امریکا نے اصفہان میں ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے میں بنکر بسٹر بم استعمال نہیں کیے: رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے ایران کے شہر اصفہان میں واقع ایٹمی تنصیبات پر حملے کے دوران بنکر بسٹر بم استعمال نہیں کیے۔
رپورٹ کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے امریکی سینیٹرز کو ایرانی جوہری تنصیبات پر ہونے والے حملے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اصفہان میں موجود ایران کی ایک بڑی جوہری سائٹ پر یہ بم استعمال نہیں کیے گئے۔
جنرل ڈین کین کے مطابق اصفہان کی تنصیب میں 60 فیصد افزودہ یورینیم موجود تھا، لیکن بنکر بسٹر بم اس مقام پر مؤثر ثابت نہیں ہوتے، اسی لیے ان کا استعمال ترک کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ ایران کی فردو اور نطنز جیسی دیگر جوہری تنصیبات پر بنکر بسٹر بم ضرور استعمال کیے گئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تنصیبات پر
پڑھیں:
امریکا نے ایران پر حملے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دے دیئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا نے ایران کے خلاف کارروائی کو اجتماعی دفاع اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دے دیا۔
سلامتی کونسل کو لکھے خط میں امریکا نے ایران کے خلاف کارروائی کو اجتماعی دفاع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جوہری افزودگی کی صلاحیت ختم کرنا ہدف تھا۔
خط اقوام متحدہ میں امریکی سفیر ڈروتھی نے تحریر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے اور استعمال کے خطرے کو روکنا ضروری تھا، ایران کے ساتھ معاہدے کے لیے پرعزم ہیں۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ اگر مستقبل میں انٹیلی جنس رپورٹس میں ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی سے متعلق تشویشناک نتائج آئے تو کیا وہ ایران پر بمباری کرنے پر غور کریں گے؟
صدر ٹرمپ نے جواب دیا تھا کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر دوبارہ حملے سے بالکل گریز نہیں کروں گا، اگر ایران نے اس سطح پر یورینیم افزودہ کی جس پر امریکا کو تشویش ہوئی تو وہ بمباری پر بالکل غور کریں گے۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کار یا کسی دیگر قابل احترام ادارے کے اہلکار ایران کی ان نیوکلیئر تنصیبات کا معائنہ کریں جن پر پچھلے ہفتے امریکا نے بمباری کی تھی۔