data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے ایران کے شہر اصفہان میں واقع ایٹمی تنصیبات پر حملے کے دوران بنکر بسٹر بم استعمال نہیں کیے۔

رپورٹ کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے امریکی سینیٹرز کو ایرانی جوہری تنصیبات پر ہونے والے حملے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اصفہان میں موجود ایران کی ایک بڑی جوہری سائٹ پر یہ بم استعمال نہیں کیے گئے۔

جنرل ڈین کین کے مطابق اصفہان کی تنصیب میں 60 فیصد افزودہ یورینیم موجود تھا، لیکن بنکر بسٹر بم اس مقام پر مؤثر ثابت نہیں ہوتے، اسی لیے ان کا استعمال ترک کیا گیا۔

رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ ایران کی فردو اور نطنز جیسی دیگر جوہری تنصیبات پر بنکر بسٹر بم ضرور استعمال کیے گئے تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تنصیبات پر

پڑھیں:

ایران کے جوہری پروگرام پر خطرناک تعطل، اسرائیل کو خدشات

کراچی (نیوز ڈیسک)مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی ایک بار پھر خطرناک موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، بین الاقوامی نگرانی ختم ہو چکی ہے، اور اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ تہران خفیہ طور پر افزودہ یورینیم کے ذخائر میں اضافہ کر رہا ہے جو کم از کم 11 ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے کافی ہیں۔ ایرانی ماہر کے مطابق ایران 2 ہزار میزائل ایک ساتھ فائر کرنے کی صلاحیت پیدا کر رہا ہے۔دونوں فریق اپنی فوجی تیاریوں میں مصروف ہیں، جب کہ عرب دنیا نئی جنگ کے خدشے سے بچنے کے لیے محتاط توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔نیویارک ٹائمز کے مطابق ایران کے جوہری پروگرام پر سفارتی جمود نے مشرقِ وسطیٰ کو ایک بار پھر غیر یقینی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ ماہرین اس صورتِ حال کو خطرناک تعطل قرار دیتے ہیں جو کسی بھی وقت نئی جنگ میں بدل سکتا ہے۔مشرقِ وسطیٰ کے عرب ممالک اس وقت ایران کے جوہری پروگرام سے زیادہ اپنی فوری سلامتی اور غزہ کی صورتِ حال پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ایران کے جوہری خطرے کے باوجود، سعودی عرب نے رواں سال ستمبر میں پاکستان کے ساتھ ایک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے ایران ماہر علی واعظ کے مطابق، ایران نے پچھلی اسرائیلی کارروائیوں سے سبق سیکھ لیا ہے اور اب کی بار محدود ردِعمل کے بجائے بڑے پیمانے پر جوابی وار کی تیاری کر رہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل فیکٹریاں 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں اور تہران آئندہ جنگ میں دو ہزار میزائل ایک ساتھ فائر کرنے کی صلاحیت پیدا کر رہا ہے جو پچھلے حملوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے، اسرائیل اب بھی سمجھتا ہے کہ کام ادھورا ہے، لہٰذا ایران کو یقین ہے کہ اگلا مرحلہ جلد آنے والا ہے۔بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کی خارجہ پالیسی ڈائریکٹر سوزین ملونی کہتی ہیں کہ ایران فی الحال 2003 کے بعد سے اپنی سب سے کمزور معاشی اور سفارتی پوزیشن پر ہے، مگر اس کمزوری نے اسے بے اثر نہیں بنایا۔ان کے مطابق، ایسا ایران جو خود کو محصور اور دباؤ میں محسوس کرے، وہ زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کر سکتا ہے۔ سینٹر فار امریکن پروگریس اور رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ تجزیہ کار ایچ اے ہیلیئر کے نزدیک اسرائیل اب سفارتی حل پر اعتماد نہیں کرتا۔ان کا کہنا ہے، مجھے شبہ نہیں کہ اسرائیلی سمجھتے ہیں کہ ایران کا جوہری پروگرام محض بات چیت سے نہیں روکا جا سکتا۔ جیسے ہی ایران ایک مخصوص حد عبور کرے گا، اسرائیل دوبارہ حملہ کرے گا۔چیتھم ہاؤس کی ماہر وکیل کے مطابق، خلیجی ریاستیں اس وقت عرب ممالک بھی صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ اسرائیل پر کچھ پابندیاں لگوائی جا سکیں، جو غزہ، حماس اور حزب اللہ کو تباہ کرنے اور ایران کو نقصان پہنچانے کے بعد ایک علاقائی طاقت بننے کے عزائم رکھتا ہے۔عرب حکام ایران اور امریکہ کے درمیان نئے جوہری مذاکرات کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، مگر فی الحال زیادہ امید نہیں رکھتے۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے منگل کو کہا کہ امریکہ کی ایران دشمنی “گہری اور دیرپا” ہے۔انہوں نے 4 نومبر 1979 کو تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضے کی سالگرہ کے موقع پر خطاب میں کہا:”امریکہ کی متکبر فطرت کسی چیز کو قبول نہیں کرتی سوائے ہمارے مکمل سرنڈر کے۔”ان کے یہ الفاظ امریکہ کے ساتھ کسی بھی نئے جوہری مذاکرات کے راستے میں رکاوٹ سمجھے جا رہے ہیں۔گزشتہ ہفتے ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ واشنگٹن نے “ناقابلِ قبول اور ناممکن شرائط” پیش کی ہیں — جن میں براہِ راست مذاکرات اور یورینیم کی افزودگی کا مکمل، قابلِ تصدیق خاتمہ شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وینزویلا کی امریکی حملے کے خدشے کے پیش نظر افواج کی بڑے پیمانے پر تعیناتی کی تیاری
  • امریکا نے جوہری دھماکے کیے تو اسی انداز میں جواب دیا جائے گا، روسی وزیر خارجہ
  • جوڈیشل کمپلیکس حملے میں 8 کلو تک بارودی مواد اور بال بیرنگز استعمال کئے گئے، آئی جی اسلام آباد
  • خودکش حملہ آور باجوڑ میں رہائش پذیر تھا، اسلام آباد کچہری حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار
  • ’ٹرمپ قانون کو سیاست کیلئے استعمال کررہے ہیں‘، امریکا کے سینئر ترین جج احتجاجاً مستعفی
  • مغرب کے پاس کوئی چارہ نہیں کہ وہ اب ایران کی سائنسی ترقی کو تسلیم کرلیں: ایرانی وزیر خارجہ
  • ایران کے جوہری پروگرام پر خطرناک تعطل، اسرائیل کو خدشات
  • ایران اور امریکا کے درمیان مصالحت کیوں ممکن نہیں؟
  • ہم نے جوہری توانائی کیلئے جدوجہد کی، ہم اس سے دستبردار نہیں ہونگے، سید عباس عراقچی
  • ’ نیوکلیئر توازن عالمی سلامتی کا ایک اہم جزو ‘، روس نے اپنے ایٹمی تجربات کو امریکی اقدام سے مشروط کر دیا