پہلے شوہر سے طلاق 36 سال بعد کیوں لی؟ بشریٰ انصاری کا پہلی بار بے باک انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
سینیئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے اپنی پہلی شادی کے اختتام سے متعلق برسوں بعد پہلی بار بے باک انداز میں انکشاف کردیا۔
نجی ٹی وی کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے بشریٰ نے اعتراف کیا کہ انھوں نے مالی مجبوریوں کی وجہ سے پہلے شوہر سے طلاق تاخیر سے نہیں لی تھی بلکہ اس تاخیر کی وجہ دل سے جڑی الجھنوں اور وقت کا تقاضا تھیں۔
بشریٰ انصاری نے کہا کہ میں محبت کی ڈسی ہوئی ہوں، یہ ایک ایسی بیماری ہے جو بہت جلدی لگ جاتی ہے اور انسان کو کمزور کر دیتی ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ میری بیٹیاں بھی بڑی ہو رہی تھیں۔ اس لیے طلاق کا فیصلہ کرنے میں جھجھک کا شکار رہی۔ اگر جلد بازی کرتی تو شاید زندگی میں اور بڑی غلطی ہوجاتی۔
یہ خبر بھی پڑھیں : بشریٰ انصاری نے 36 سالہ شادی کے خاتمے کے بعد سابق شوہر کی خامیاں گنوادیں
اداکارہ بشریٰ انصاری کا مزید کہنا تھا کہ اگر وہ کم عمری میں طلاق کا فیصلہ کرلیتیں تو ممکن تھا کہ وہ کسی غلط انسان سے دوسری شادی کر بیٹھتیں۔
بشریٰ انصاری نے تسلیم کیا کہ شادی جیسے رشتے کو چند سال سمجھنے اور پرکھنے کا وقت دینا چاہیے۔ چھوٹے چھوٹے اختلاف پر طلاق لے لینا بھی حل نہیں ہے۔
تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کچھ برس انتظار کے بعد بھی کچھ تبدیل نہ ہو تو پھر زبردستی رشتہ نہیں چلایا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ بشریٰ انصاری کی پہلی شادی معروف پروڈیوسر اقبال انصاری سے ہوئی تھی جو 36 سال بعد طلاق پر ختم ہوئی۔
ان کی دوسری شادی ڈراما نگار اقبال حسین سے ہوئی، جس کا اعتراف اداکارہ نے مئی 2023 میں کیا تھا، تاہم شادی کی صحیح تاریخ آج بھی ایک راز ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دہلی لال قلعہ دھماکا: عینی شاہدین اور سرکاری بیانیے میں تضاد، اصل سچ کیا ہے؟
بھارتی دارالحکومت لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب ہونے والے کار دھماکے میں 8 افراد جاں بحق اور 24 سے زائد زخمی ہو گئے، جس کے بعد ملک بھر میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے اور کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔
تاہم واقعے کے بعد سامنے آنے والی مختلف معلومات نے عینی شاہدین کے بیانات اور سرکاری مؤقف میں نمایاں تضادات کو بے نقاب کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نئی دہلی: لال قلعہ میٹرو اسٹیشن قریب گیس سلنڈر کا دھماکا، 9 افراد ہلاک، متعدد زخمی
گاڑی سوزوکی ماروتی یا ہنڈائی آئی20؟عینی شاہدین کے مطابق دھماکے والی گاڑی سوزوکی ماروتی تھی۔ ایک مقامی شخص نے ویڈیو بیان میں بتایا کہ اُس نے ملبے سے لاشیں نکالنے میں مدد کی اور واضح طور پر کہا کہ گاڑی ماروتی کی تھی۔
ابتدائی رپورٹس میں بھی یہی کہا گیا، لیکن بعد میں سرکاری اداروں نے مؤقف اپنایا کہ دھماکہ ہنڈائی آئی20 میں ہوا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ امیت شاہ کے مطابق یہ ہنڈائی آئی20 کا دھماکا تھا، اور این آئی اے و این ایس جی نے تحقیقات سنبھال لی ہیں۔
تاہم اب تک سی سی ٹی وی فوٹیج جاری نہیں کی گئی، جس سے شکوک مزید گہرے ہو رہے ہیں۔
ابتدائی رپورٹس میں بتایا گیا کہ گاڑی کے کاغذات ندیم نامی شخص (فرید آباد، ہریانہ) کے نام پر تھے۔
کچھ ذرائع کے مطابق ایک شخص سلمان نے گاڑی فروخت کی تھی، لیکن رجسٹریشن اب بھی اسی کے نام تھی۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت دہشتگردی میں ملوث، کوئی تیسرا ملک پہلگام اور جعفر ایکسپریس سانحہ کی تحقیقات کرے، پاکستان
تاہم بعد میں میڈیا نے خبر دی کہ گاڑی آخر کار طارق (پلوامہ، جموں و کشمیر) کے قبضے میں تھی، جس سے فوری طور پر “دہشت گردی” کا تاثر جوڑا گیا۔
اس اچانک تبدیلی نے مزید ابہام پیدا کیا ہے کہ مالک کی شناخت میں اتنی تیزی سے تبدیلی کیوں اور کیسے ہوئی؟
دھماکے کی نوعیتابتدائی عینی شاہدین نے امکان ظاہر کیا کہ یہ سی این جی سلنڈر کا دھماکہ ہو سکتا ہے، نہ کہ بم حملہ۔
تاہم فوراً بعد مرکزی میڈیا نے اسے “دہشت گردی” قرار دینا شروع کر دیا، جب کہ فارنزک رپورٹ ابھی جاری نہیں ہوئی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ گاڑی میں موجود تمام افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے، جس سے بعض مبصرین نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ دہشت گردی تھی تو حملہ آور کیوں نہیں فرار ہوئے؟
یہ بھی پڑھیے: بھارتی فوج کی تازہ ریاستی دہشتگردی، ضلع کپواڑہ میں 2کشمیری نوجوان شہید
دھماکے کے فوراً بعد ماڈل اور مالک کی تفصیلات کیوں بدلتی رہیں؟ سی سی ٹی وی فوٹیج اب تک منظر عام پر کیوں نہیں آئی؟ کیا یہ واقعہ کسی سیاسی مہم یا خوف کی فضا پیدا کرنے کا ذریعہ تو نہیں بنایا جا رہا؟
8 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، 24 سے زائد زخمی ہیں، اور درجنوں خاندان صدمے میں ہیں۔
اب ضرورت اس بات کی ہے کہ شفاف تحقیقات کے ذریعے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں، تاکہ سیاست نہیں بلکہ انصاف غالب آئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت دہشتگردی نیو دہلی دھماکا