رپورٹ کے مطابق ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ایک عبوری تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوششیں جاری ہیں، کیونکہ امریکہ کیجانب سے ہندوستانی مصنوعات پر عائد جوابی ٹیرف کو عارضی طور پر 90 دن کیلئے معطل کیا گیا تھا، جسکی مدت 9 جولائی کو ختم ہورہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے امریکہ کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات پر مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر پیوش گوئل کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے طنز کیا کہ پیوش گوئل جتنی چاہیں اپنی چھاتی پیٹ سکتے ہیں، مگر میرے الفاظ یاد رکھیں، ٹرمپ کی ٹیرف ڈیڈ لائن کے سامنے مودی آسانی سے جھک جائیں گے۔ راہل گاندھی کا یہ بیان پیوش گوئل کے اس تبصرے کے بعد آیا ہے جو انہوں نے جمعہ کو نئی دہلی میں منعقدہ 16ویں ٹوائے بز بی ٹو بی ایکسپو کے موقع پر دیا تھا۔ مرکزی وزیر تجارت و صنعت پیوش گوئل نے کہا تھا کہ ہندوستان کسی ڈیڈلائن کی بنیاد پر کوئی تجارتی معاہدہ نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان صرف اس وقت معاہدہ کرے گا جب وہ مکمل طور پر پختہ، اچھی طرح سے بات چیت شدہ اور قومی مفاد میں ہوگا۔

گوئل نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب دونوں فریقوں کو فائدہ ہو، قومی مفاد سب سے مقدم ہے۔ ہندوستان ہمیشہ ترقی یافتہ ممالک سے بہتر معاہدوں کے لئے تیار ہے، بشرطیکہ وہ ہندوستان کے مفاد میں ہوں۔ رپورٹ کے مطابق ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ایک عبوری تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوششیں جاری ہیں، کیونکہ امریکہ کی جانب سے ہندوستانی مصنوعات پر عائد جوابی ٹیرف کو عارضی طور پر 90 دن کے لئے معطل کیا گیا تھا، جس کی مدت 9 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔ اس تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاں ہندوستان اپنی مزدوروں سے متعلق مصنوعات کو عالمی مارکیٹ میں بہتر رسائی دلوانا چاہتا ہے، وہیں امریکہ اپنی زرعی مصنوعات پر ٹیرف میں رعایت چاہتا ہے۔ اس معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان کئی دور کی بات چیت ہو چکی ہے۔

پیوش گوئل کے بیان میں ہندوستانی مؤقف کو سخت اور اصولوں پر مبنی قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صرف ڈیڈلائن کے دباؤ میں کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔ تاہم راہل گاندھی نے حکومت کے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم مودی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مقرر کردہ ٹیرف ڈیڈلائن کے سامنے جھک جائیں گے۔ ان کا یہ تبصرہ اپوزیشن کی طرف سے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں اور عالمی مذاکرات پر بڑھتی تنقید کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ 2 اپریل کو امریکہ نے ہندوستانی مصنوعات پر 26 فیصد اضافی جوابی ٹیرف نافذ کیا تھا، جسے بعد میں 90 دنوں کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ البتہ 10 فیصد بنیادی ٹیرف اب بھی لاگو ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ 9 جولائی سے قبل کوئی عبوری معاہدہ طے پا سکتا ہے لیکن اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت صرف دباؤ میں آ کر یہ معاہدہ کرے گی، جس سے قومی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: راہل گاندھی مصنوعات پر کے درمیان انہوں نے

پڑھیں:

اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم

کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی نے ہفتے کے روز تصدیق کی کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک ’اینٹی ٹیرف اشتہار‘ پر معافی مانگی ہے، جس میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کو دکھایا گیا تھا جب کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو یہ اشتہار نشر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

غیر ملکی خبررساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اشتہار کو ’جعلی اینٹی ٹیرف مہم‘ قرار دیتے ہوئے کینیڈین اشیا پر مزید 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور تمام تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مارک کارنی نے جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے امریکی صدر سے معافی مانگی تھی کیوں کہ وہ اس اشتہار سے ناراض تھے۔

صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تجارتی مذاکرات اس وقت دوبارہ شروع ہوں گے جب امریکا تیار ہوگا۔

کینیڈا کے وزیراعظم نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ انہوں نے اشتہار نشر ہونے سے پہلے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا مگر اسے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اس اشتہار کو نشر کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔

یاد رہے کہ یہ اشتہار کینیڈا کی ریاست اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ نے تیار کرایا تھا، جو ایک قدامت پسند سیاستدان ہیں اور جن کا موازنہ اکثر ٹرمپ سے کیا جاتا ہے، اس اشتہار میں ریگن کا ایک بیان شامل کیا گیا ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کا باعث بنتے ہیں‘۔

مارک کارنی نے مزید کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی گفتگو دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوئی، اور انہوں نے اس دوران غیر ملکی مداخلت جیسے حساس معاملات پر بھی بات کی۔

کینیڈا کے چین کے ساتھ تعلقات مغربی ممالک میں سب سے زیادہ کشیدہ رہے ہیں، تاہم اب دونوں ممالک ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، حالانکہ شی اور ٹرمپ نے جمعرات کے روز کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

چین اور کینیڈا نے جمعے کو 2017 کے بعد پہلی بار اپنے رہنماؤں کے درمیان باضابطہ مذاکرات کیے۔

کینیڈین وزیراعظم کا صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہنا تھا کہ ہم نے اب ایک ایسا راستہ کھول لیا ہے جس کے ذریعے موجودہ مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شی جن پنگ کی طرف سے ’نئے سال میں‘ چین کے دورے کی دعوت قبول کر لی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے وزرا اور حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ باہمی تعاون سے موجودہ چیلنجز کے حل تلاش کریں اور ترقی و اشتراک کے نئے مواقع کی نشاندہی کریں۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
  • نریندر مودی اور موہن بھاگوت میں اَن بن کیوں؟
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار