ایک سال پہلے پاکستان کی سیر کرنے والے ٹریول ویلاگر امرک سنگھ بھارت میں لاپتہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
مشہور یوٹیوب ٹریول چینل ‘واک ود ترنا’ کے بانی اور ٹریول ویلاگر امرک سنگھ کے اہلِ خانہ نے الزام لگایا ہے کہ وہ پیر کی شام پولیس اسٹیشن بلائے جانے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔
ان کی اہلیہ من پریت کور کے مطابق، امرک سنگھ کو لوہیاں پولیس اسٹیشن جالندھر میں گزشتہ برس کے پاکستان کے دورے کے حوالے سے معلومات دینے کے لیے بلایا گیا تھا۔ اس دورے کے دوران انہوں نے سکھ مذہبی مقامات اور ثقافتی مقامات پر مبنی ویڈیوز بنائی تھیں۔
یہ بھی پڑھیے ’اجے دیوگن کی جگہ کوئی سکھ پاکستانی کھلاڑیوں سے ملتا تو اسے غدار کہا جاتا‘، بھارتی غصے سے پھٹ پڑے
پولیس کی جانب سے تاحال باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی کہ امرک سنگھ کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس طلبی اور پراسرار خاموشی
من پریت کور کے مطابق، امرک سنگھ پیر کی شام تقریباً ساڑھے 5 بجے پولیس اسٹیشن روانہ ہوئے اور پہنچ کر انہیں فون کیا کہ وہ بیان ریکارڈ کرا رہے ہیں۔ اس کے بعد ان کا فون بند ہوگیا۔ رات ساڑھے 8 بجے فون دوبارہ آن ہوا تو بھیجے گئے پیغامات ڈیلیور ہو گئے، مگر اس کے بعد کوئی رابطہ نہ ہو سکا۔
یہ بھی پڑھیے خالصتان تحریک کے رہنما ڈاکٹر امرجیت سنگھ کی کتاب نے بھارت میں ہلچل مچادی
من پریت کور نے الزام لگایا کہ اسی رات تقریباً 10 بجے کے قریب 10 کے قریب پولیس اہلکار، جن میں سے کچھ وردی میں اور کچھ سادہ لباس میں تھے، ان کے گھر ترنا گاؤں پہنچے اور امرک سنگھ اور یوٹیوب چینل کے بارے میں سوالات کیے۔ انہوں نے بتایا کہ بعد میں 2 پولیس اہلکار، جن میں سے ایک مبینہ طور پر نشے میں تھا، دوبارہ گھر آئے اور لیپ ٹاپ دینے کا مطالبہ کیا۔ ہم نے بتایا کہ ہمارا سارا کام موبائل پر ہوتا ہے، اس پر انہوں نے ہمارا ورک فون لے لیا۔
پاکستان کے سفر پر سوالات
من پریت کور نے کہا کہ ان کا پاکستان کا سفر صرف تاریخی اور مذہبی مقامات کی کوریج کے لیے تھا، خاص طور پر سکھ مت سے متعلق مقامات جیسے ننکانہ صاحب اور کرتارپور۔ انہوں نے مزید کہا:
’ہم عام لوگ ہیں، مجرم نہیں۔ ہمارا کام صرف سفر اور ویڈیوز بنانا ہے۔ پولیس چاہے تو ہر طرح کی تفتیش کرے، لیکن ہمیں کم از کم یہ تو معلوم ہونا چاہیے کہ امرک سنگھ کہاں ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیے جیل میں قید سکھ رہنما امرت پال سنگھ نے بھارتی حکام کی نیندیں اڑا دیں
ذرائع کے مطابق، آپریشن سندور کے بعد پاکستان کا سفر کرنے والے یا وہاں سے روابط رکھنے والے کئی یوٹیوبرز بھارتی تحقیقاتی اداروں کی نگرانی میں ہیں۔
امرک سنگھ اور من پریت کور دونوں سابق صحافی ہیں اور 2022 سے اپنے چینل کے ذریعے ایران، افغانستان، دبئی اور دیگر ممالک کے سفر کی ویڈیوز بنا چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امرک سنگھ ٹریول ویلاگر من پریت سنگھ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امرک سنگھ من پریت سنگھ
پڑھیں:
چہلم سے پہلے گرفتاریوں پر ملت جعفریہ میں تشویش پائی جاتی ہے، ساجد حسین نقوی
صدر شیعہ علماء کونسل وسطی پنجاب نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کہا کہ عوام میں خوف و ہراس پھیلانے، بلا جواز گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرکے عزاداروں کو فی الفور رہا کیا جائے، ریاست کو ماں کا کردار ادا کرنا چاہیے، ناروا اقدامات سے لگتا ہے پنجاب کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے، کیا یہ پاکستان ہے یا مقبوضہ کشمیر کہ جہاں نواسہ رسول کی یاد منانے پر پابندی عائد کی جاتی ہے، مشی کرنیوالے چہلم کے جلوس میں ایسے ہی جاتے ہیں، جیسے درباروں پر حاضری دینے والے عقیدت مند جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل وسطی پنجاب کے صدر سید ساجد حسین نقوی نے چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام سے