فرانس کے دارالحکومت پیرس کی گلیوں میں ایک مانوس چہرہ، 72 سالہ علی اکبر کا ہے، جو پاکستان کے شہر راولپنڈی سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ گزشتہ 5 دہائیوں سے اخبارات فروخت کر رہے ہیں، اور اب انہیں فرانس کے آخری اخبار فروش کے طور پر جانا جاتا ہے۔

اپنی تیز فہمی، مسکراہٹ اور عاجزانہ انداز کی بدولت علی اکبر پیرس میں ایک مقبول شخصیت بن چکے ہیں۔ اب ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں فرانس کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز ’لیجن آف آنر‘ (Légion d’Honneur) دیا جا رہا ہے۔ یہ اعزاز صدر ایمانویل میکرون اس سال موسم خزاں میں ایلیزے پیلس میں منعقدہ ایک رسمی تقریب میں خود علی اکبر کو عطا کریں گے۔

علی اکبر نے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو میں خوش دلی سے کہا:
’شاید اب مجھے فرانسیسی پاسپورٹ بھی مل جائے!‘

طویل سفر، سخت آزمائشیں

علی اکبر کی پیرس آمد کا سفر آسان نہ تھا۔ وہ 1953 میں ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے، 10 بہن بھائیوں میں 2 بچپن میں وفات پا گئے۔ 1970 کی دہائی کے اوائل میں، بہتر مستقبل کی تلاش میں نوعمری میں پاکستان سے روانہ ہوئے۔ وہ افغانستان، ایران، اور یونان سے ہوتے ہوئے فرانس پہنچے۔

یہ بھی پڑھیے نیویارک پولیس کے پاکستانی نژاد امریکی افسر ضیغم عباس کی کیپٹن کے عہدے پر ترقی

پہلے چند سال انہوں نے چھوٹی موٹی ملازمتیں کیں، جہاں انہین امتیازی سلوک کا سامنا کیا، اور کئی مرتبہ پلوں کے نیچے سونا پڑا۔ بعدازاں انہوں نے ایک اخبار کے اسٹال کا کنٹرول سنبھالا اور پھر پیرس میں اپنی ایک پہچان بنا لی۔

علی اکبر نے بتایا:
’میں نہیں چاہتا تھا کہ میرے کپڑے بدحالی کی بو دیں۔ میں ہمیشہ چاہتا تھا کہ اپنی ماں کو ایک ایسا گھر دوں جس کے ساتھ باغیچہ ہو۔‘

اک خبر فروش، جو دلوں سے جُڑ گیا

علی اکبر کے لیے اخبار فروخت کرنا محض روزی کا ذریعہ نہیں، بلکہ لوگوں سے جُڑنے، خوشیاں بانٹنے اور روزمرہ زندگی کا حصہ بننے کا ایک طریقہ ہے۔ ان کے بقول:
’جب آپ کے پاس کچھ نہ ہو تو جو بھی ملے، اس پر شکر کریں۔‘

یہ بھی پڑھیے پاکستانی نژاد ملائیشین رائل ایئر فورس کے سربراہ کا آبائی علاقے ہری پور کا دورہ

سینٹ جرمین کے رہائشیوں کے لیے علی اکبر صرف ایک اخبار فروش نہیں، بلکہ ایک مقامی ادارہ بن چکے ہیں۔ صدور سے لے کر فنکاروں تک، ہر کسی سے ان کی ملاقات رہی ہے، مگر وہ آج بھی سادگی، انکساری اور وقار کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔

عائلی زندگی اور نئی شروعات

علی اکبر نے 1980 میں شادی کی۔ ان کے 5 بیٹے ہیں، جن کی تعلیم فرانس میں ہوئی، جس پر وہ انتہائی شکر گزار ہیں۔ آج بھی وہ روزانہ ‘لی موندے’ (Le Monde) اخبار فروخت کرتے ہیں، اور اوسطاً 70 ڈالر روزانہ کماتے ہیں۔ ایک وقت تھا جب وہ روزانہ 300 تک اخبارات فروخت کرتے تھے، اب یہ تعداد 40 کے قریب رہ گئی ہے، لیکن وہ اب بھی اپنی دکان بند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

حال ہی میں، اپنی پنشن کے ساتھ انہوں نے جاردین دی لوکسمبورگ کے قریب ایک چھوٹا فوڈ ٹرک بھی شروع کیا ہے — ایک نئی شروعات، لیکن وہی خلوص اور محنت کی روح لیے ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستانی نژاد اخبار فروش علی اکبر فرانس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستانی نژاد اخبار فروش علی اکبر علی اکبر

پڑھیں:

پہلی بار ایک پاکستانی نژاد ساؤنڈ انجینیئر نے گریمی ایوارڈ جیت لیا

پاکستانی نژاد طوریس حبیب ساؤنڈ انجینئرنگ میں گریمی ایوارڈ جیتنے والے پہلے پاکستانی بن گئے۔

عالمی خبر ساں ادارے کے مطابق ساؤنڈ انجینئر طوریس حبیب نے فروری میں عالمی شہرت یافتہ موسیقار ہانس زِمر کی فلم DUNE: PART TWO کے ساؤنڈ ٹریک پر اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے تھے۔

ان کے کام کو نہ صرف ہالی ووڈ بلکہ دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا اور وہ گریمی ایوارڈ کے حقدار پائے گئے۔

یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ طوریس حبیب نے یہ سنگ میل خاموشی سے حاصل کیا اور ٹرافی گھر پہنچنے تک کسی کو نہیں بتایا۔

اس ہفتے ٹرافی وصول ہونے کے بعد طوریس حبیب نے پہلی بار سوشل میڈیا پر اس شاندار کامیابی سے آگاہ کیا۔

انھوں نے اپنی پوسٹ پر اس کامیابی کو اپنی زندگی کا یادگار لمحہ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ میں بے حد شکر گزار ہوں کہ مجھے DUNE: PART TWO پر اپنے کام کے اعتراف میں گریمی ایوارڈ سے نواز گیا۔

انھوں نے بتایا کہ ساؤنڈ انجینئرنگ میں، میں پہلا پاکستانی اور مجموعی طور پر دوسرا پاکستانی ہوں جس نے گریمی ایوارڈ جیتا۔

یہ تاریخی اعزاز حاصل کرکے طوریس حبیب نے وطن عزیز کا نام عالمی سطح پر روشن کردیا۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • سعودی قربت، پاکستانی اعزاز یا آزمائش
  • ٹیکس ورلڈ، اپیرل سورسنگ لیدر ورلڈ، پیرس، کا اختتام، پاکستانی ٹیکسٹائل کی پذیرائی
  • فرانس میں احتجاج کا سلسلہ جاری‘پیرس سمیت بڑے شہروں میں ٹرینیں‘اہم شاہرائیں بند
  • ابھیشیک سے علیحدگی؟ ایشوریا رائے والدہ کے گھر بار بار کیوں جاتی ہیں؟ اصل وجہ سامنے آگئی
  • پاکستانی ساؤنڈ انجینئر طوریس حبیب نے گریمی ایوارڈ جیت لیا
  • فرانس کے نیشنل نیچرل ہسٹری میوزیم سے 6 لاکھ یورو مالیت کا سونا چوری
  • پہلی بار ایک پاکستانی نژاد ساؤنڈ انجینیئر نے گریمی ایوارڈ جیت لیا
  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف
  • ٹیکس ورلڈ، اپیرل سورسنگ ، لیدر کا آغاز پیرس میں ہوگیا