شادی کے اگلے دن سعود نے کہا ’میرے ساتھ دھوکا ہوا ہے‘، جویریہ سعود کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
اداکارہ و میزبان جویریہ سعود نے حال ہی میں ایک تقریب کے دوران دلچسپ واقعہ شیئر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ شادی کے اگلے ہی دن ان کے شوہر سعود نے انہیں دیکھ کر کہ ’میرے ساتھ دھوکا ہو گیا ہے‘۔
جویریہ سعود حال ہی میں ایک تقریب میں شریک ہوئیں، جب اداکارہ ڈائس کے سامنے آئیں تو وہ ان سے کافی اونچا تھا، جس پر وہ ساتھ رکھے ایک اسٹول پر کھڑی ہو گئیں۔ اسٹول پر کھڑے ہونے کے بعد اداکارہ نے مزاحیہ انداز میں اپنے قد پر تبصرہ کیا اور کہا کہ انہیں کافی سالوں سے اس کا تجربہ ہے۔
View this post on Instagram
A post shared by ShowbizShowsha (@showbizshowsha)
اداکارہ نے بتایا کہ وہ 1993 سے ایسے ہی اینٹوں یا اسٹولز پر کھڑی ہو رہی ہیں۔ یہاں تک کہ میں نے شادی والے دن بھی 6 انچ کی ہیل پہنی تھی اور اگلے دن سعود نے کہا کہ میرے ساتھ دھوکا ہوا ہے یہ تو بہت چھوٹی ہے جس پر پپو بھائی نے کہا کہ مصیبت جتنی چھوٹی ہو اتنی اچھی ہے۔
جویریہ سعود کے بیان پر صارفین مختلف تبصرے کرتے نظر آئے، کسی نے اداکارہ کے کانفیڈنس کی داد دی تو کوئی یہ کہتا نظر آیا کہ ڈائس واقعی بہت اونچا تھا۔ جبکہ ایک صارف نے کہ کہ یہ تو صنفی تعصب ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی شوبز انڈسٹری جویریہ سعود سعود.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی شوبز انڈسٹری جویریہ سعود جویریہ سعود
پڑھیں:
افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سیدنا ابوبکرؓ کا خطبہؐ خلافت
حضرت ابوبکرؓ کی پہلی تقریر جو انھوں نے مسجد نبویؐ میں عام بیعت کے بعد کی، اس میں وہ کہتے ہیں: ”میں آپ لوگوں پر حکمران بنایا گیا ہوں حالانکہ میں آپ کا سب سے بہتر آدمی نہیں ہوں۔ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں نے یہ منصب اپنی رغبت اور خواہش سے نہیں لیا ہے۔ نہ میں یہ چاہتا تھا کہ کسی دوسرے کے بجائے یہ مجھے ملے۔ نہ میں نے کبھی خدا سے اس کے لیے دعا کی نہ میرے دل میں کبھی اس کی حرص پیدا ہوئی۔ میں نے تو اسے بادلِ ناخواستہ اس لیے قبول کیا کہ مجھے مسلمانوں میں فتنہ اختلاف اور عرب میں فتنہ ارتداد برپا ہوجائے کا اندیشہ تھا۔ میرے لیے اس منصب میں کوئی راحت نہیں ہے، بلکہ یہ ایک بار ِعظیم ہے جو مجھ پر ڈال دیا گیا ہے، جس کے اٹھانے کی طاقت مجھ میں نہیں ہے، الا یہ کہ اللہ ہی میری مدد فرمائے۔ میں یہ چاہتا تھا کہ میرے بجائے کوئی اور یہ بار اٹھالے۔ اب بھی اگر آپ لوگ چاہیں تو اصحاب رسولؐ میں سے کسی اور کو اس کام کے لیے چن لیں، میری بیعت آپ کے راستے میں حائل نہ ہوگی۔ آپ لوگ اگر مجھے رسولؐ کے معیار پر چانچیں گے اور مجھ سے وہ توقعات رکھیں گے جو حضورؐ سے آپ رکھتے تھے تو میں اس کی طاقت نہیں رکھتا، کیونکہ وہ شیطان سے محفوظ تھے اور ان پر آسمان سے وحی نازل ہوتی تھی۔ اگر میں ٹھیک کام کروں تو میری مدد کیجیے، اگر غلط کام کروں تو مجھے سیدھا کردیجیے۔ سچائی امانت سے اور جھوٹ خیانت۔ تمہارے درمیان جو کمزور ہے وہ میرے نزدیک قوی ہے یہاں تک کہ میں اس کا حق اسے دلواؤں اگر خدا چاہے ۔ اور تم میں سے جو طاقت ور ہے وہ میرے نزدیک کمزور ہے یہاں تک کہ میں اس سے حق وصول کروں اگر خدا چاہے ۔ کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی قوم اللہ کی راہ میں جدو جہد چھوڑ دے اور اللہ اس پر ذلت مسلط نہ کردے ، اور کسی قوم میں فواحش پھیلیں اور اللہ اس کو عام مصیبت میں مبتلا نہ کردے ۔ میری اطاعت کرو جب تک میں اللہ اور رسولؐ کا مطیع ہوں ۔ اور اگر میں اللہ اور رسولؐ کی نافرمانی کروں تو میری کوئی اطاعت تم پر نہیں ہے۔ میں پیروی کرنے والا ہوں۔ نئی راہ نکالنے والا نہیں ہوں۔
سیدنا عثمانؓ کا خطبہؐ خلافت
حضرت عثمانؓ نے بیعت کے بعد جو پہلا خطبہ دیا اس میں انھوں نے فرمایا: ”سنو ! میں پیروی کرنے والا ہوں، میں نئی راہ نکالنے والا نہیں ہوں۔ جان لو کہ کتاب اللہ اور سنت رسولؐ کی پیروی کرنے کے بعد تین باتیں ہیں جن کی پابندی کا میں تم سے عہد کرتا ہوں۔ ایک یہ کہ میری خلافت سے پہلے تم نے باہمی اتفاق سے جو قاعدے اور طریقے مقرر کیے تھے ان کی پیروی کروں گا۔ دوسرے یہ کہ جن معاملات میں پہلے کوئی قاعدہ مقرر نہیں ہوا ہے ان میں سب کے مشورے سے اہل خیر کا طریقہ مقرر کروں گا۔ تیسرے یہ کہ تم سے اپنے ہاتھ روکے رکھوں گا جب تک تمہارے خلاف کوئی کاروائی کرنا قانون کی رو سے واجب نہ ہوجائے۔ (خلافت و ملوکیت)