امریکا کو مذاکرات سے پہلے مزید حملوں کا امکان ختم کرنا ہوگا، مجید تخت روانچی
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ایران کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس بارے میں بات ہوسکتی ہے کہ ایران کس حد تک یورینیم افزودہ کرسکتا ہے، مگر یہ کہنا کہ آپکو یورینیم افزودہ نہیں کرنی چاہیئے، آپکے پاس صفر افزودگی ہونی چاہیئے اور اگر آپ اس سے اتفاق نہیں کرینگے تو ہم آپ پر بمباری کرینگے، یہ جنگل کا قانون ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ امریکا کو مذاکرات سے پہلے مزید کسی بھی حملے کا امکان ختم کرنا ہوگا۔ مجید تخت روانچی نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ثالثوں کی وساطت سے ایران کو بتایا ہے کہ وہ دوبارہ مذاکرات شروع کرنا چاہتے ہیں، تاہم امریکی انتظامیہ نے اس انتہائی سوال کے بارے میں اپنی پوزیشن واضح نہیں کی ہے کہ کہیں مذاکرات کے دوران دوبارہ تو حملے نہیں کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ 13 جون کو شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مسقط میں امریکہ اور ایران کے درمیان بلاواسطہ مذاکرات کا چھٹا دور رک گیا تھا۔ بالآخر 22 جون کو امریکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری اس فوجی تنازع میں اس وقت براہِ راست شامل ہوگیا، جب اس نے ایران کی تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
تخت روانچی کا کہنا تھا کہ ایران پرامن مقاصد کے لیے یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت برقرار رکھنے پر اصرار کرے گا، ان الزامات میں کوئی سچائی نہیں کہ ایران خفیہ طور پر جوہری بم بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے لیے ضروری تحقیقی پروگرام کے لیے جوہری مواد تک رسائی سے انکار کر دیا گیا ہے۔ نائب وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ اس بارے میں بات ہوسکتی ہے کہ ایران کس حد تک یورینیم افزودہ کرسکتا ہے، مگر یہ کہنا کہ آپ کو یورینیم افزودہ نہیں کرنی چاہیئے، آپ کے پاس صفر افزودگی ہونی چاہیئے اور اگر آپ اس سے اتفاق نہیں کریں گے تو ہم آپ پر بمباری کریں گے، یہ جنگل کا قانون ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یورینیم افزودہ کا کہنا تھا کہ کہ ایران
پڑھیں:
ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے
ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے WhatsAppFacebookTwitter 0 29 June, 2025 سب نیوز
واشنگٹن :
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس سے پتہ چلا ہے کہ حالیہ حملے کے بعد ایران کی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، لیکن انہیں مکمل طور پر تباہ نہیں کیا جا سکا۔
ایران کے پاس اب بھی متعلقہ تکنیکی اور پیداواری صلاحیت موجود ہے ، جس کی بدولت اسے افزودہ یورینیم تیار کرنے میں صرف چند ماہ لگ سکتے ہیں۔ گروسی نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آئیں اور سفارتی ذرائع سے ایرانی جوہری مسئلے کا طویل مدتی حل تلاش کریں۔
ایرانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایرانی سپریم کونسل نے اس سے قبل ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے لیے منظور کی گئی قرارداد کی منظوری دے دی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں پوچھا گیا کہ “کیا ان کے خیال میں ایرانی حکومت نے امریکی حملے سے قبل کچھ افزودہ یورینیم محفوظ کر لی تھی”، تو انہوں نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حملہ ہونے تک ایران کو معلوم نہیں تھا کہ امریکی فوج آرہی ہے۔
اسی دن ایران کے نائب صدر برائے عدالتی امور مجید انصاری نے اعلان کیا کہ ایرانی حکومت نے ایک خصوصی قانونی ورکنگ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ایران کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی حالیہ فوجی جارحیت، ایران کی سرزمین اور خودمختاری کی خلاف ورزی ، ایران کی قومی سلامتی کو لاحق خطرات ، اور حالیہ جنگ میں ایران کی عسکری قیادت ، ایٹمی سائنسدانوں اور عام شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق قانونی معاملات کا جامع جائزہ لے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم کا بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بعد بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا سربراہ تبدیل اسرائیل کا حماس کے بانی رہنما اور حزب اللہ کے سینئر کمانڈر کو شہید کرنے کا دعویٰ سب سے زیادہ افزودہ یورینییم رکھنے والی ایرانی ایٹمی تنصیبات پر بنکر بسٹر استعمال نہیں کیے، اعلیٰ امریکی جنرل کے انکشافات دبئی کے ولی عہد کھانا کھانے ریسٹورنٹ پہنچے اور جاتے ہوئے تمام افراد کا بل ادا کر کے سب کو حیران کر دیا نیتن یاہو کو جانے دیں، انہیں بڑے کام کرنے ہیں کرپشن اسکینڈل پر ٹرمپ ایک بار پھر اسرائیلی وزیراعظم کے حق میں بول پڑے یورینیم کی افزودگی پر ایران پر دوبارہ بمباری کرنے پر غور کریں گے، ٹرمپCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم