پاکستان کی اسرا وسیم جوجٹسو ایتھلیٹس کمیشن کی رکن منتخب
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
پاکستان کی اسرا وسیم جوجٹسو ایتھلیٹس کمیشن کی رکن منتخب ہوگئیں۔
جے جے آئی ایف ایتھلیٹ کمیشن عالمی سطح پر جوجِٹسو ایتھلیٹس کے مفادات کی نمائندگی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
کمیشن کے دو منتخب اراکین کو جے جے آئی ایف بورڈ کے ووٹنگ ممبران کے طور پر مکمل حقِ رائے دہی حاصل ہے، جس سے ایتھلیٹس کی آواز کو براہِ راست پالیسی سازی اور فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کیا جاتا ہے۔
منتخب اراکین کا تعلق پاکستان، یوکرین، آسٹریا، ایران، امریکا اور میکسیکو سے ہے۔
ان انتخابات میں وہ تمام بین الاقوامی جوجِٹسو ایتھلیٹس شرکت کے اہل تھے، جنہوں نے گزشتہ چار برسوں میں جے جے آئی ایف سے منظور شدہ مقابلوں میں حصہ لیا۔
ووٹنگ گزشتہ روز تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں منعقد ہوئی۔
انتخابات کے بعد ایتھلیٹ کمیشن کے اجلاس میں اسرا وسیم (پاکستان) اور ڈمیٹرو ٹرون (یوکرین) کو سادہ اکثریت سے ایتھلیٹ کمیشن کے نمائندہ اسپیکرز کے طور پر منتخب کیا گیا۔
یہ انتخاب جے جے آئی ایف کی قیادت اور رکن ممالک کے ایتھلیٹس کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
جوجٹسو فیڈریشن حکام کے مطابق یہ پاکستان کے لیے باعث فخر ہے کہ بین الاقوامی فورم پر ہماری ایتھلیٹ پر اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جے جے آئی ایف
پڑھیں:
اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حکمرانی اور اہم انتظامی اختیارات پر بھارتی حکومت کے کنٹرول کی وجہ سے منتخب حکومت کو اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور جے کے اے ایس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار بھی راج بھون (گورنر ہائوس) کو حاصل ہے جس سے کشمیر حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ منتخب کشمیر حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے پر افسران کو جبری طور پر سزا کے طور پر لداخ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے دفتر کو بھی اس طرح کی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔
انہوں نے محکمہ اطلاعات جیسے محکموں کو منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر رکھنے کے لیے انتظامی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "بھارتی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے کیا گیا ایک خودمختار وعدہ” قرار دیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو جس میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی شامل ہونی چاہیے تھی، تاہم ریاستی حیثیت کی بحالی کو مناسب وقت کی مبہم یقین دہانیوں کے تحت جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل حق رائے دہی اور جبری طرز حکمرانی مقبوضہ علاقے میں عوام کی مایوسی کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