ٹائٹن آبدوز حادثہ؛ امریکی کوسٹ گارڈ کی رپورٹ میں اصل وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
امریکی کوسٹ گارڈ کی جانب سے ٹائٹن آبدوز حادثے پر جاری کی گئی تازہ رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آبدوز بنانے والی کمپنی اوشن گیٹ (OceanGate) نے نہ صرف بہت سنگین حفاظتی غلطیاں کیں بلکہ دھونس دھمکیوں کا سہارا لے کر حکومتی نگرانی سے بچنے کی کوشش بھی کی۔
رپورٹ کے اہم نکات:خطرناک ڈیزائن: آبدوز کا بنیادی ڈیزائن ہی کمزور اور خطرناک تھا، جسے ماہرین کی منظوری کے بغیر استعمال کیا گیا۔
معائنے کی مکمل نظراندازی: اوشن گیٹ نے اہم حفاظتی معائنے جان بوجھ کر نظرانداز کیے۔
دھونس کا کلچر: کمپنی کے اندر ایک ایسا ماحول تھا جہاں جو بھی کارکن سوال اٹھاتا، اسے دبایا یا نکال دیا جاتا۔
ٹیکنیکل خامیاں چھپانا: رپورٹ میں کہا گیا کہ کمپنی نے بارہا اندرونی خامیوں کو چھپایا اور عوام یا حکام کو سچ نہیں بتایا۔
سی ای او اسٹاکٹن رش کی غفلت: کمپنی کے سربراہ اسٹاکٹن رش کو اس سانحے کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ اگر وہ اس حادثے میں ہلاک نہ ہوتے تو ان پر مجرمانہ مقدمہ بھی چل سکتا تھا۔
رپورٹ پر لواحقین کا ردِعمل:دو متاثرہ خاندانوں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ کوئی بھی رپورٹ ہمارے پیاروں کی موت کا غم کم نہیں کر سکتی۔ لیکن امید ہے کہ اس رپورٹ کے بعد متعلقہ ادارے ہوشیار ہوں اور آئندہ کے لیے مفید اصلاحات کریں۔
یاد رہے کہ جون 2023 میں اوشن گیٹ کی ٹائٹن آبدوز ٹائیٹینک کے ملبہ دیکھنے کے لیے گئی تھی جس میں کمپنی کے سی ای او سمیت 5 افراد سوار تھے۔
تاہم سمندر میں غوطہ لگانے کے صرف 90 منٹ بعد ہی یہ آبدوز تباہ ہو گئی تھی اور اس میں سوار پانچوں افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، آبدوز پر تقریباً 5,000 پاؤنڈ فی مربع انچ پانی کا دباؤ پڑا، جس کے باعث وہ ایک لمحے میں پاش پاش ہو گئی۔
واضح رہے کہ آبدوز میں سوار باپ ( شہزادہ داؤد) بیٹا (سلیمان داؤد) معروف پاکستانی بزنس مین تھے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی نئی اے آئی چِپس خریدنے سے روک دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے سی) نے علی بابا اور بائٹ ڈانس سمیت دیگر کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اینوڈیا کی خصوصی طور پر چین کے لیے تیار کی گئی RTX Pro 6000D چپ کے آرڈرز اور ٹیسٹنگ کا عمل بند کر دیں۔ یہ ہدایت اس وقت سامنے آئی جب کئی کمپنیوں نے اس پروڈکٹ کے ہزاروں یونٹس خریدنے کا عندیہ دیا اور ٹیسٹنگ بھی شروع کر دی تھی۔
یہ پابندی اس سے پہلے لگائی گئی اینوڈیا کے H20 ماڈل پر عائد قدغن سے بھی سخت تصور کی جا رہی ہے، کیونکہ H20 بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں استعمال ہو رہا تھا۔ رپورٹس کے مطابق چینی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مقامی چپ ساز ادارے اب ایسے پروسیسرز تیار کر رہے ہیں جو اینوڈیا کے ان برآمدی ماڈلز کے برابر یا بعض صورتوں میں ان سے زیادہ بہتر ہیں۔ اسی لیے چین اب اپنی کمپنیوں کو اینوڈیا پر انحصار ختم کرنے اور مکمل طور پر مقامی سیمی کنڈکٹرز پر منتقل ہونے کی طرف لے جا رہا ہے۔
انوڈیا کے چیف ایگزیکٹو جینسن ہوانگ نے لندن میں میڈیا کو بتایا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے چین میں کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے بات کریں گے۔ واضح رہے کہ اینوڈیا نے یہ خصوصی چپس اس وقت متعارف کروائی تھیں جب سابق صدر جو بائیڈن نے کمپنی کو اپنے طاقتور ترین پروڈکٹس چین کو برآمد کرنے سے روک دیا تھا۔ اس پابندی کے بعد کمپنی نے نسبتاً کم طاقتور ماڈلز متعارف کرائے تاکہ وہ چین میں اپنا کاروبار جاری رکھ سکے۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ اب ہواوے اور کیمبرکون جیسی مقامی چپ ساز کمپنیاں، اس کے علاوہ بائڈو اور علی بابا جیسے بڑے ادارے، اپنی اے آئی چپ ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق چینی پروسیسرز اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ امریکی ماڈلز کا متبادل بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام چین کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ امریکا کے ساتھ مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹرز کی دوڑ میں خود کفالت اور بالادستی حاصل کرنا چاہتا ہے۔