ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
واشنگٹن :
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس سے پتہ چلا ہے کہ حالیہ حملے کے بعد ایران کی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، لیکن انہیں مکمل طور پر تباہ نہیں کیا جا سکا۔ ایران کے پاس اب بھی متعلقہ تکنیکی اور پیداواری صلاحیت موجود ہے ، جس کی بدولت اسے افزودہ یورینیم تیار کرنے میں صرف چند ماہ لگ سکتے ہیں۔ گروسی نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آئیں اور سفارتی ذرائع سے ایرانی جوہری مسئلے کا طویل مدتی حل تلاش کریں۔ 26 ایرانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایرانی سپریم کونسل نے اس سے قبل ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے لیے منظور کی گئی قرارداد کی منظوری دے دی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں پوچھا گیا کہ “کیا ان کے خیال میں ایرانی حکومت نے امریکی حملے سے قبل کچھ افزودہ یورینیم محفوظ کر لی تھی”، تو انہوں نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حملہ ہونے تک ایران کو معلوم نہیں تھا کہ امریکی فوج آرہی ہے۔ اسی دن ایران کے نائب صدر برائے عدالتی امور مجید انصاری نے اعلان کیا کہ ایرانی حکومت نے ایک خصوصی قانونی ورکنگ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ایران کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی حالیہ فوجی جارحیت، ایران کی سرزمین اور خودمختاری کی خلاف ورزی ، ایران کی قومی سلامتی کو لاحق خطرات ، اور حالیہ جنگ میں ایران کی عسکری قیادت ، ایٹمی سائنسدانوں اور عام شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق قانونی معاملات کا جامع جائزہ لے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی فوج کا ایک اور مشتبہ منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
امریکا نے مشتبہ منشیات اسمگلنگ میں ملوث ایک کشتی پر مشرقی بحرالکاہل میں حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔
امریکی سدرن کمانڈ کے مطابق خفیہ معلومات سے ثابت ہوا کہ مذکورہ کشتی منشیات کی اسمگلنگ میں استعمال ہو رہی تھی اور ایک معروف اسمگلنگ روٹ پر بین الاقوامی پانیوں میں سفر کر رہی تھی۔ بیان کے مطابق کشتی کو جوائنٹ ٹاسک فورس سدرن اسپیئر نے نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیے:لیبیا کے ساحل کے قریب 2 کشتیوں کے حادثے میں کم از کم 4 تارکین وطن ہلاک، درجنوں لاپتا
یہ ستمبر کے اوائل سے اب تک منشیات بردار کشتیوں کے خلاف امریکی فوج کا 21واں حملہ ہے۔ پینٹاگون کے مطابق ان کارروائیوں میں اب تک 80 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
ان حملوں کی قانونی حیثیت پر امریکی کانگریس کے ارکان، انسانی حقوق کی تنظیموں اور کئی اتحادی ممالک نے سوالات اٹھائے ہیں۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسے مکمل قانونی اختیار حاصل ہے، اور محکمہ انصاف کی قانونی رائے کے مطابق ان کارروائیوں میں شامل فوجی اہلکاروں کو بھی قانونی استثنیٰ حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا طیارہ بردار بحری بیڑا کیریبین روانہ، منشیات بردار کشتیوں کیخلاف کارروائیاں تیز
اسی دوران امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا کہ مبینہ منشیات گروہ کارٹیل ڈی لوس سولیس کو غیر ملکی دہشتگرد تنظیم قرار دیا جائے گا۔ اس اعلان کے بعد امریکا میں اس گروہ کو کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنا جرم ہوگا۔ امریکی حکام کے مطابق یہ گروہ وینزویلا کے مجرمانہ نیٹ ورک ’ٹرین دے اراگوا‘ کے ساتھ مل کر منشیات امریکا تک پہنچاتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو اس کارٹیل کی قیادت کرتے ہیں، تاہم مادورو اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔ دوسری جانب امریکا نے بحری جنگی جہاز، لڑاکا طیارے اور ایک جوہری آبدوز کیریبین میں تعینات کر دی ہے اور وینزویلا حکومت کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی پر غور جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا کشتی منشیات