پہلے مختلف علاقوں میں پولیس کی ناروا زیادتیوں، عزاداروں کی گرفتاریوں، چادر اور چاردیواری کے تقدس کی پامالی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان غیر آئینی اقدامات کیخلاف ملت جعفریہ میں تشویش پائی جاتی ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام میں خوف و ہراس پھیلانے اور بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ فوری بند کیا جائے اور تمام گرفتار عزاداروں کو فی الفور رہا کیا جائے، بصورت دیگر عوام اپنے شہری اور مذہبی حقوق کیلئے احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور حسینی کردار کیلئے پر عزم ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ریاست کوماں کا کردار ادا کرنا چاہیے، پولیس کا کام عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے، نہ ہی لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنا، ان اقدامات سے لگتا ہے کہ پنجاب کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔ ہم ریاستی اداروں سے پوچھتے ہیں کیا یہ پاکستان ہے یا مقبوضہ کشمیر کہ جہاں نواسہ رسول کی یاد منانے پر پابندی عائد ہوجاتی ہے۔
وہ لاہور پریس کلب میں نیوزکانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ ان کے ہمراہ صوبائی جنرل سیکرٹری سید صفی الحسنین شیرازی، ڈاکٹر ممتاز حسین، عامر علی بھٹی، قاسم علی قاسمی، سبطین رضا اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ سید ساجد حسین نقوی نے کہا یس ایچ اوز لوگوں سے بانڈز لے رہے اور دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ چہلم کے جلوس میں شرکت نہ کریں۔ انہوں نے کہا مشی عربی کا لفظ ہے، جس کا معنی پیدل چلنا ہے، افسوس پاکستان میں اسے متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔ مشی کرنیوالے چہلم کے جلوس میں ایسے ہی جاتے ہیں جیسے کہ درباروں پر حاضری دینے والے عقیدت مند ڈھول کیساتھ جاتے ہیں۔ پولیس کا کام انہیں روکنا نہیں، سہولت فراہم کرنا ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا ہم پُرامن ہیں تشدد نہیں مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں عزاداری میں رکاوٹوں پر آواز بلند کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے محرم الحرام میں عزاداروں پرایف آئی آرز کے اندراج کے بعد اب اربعین سے قبل عزاداروں کو مختلف طریقوں سے ڈرانے دھمکانے اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھروں پر دھاوے بولے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حربوں سے وہ عزاداری سید الشہداء کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، شیعہ علماء کونسل پاکستان ان ظالمانہ اوچھے ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکمرانوں کو متنبہ کرتی ہے کہ عزاداری سید الشہداء ہمارا قانونی، آئینی حق ہے اور شہری آزادیوں کے اس اہم مسئلے پر ہم نے پہلے کسی قسم کی کوئی قدغن برداشت کی اور نہ ہی آئندہ ایسے حربوں کو تسلیم کریںگے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گرفتاریاں عوامی شہری حقوق کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور وزیراعلیٰ پنجاب کے بیان کردہ وژن کے منافی ہیں، پولیس کے ان ظالمانہ ہتھکنڈوں سے عوام میں حکومت کیخلاف نفرت بڑھ رہی ہے۔ صوبائی جنرل سیکرٹری صفی الحسنین شیرازی نے کہا ٹوبہ ٹیک سنگھ میں دس افراد کو فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا ہے جبکہ جھنگ میں 14 افراد کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ابھی چہلم کے جلوس 20 صفر کو برآمد ہونے ہیں، مگر گرفتاریاں پہلے سے ہی کی جا رہی ہیں۔ فوکل پرسن عزاداری قاسم علی قاسمی نے کہا پوری دنیا میں چہلم کو منانے کی تیاریاں زوروں سے جاری ہیں۔ ہم 78 واں یوم آزادی منا رہے ہیں، پاکستان اسلامی نظریہ کی بنیاد پر شیعہ سنی مسلمانوں نے مل کر بنایا تھا کہ تمام شہریوں کے حقوق محفوظ ہوں گے۔ مگر یہاں مذہبی آزادیوں کو سلب کیا جا رہا ہے۔