پیرس کی گلیوں کا مان، پاکستانی علی اکبر کو فرانس کا اعلیٰ ترین سول اعزاز کیوں ملنے والا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
فرانس کے دارالحکومت پیرس کی گلیوں میں ایک مانوس چہرہ، 72 سالہ علی اکبر کا ہے، جو پاکستان کے شہر راولپنڈی سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ گزشتہ 5 دہائیوں سے اخبارات فروخت کر رہے ہیں، اور اب انہیں فرانس کے آخری اخبار فروش کے طور پر جانا جاتا ہے۔
اپنی تیز فہمی، مسکراہٹ اور عاجزانہ انداز کی بدولت علی اکبر پیرس میں ایک مقبول شخصیت بن چکے ہیں۔ اب ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں فرانس کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز ’لیجن آف آنر‘ (Légion d’Honneur) دیا جا رہا ہے۔ یہ اعزاز صدر ایمانویل میکرون اس سال موسم خزاں میں ایلیزے پیلس میں منعقدہ ایک رسمی تقریب میں خود علی اکبر کو عطا کریں گے۔
علی اکبر نے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو میں خوش دلی سے کہا:
’شاید اب مجھے فرانسیسی پاسپورٹ بھی مل جائے!‘
علی اکبر کی پیرس آمد کا سفر آسان نہ تھا۔ وہ 1953 میں ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے، 10 بہن بھائیوں میں 2 بچپن میں وفات پا گئے۔ 1970 کی دہائی کے اوائل میں، بہتر مستقبل کی تلاش میں نوعمری میں پاکستان سے روانہ ہوئے۔ وہ افغانستان، ایران، اور یونان سے ہوتے ہوئے فرانس پہنچے۔
یہ بھی پڑھیے نیویارک پولیس کے پاکستانی نژاد امریکی افسر ضیغم عباس کی کیپٹن کے عہدے پر ترقی
پہلے چند سال انہوں نے چھوٹی موٹی ملازمتیں کیں، جہاں انہین امتیازی سلوک کا سامنا کیا، اور کئی مرتبہ پلوں کے نیچے سونا پڑا۔ بعدازاں انہوں نے ایک اخبار کے اسٹال کا کنٹرول سنبھالا اور پھر پیرس میں اپنی ایک پہچان بنا لی۔
علی اکبر نے بتایا:
’میں نہیں چاہتا تھا کہ میرے کپڑے بدحالی کی بو دیں۔ میں ہمیشہ چاہتا تھا کہ اپنی ماں کو ایک ایسا گھر دوں جس کے ساتھ باغیچہ ہو۔‘
علی اکبر کے لیے اخبار فروخت کرنا محض روزی کا ذریعہ نہیں، بلکہ لوگوں سے جُڑنے، خوشیاں بانٹنے اور روزمرہ زندگی کا حصہ بننے کا ایک طریقہ ہے۔ ان کے بقول:
’جب آپ کے پاس کچھ نہ ہو تو جو بھی ملے، اس پر شکر کریں۔‘
یہ بھی پڑھیے پاکستانی نژاد ملائیشین رائل ایئر فورس کے سربراہ کا آبائی علاقے ہری پور کا دورہ
سینٹ جرمین کے رہائشیوں کے لیے علی اکبر صرف ایک اخبار فروش نہیں، بلکہ ایک مقامی ادارہ بن چکے ہیں۔ صدور سے لے کر فنکاروں تک، ہر کسی سے ان کی ملاقات رہی ہے، مگر وہ آج بھی سادگی، انکساری اور وقار کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔
عائلی زندگی اور نئی شروعاتعلی اکبر نے 1980 میں شادی کی۔ ان کے 5 بیٹے ہیں، جن کی تعلیم فرانس میں ہوئی، جس پر وہ انتہائی شکر گزار ہیں۔ آج بھی وہ روزانہ ‘لی موندے’ (Le Monde) اخبار فروخت کرتے ہیں، اور اوسطاً 70 ڈالر روزانہ کماتے ہیں۔ ایک وقت تھا جب وہ روزانہ 300 تک اخبارات فروخت کرتے تھے، اب یہ تعداد 40 کے قریب رہ گئی ہے، لیکن وہ اب بھی اپنی دکان بند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
حال ہی میں، اپنی پنشن کے ساتھ انہوں نے جاردین دی لوکسمبورگ کے قریب ایک چھوٹا فوڈ ٹرک بھی شروع کیا ہے — ایک نئی شروعات، لیکن وہی خلوص اور محنت کی روح لیے ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی نژاد اخبار فروش علی اکبر فرانس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی نژاد اخبار فروش علی اکبر علی اکبر
پڑھیں:
فرانس: داعش سے تعلق کے شبے میں افغان شہری کو گرفتار کرلیا گیا
فرانس میں 20 سالہ افغان شہری کو دہشتگرد تنظیم داعش سے تعلق کے شبے میں گرفتار کرلیا گیا۔
ہفتے کے روز جاری بیان میں کہا گیا کہ ملزم پر دہشتگرد تنظیم میں شمولیت اور دہشتگردی کی سرگرمیوں کی مالی معاونت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں دہشتگردی کے پیچھے طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ
ملزم کو گزشتہ ہفتے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا تھا اور اب اسے تحقیقات مکمل ہونے تک حراست میں رکھا گیا ہے۔
انسدادِ دہشت گردی یونٹ کے مطابق گرفتار نوجوان واضح طور پر جہادی نظریات کا حامی تھا اور اس پر داعش خراسان گروپ سے رابطے کا شبہ ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق ملزم پر الزام ہے کہ وہ اس دہشتگرد تنظیم کے لیے فنڈز بھیجتا رہا اور اس کی پروپیگنڈا مہم کے لیے ترجمہ اور مواد کی ترسیل میں معاونت کرتا رہا۔
داعش خراسان افغانستان میں سرگرم ہے اور پاکستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک جیسے ازبکستان میں بھی کام کرتی ہے۔ یہ گروہ افغانستان اور روس میں بڑے مہلک حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے، جن میں مارچ 2024 میں ماسکو کے کنسرٹ ہال پر حملہ بھی شامل ہے جس میں 150 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
فرانسیسی اخبار کے مطابق یہ افغان شہری چند سال قبل فرانس آیا تھا اور اسے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ پہلے ہی لیون میں ایک انتظامی حراستی مرکز میں موجود تھا۔
مزید پڑھیں: مجھے دہشتگردی کے لیے پاکستان بھیجا گیا، افغان دہشتگرد کے اعتراف پر ویڈیو منظر عام پر آگئی
رپورٹ کے مطابق مشتبہ شخص پچھلے کچھ عرصے سے دہشت گردی کی حمایت کے الزام میں زیرِ تفتیش تھا اور ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ جیسی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر انتہا پسندانہ مواد ایڈیٹ اور شیئر کرتا تھا۔
گزشتہ ایک دہائی کے دوران فرانس بارہا شدت پسند حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے جن میں اکثر حملے القاعدہ اور داعش سے متاثر افراد نے کیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغان شہری داعش سے تعلق دہشتگرد گرفتار فرانس وی نیوز