تبصرہ اپوزیشن کی طرف سے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں اور عالمی مذاکرات پر بڑھتی تنقید کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ 2 اپریل کو امریکہ نے ہندوستانی مصنوعات پر 26 فیصد اضافی جوابی ٹیرف نافذ کیا تھا، جسے بعد میں 90 دنوں کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ البتہ 10 فیصد بنیادی ٹیرف اب بھی لاگو ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ 9 جولائی سے قبل کوئی عبوری معاہدہ طے پا سکتا ہے لیکن اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت صرف دباؤ میں آ کر یہ معاہدہ کرے گی، جس سے قومی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: راہل گاندھی مصنوعات پر کے درمیان انہوں نے
پڑھیں:
ٹرمپ کے خلا ف لندن میں احتجاج، مظاہرین کاغزہ جنگ رکوانے کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر برطانیہ میں موجود ہیں، ٹرمپ کی آمد کے خلاف وسطی لندن میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
فلسطینی پرچم اٹھائے مظاہرین نے ٹرمپ مخالف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، مظاہرین ٹرمپ سے اسرائیل کو ہتھیار نہ دینے اور غزہ میں جنگ رُکوانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر لندن میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ کی برطانیہ آمد پر پرنس ولیم اور شہزادی کیتھرین نے پرتپاک استقبال کیا۔
صدر ٹرمپ ہیلی کاپٹر کے ذریعے شاہی محل ونزر کاسل پہنچے، برطانوی شاہی خاندان اور امریکی مہمانوں کے درمیان خصوصی جلوس نکالا گیا جس میں صدر ٹرمپ کے ساتھ کنگ چارلس سوار تھے، جبکہ کوئین کمیلا اور میلانیا ٹرمپ اسکاٹش اسٹیٹ کوچ میں موجود تھیں۔
شاہی محل پہنچنے پر شاہ چارلس سوم اور ملکہ کمیلا نے ٹرمپ اور میلانیا ٹرمپ کو خوش آمدید کہا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کل برطانوی وزیراعظم اسٹارمر سے ملاقات ہوگی۔