پاکستانی سٹوڈنٹس نے انٹرنیشنل نیوکلیئر سائنس اولمپیاڈ میں 4 میڈلز جیت لیے
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک : پاکستانی سٹوڈنٹس نے انٹرنیشنل نیوکلیئر سائنس اولمپیاڈ میں 4 میڈلز جیت کر عالمی اعزاز اپنے نام کیا ہے۔
پاکستانی سٹوڈنٹس نے ایک گولڈ، ایک سلور اور 2 براؤنز میڈلز حاصل کیے, اولمپیاڈ میں محمد طیب بخاری نے گولڈ، عمار اسد وڑائچ نے سلور، رواح جاوید اور تطہیر آئمہ نقوی نے کانسی کے تمغے حاصل کیے۔
اعلامیے کے مطابق نیوکلیئر اولمپیاڈ ملائیشیا میں 30 جولائی سے 5 اگست تک جاری رہا, پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ چین، جاپان، ترکی سمیت 19 ممالک نے مقابلوں میں شرکت کی۔
الیکشن کمیشن نے پارلیمنٹ کے پانچ اور صوبائی اسمبلی کے تین ارکان کو نااہل قرار دے دیا،9 نشستیں خالی ہو گئیں
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے مطابق پاکستانی ٹیم کی قیادت ڈاکٹر سجاد طاہر اور ڈاکٹر محمد مقصود نے کی، کامیابی پاکستان کی نیوکلیئر تعلیم میں اہم سنگ میل ہے۔
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ کامیابی پی اے ای سی کی نوجوان سائنسدانوں کی تربیت میں اہم کردار کی عکاس ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
چینی سائنس دانوں کی ایجاد نئی بیٹری، اسمارٹ فون اور برقی گاڑیاں بدل جائیں گی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چینی سائنس دانوں نے توانائی کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے ایک نئی قسم کی بیٹری تیار کرلی ہے جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسمارٹ فونز سے لے کر برقی گاڑیوں تک توانائی کی فراہمی کے روایتی طریقوں کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بیٹری لیاؤننگ میں قائم ڈیلین انسٹیٹیوٹ آف کیمیکل فزکس کے سائنس دانوں کی ٹیم نے تیار کی ہے اور اسے ’’ہائڈرائڈ آئن بیٹری‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بیٹری اپنی نوعیت میں منفرد ہے کیونکہ یہ لیتھیم آئن بیٹریوں کے برعکس ہائیڈروجن آئنز پر انحصار کرتی ہے جو ٹھوس الیکٹرولائٹ کے ذریعے حرکت کرتے ہیں۔
اس وجہ سے یہ وزن میں نہ صرف ہلکی ہے بلکہ توانائی فراہم کرنے کی زیادہ صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ ٹیکنالوجی مکمل طور پر کامیاب ہوجائے تو دنیا بھر میں بیٹریوں کے استعمال کا نقشہ بدل سکتا ہے۔
فی الحال اس ٹیکنالوجی کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ یہ بیٹریاں صرف بلند درجہ حرارت پر مؤثر طریقے سے کام کرتی ہیں اور عام درجہ حرارت پر غیر مستحکم ہوجاتی ہیں، جس کے باعث انہیں فوری طور پر صارفین کے لیے متعارف نہیں کرایا جاسکتا۔ ماہرین اس رکاوٹ پر قابو پانے کے لیے مزید تجربات کر رہے ہیں تاکہ بیٹری کو ہر ماحول میں استعمال کے قابل بنایا جاسکے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیکنالوجی کامیابی سے عام استعمال میں آجاتی ہے تو برقی گاڑیوں کی کارکردگی میں بے پناہ اضافہ ہوگا، اسمارٹ فونز کو طویل وقت تک چارجنگ کی ضرورت نہیں رہے گی اور توانائی کے دیگر شعبے بھی اس سے انقلاب برپا کر سکیں گے۔
یہ پیش رفت دنیا بھر میں توانائی کے مستقبل پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے، کیونکہ اس وقت لیتھیئم آئن بیٹریاں ہی سب سے زیادہ استعمال ہورہی ہیں۔ ہائڈرائڈ آئن بیٹری اگر اپنے مسائل پر قابو پا لے تو یہ ٹیکنالوجی آنے والے برسوں میں توانائی کے شعبے کو ایک نئی سمت دے گی۔