Jang News:
2025-11-19@02:06:02 GMT

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں گرینڈ میوزیکل شو کا انعقاد

اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں گرینڈ میوزیکل شو کا انعقاد


فوٹو: اسکرین گریب 

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں سندھ حکومت کی جانب سے جشن آزادی اور معرکہ حق تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں گرینڈ میوزیکل شو کا بھی اہتمام کیا گیا، بڑی تعداد میں شہریوں نے تقریب میں شرکت کی۔

 وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ  بطورِ مہمان خصوصی  شریک ہوئے، صوبائی وزراء بھی تقریب میں موجود تھے، جبکہ مختلف ممالک کے قونصل جنرل بھی تقریب میں شریک ہوئے۔

جشن آزادی معرکہ حق، گورنر ہاؤس کراچی سے اونٹ ریلی نکالی گئی

گورنر ہاؤس کراچی میں جشن آزادی معرکہ حق کے سلسلے میں اونٹوں کی ریلی کا انعقاد کیا گیا اونٹوں پر پاکستانی پرچم لگایا ہوا تھا۔

سندھ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اس میوزیکل ایونٹ کے لیے سیکیورٹی اور ٹریفک پلان بھی ترتیب دیا گیا، مرد اور خواتین کیلئے الگ الگ انکلوژر مختص کیے گئے۔

ایونٹ میں معروف گلوکار راحت فتح علی خان سمیت دیگر فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ جشن آزادی کی تقریبات میں بھی آگے ہے۔

تقریب سے خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مئی میں بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایسا جواب دیا کہ بھارت دنیا کے سامنے گڑ گڑانے پر مجبور ہوا۔

سید مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ ہم چاہتے تو جنگ جاری رکھ کر بھارت کو مزید مزا چکھا سکتے تھے، امن پسند ہیں اس لیے دنیا کی بات مان لی اور جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان بنانے والا سندھ صوبہ ہے،سندھ صوبہ جشن آزادی کی تقریبات میں بھی آگے ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

پی پی نے بلدیاتی نظام پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی ‘سندھ میں صوبہ بھی بنے گا‘ایم کیو ایم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251118-08-20

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیم پر پیپلز پارٹی کو سخت وارننگ دی ہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کو مقامی حکومتوں کے معاملے پر بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے اس بل پر بات نہ کی تو ’’18 ویں ترمیم بھی ختم ہوگی اور سندھ میں صوبہ بھی بنے گا‘‘۔ مصطفی کمال نے دعویٰ کیا کہ آنے والے مہینوں میں یہ ترمیم لازمی آئے گی اور منظور بھی ہوگی۔ انہوں نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا‘‘ اور یہ بھی واضح کیا کہ پی پی پی 27ویں ترمیم میں اس بل کو شامل کرنے کیلیے تیار نہیں تھی تاہم حکومت نے آئندہ ترمیم میں اسے لازمی دیکھنے کا وعدہ کیا ہے۔ دوسری جانب سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے وفاقی وزیر نے آج بغیر تیاری کے پریس کانفرنس کرکے پیپلز پارٹی پر بے بنیاد الزام تراشی کی، سندھ کی تقسیم ناممکن ہے، دنیا میں ایسی کوئی طاقت نہیں جو سندھ کو تقسیم کرے۔ تفصیلات کے مطابق بہادرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کی مجوزہ آئینی ترمیم اب صرف کراچی کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ پورے پاکستان کا معاملہ بن چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2024 میں پہلی بار پاکستان کی تاریخ میں ایم کیو ایم نے وزارتیں، عہدے اور پیکیجز مانگنے کے بجائے صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر حکومت میں شمولیت اختیار کی۔ ہم نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ جو ایگریمنٹ کیا وہ صرف اور صرف ہماری آئینی ترمیم کی حمایت کیلیے تھا۔ لیکن جب ایم کیو ایم نے 26ویں ترمیم کے موقع پر اپنا بل پیش کیا تو ہمارے پاس نمبرز کم تھے، اور ملک کو درپیش چیلنجز کی وجہ سے اس بل کو اس وقت موخر کر دیا گیا۔ ہمارا بل لاء اینڈ جسٹس کی قائمہ کمیٹی میں رہا، ایک سال بعد جب 27 ویں ترمیم کا موقع آیا تو پیپلز پارٹی کے علاوہ پاکستان کی تمام پارٹیز نے ایم کیو ایم کے بل کی حمایت کی۔ جس کی وجہ سے ایک ڈیڈلاک پیدا ہوا اور قومی مفاد میں وزیراعظم نے ہم سے گزارش کی کہ اس معاملے کو اگلی ترمیم کیلیے روک دیا جائے۔ یہ بل مردہ نہیں ہوا، یہ زندہ ہے۔ جیسے 26ویں ترمیم کے بعد یہ زندہ رہا، ویسے ہی 27ویں ترمیم کے بعد بھی زندہ ہے۔ عوام کے حقوق کا یہ آئینی بل آنے والے مہینوں میں اسمبلی میں آئے گا اور عوام کے گھروں تک اختیارات اور وسائل پہنچیں گے۔ مصطفی کمال نے کراچی کے معاشی استحصال پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کراچی کو 2006ء تک جی ایس ٹی کا 2.5% براہ راست ملتا تھا بعد میں جی ڈی پی کا 1/6 براہ راست ڈسٹرکٹ کو جاتا تھا لیکن 2010 کی 7ویں این ایف سی ترمیم کے بعد سب پیسہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں پارک ہونے لگا، کراچی کو اس سال 850 ارب روپے ملنے چاہیے تھے جبکہ حقیقت میں 100 ارب روپے بھی نہیں دیے گئے۔ پچھلے 17 سالوں میں کراچی کو 3000 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ مصطفی کمال نے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کے تاریخی فیصلے کا حوالہ دیا جس میں سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ آرٹیکل 140 اے صرف ایک روایتی شق نہیں، بلکہ آئین کی اس روح کی علامت ہے جو عوام کو بااختیار بنانے کا تقاضا کرتی ہے۔ بلدیاتی حکومتیں آئینی ادارے ہیں اور صوبے ان کے اختیارات ختم نہیں کر سکتے۔ جسٹس گلزار احمد کے فیصلے نے یہ مؤقف مضبوط کیا کہ اختیارات کی مرکزیت قومی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اور پاکستان میں دیرپا ترقی اسی وقت ممکن ہے جب شہر اپنے فیصلے خود کر سکیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • سویٹ ہوم گلگت کے بچوں میں تحائف تقسیم کرنے کی خصوصی تقریب کا انعقاد
  • سندھ کی تقسیم کا معاملہ ایک بار پھر سر اٹھانے لگا، ایم کیو ایم کیا چاہتی ہے؟
  • پی پی نے بلدیاتی نظام پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی ‘سندھ میں صوبہ بھی بنے گا‘ایم کیو ایم
  • سہ ملکی سیریز ٹرافی کی راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں رونمائی کردی گئی
  • ملازمت پیشہ خواتین کو ہراسانی،آگاہی سے متعلق تقریب کا انعقاد
  • نیشنل گیمز :اولمپک ٹارچ کراچی سے پشاور پہنچ گئی
  • NLFکے56واں یوم تاسیس پر تقریب کا انعقاد
  • پاشاگل کے 23ویں یوم شہادت پر تقریب کا انعقاد
  • کراچی میں اولمپیئن حسین شاہ کا پلاٹ پر قبضہ ختم کرانے کا مطالبہ
  • پاکستان، سری لنکا سیریز کا آخری ون ڈے آج