ایران کی افزودہ شدہ یورینیم فردو پلانٹ میں نہیں تھی، فنانشل ٹائمز
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
ماہرین کا اصرار ہے کہ ایران کی جوہری صلاحیت اب بھی برقرار ہے اور امریکی حملے میں صرف کچھ حصے کو نقصان پہنچا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فنانشل ٹائمز اخبار نے آگاہ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی افزودہ شدہ یورینیم فردو کی بجائے دیگر مقامات پر موجود تھی۔ واضح رہے کہ قبل ازیں آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل "رافائل گروسی" نے بھی یہی موقف اپنایا۔ رافائل گروسی نے امریکی چینل CBS سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ مواد اس وقت کہاں ہو سکتا ہے یا ممکن ہے کہ جنگ کے 12 دنوں میں اس مواد کا کچھ حصہ متاثر ہوا ہو۔ لہٰذا ممکن ہے کہ اس کا کچھ حصہ حملوں کے دوران تباہ ہو گیا ہو جب کہ بچا کچھا دوسرا حصہ کہیں اور منتقل کر دیا گیا ہو۔ قابل غور بات یہ ہے کہ امریکی صدر "ڈونلڈ ترامپ" سمیت متعدد امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ امریکی حملے میں ایران کا جوہری پروگرام تباہ ہو گیا۔ تاہم تجزیہ کاروں و ماہرین کا اصرار ہے کہ ایران کی جوہری صلاحیت اب بھی برقرار ہے اور صرف کچھ حصے کو نقصان پہنچا ہے، جو کچھ عرصے میں دوبارہ بحال ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران کی
پڑھیں:
پابندیوں کی بحالی کا مطلب ایران کیساتھ سفارتکاری کا خاتمہ نہیں، فرانس
قابل غور بات ہے کہ ایک طرف مغربی ممالک ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات جاری رکھنے کا دم بھرتے ہیں لیکن دوسری جانب ایران کی سفارتی تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے وزیر خارجہ "جان نوئل بارو" نے ایک انٹرویو میں ایران کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ فرانس مذاکرات کے ذریعے حل تک پہنچنے کے لئے اپنی پوری کوشش کرے گا۔ واضح رہے کہ فرانسوی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے رواں برس اگست کے آخر میں سلامتی کونسل کو خط لکھ کر دعویٰ کیا کہ ایران، جوہری معاہدے JCPOA کی شرائط پر پورا نہیں اتر رہا اور انہوں نے میکانزم ماشہ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے فعال کر دیا۔ قابل غور بات ہے کہ گذشتہ جمعے کو سلامتی کونسل میں ایران سے پابندیاں اٹھانے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی، جس کے نتیجے میں اتوار کی صبح سے میکانزم ماشہ نافذ العمل ہو گیا۔ "اسنپ بیک" کے فعال ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر ہی، یورپی یونین نے ایک بیان جاری کیا۔ جس میں اس یونین نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کے ساتھ ساتھ ایران کے خلاف اپنے پلیٹ فارم کی پابندیوں کے دوبارہ نافذ ہونے کا اعلان کیا۔
فرانسوی وزیر خارجہ کے دعوے اس وقت سامنے آئے ہیں جب ایک طرف مغربی ممالک ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات جاری رکھنے کا دم بھرتے ہیں لیکن دوسری جانب ایران کی سفارتی تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ اُدھر ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے اپنے حالیہ دورہ نیویارک کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے دوران یورپی ٹرائیکا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ ہماری متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔ جس میں فریقین کے درمیان مفاہمت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن امریکیوں کی جانب سے ضرورت سے زیادہ مطالبوں اور یورپی ممالک کی حمایت کی وجہ سے ہم مصالحت تک نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ایرانی عوام کے حقوق و مفادات کا دفاع کرنے کے لئے موجود ہیں۔ اس لئے ایران کے مفادات کو یقینی بنائے بغیر کوئی بھی معاہدہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں۔