انکوائری کر رہا ہوں، اب جائیدادیں خریدنے والوں کے نام بھی بتاؤں گا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ گزشتہ 78 سالوں میں بیوروکریسی کا کوئی احتساب نہیں ہوا، انہوں نے سوال اٹھایا کہ ان کے پاس کتنے پلاٹ ہیں کیا کسی نے سوچا ہے ؟
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئےوزیردفاع کا کہناتھاکہ تمام قوانین اور قواعد کا بیوروکریسی کو پابند ہونا چاہیے، جو بطور پارلیمنٹرین مجھ پر لاگو ہوں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کیا آج تک کسی بیوروکریٹ کا احتساب ہوا؟ کیا کسی نے سوچا ہے کہ ان کے پاس کتنے پلاٹ ہیں؟ میرے پاس 2 کمروں کا فلیٹ ہے، میں پچھلے 25 سال سے وہاں رہ رہا ہوں، میرے پاس کچی بستی میں گھر نہیں ہے، میرے پاس اپنی گاڑی نہیں، سرکاری گاڑی بھی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے صرف یہ کہہ کر بیوروکریسی کی تذلیل کی کہ وہ پرتگال میں جائیدادیں خرید رہے ہیں، مجھے نہیں معلوم تھا کہ کتنے لوگ خرید رہے ہیں یا اتنا ہنگامہ ہو گا اور اب جو ہنگامہ ہوا ہے، میں بھی انکوائری کر رہا ہوں اور نام بھی بتاؤں گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جس شخص کے ذریعے جائیدادیں خریدی گئیں اس نے اپنی تصاویر بھی کھینچی ہیں، میں نے ہنگامہ کیا، اب میڈیا اس کی تحقیقات کرے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ انہیں دوسرے یا تیسرے دن معلوم ہوا کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو (اے ڈی سی آر) سیالکوٹ کو ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کی شکایت پر گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن والے اے ڈی سی آر کی تحقیقات کر رہے ہیں ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر شکایت درست ہے تو سزا دی جائے گی، اگر شکایت غلط ہے تو جس نے شکایت کی اسے سزا ملے گی۔
خواجہ آصف نے بھی استعفیٰ کی خبروں کی تردید کر دی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خواجہ آصف نے کہا کہ
پڑھیں:
بہار انتخابات، مودی پر ووٹ خریدنے کے سنگین الزامات
رپورٹس کے مطابق بہار کی ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر جعل سازی سامنے آئی ہے جس نے انتخابی عمل کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ مقامی ووٹرز کے مطابق، پولنگ اسٹیشن پر پہنچنے سے پہلے ہی ان کے نام پر ووٹ ڈالے جا چکے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں بہار انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران الیکشن میں دھاندلی، بے ضابطگیوں اور تشدد کے واقعات نے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ مقامی ووٹرز اور سیاسی جماعتوں نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی نے اقتدار پر قابض رہنے کے لیے انتخابی عمل کو متاثر کیا۔ مقامی ووٹرز کے مطابق، پولنگ اسٹیشن پر پہنچنے سے پہلے ہی ان کے نام پر ووٹ ڈالے جا چکے تھے۔ کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے بہار میں ووٹرز کو رقم کی لالچ دے کر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی دھجیاں اڑا دیں۔
بھارتی جریدے "نیشنل ہیرلڈ" کے مطابق، انتخابی عمل کے دوران متعدد مقامات پر تشدد کے واقعات پیش آئے جبکہ عوامی غصے کے دوران نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے نائب وزیراعلیٰ پر بھی حملہ کیا گیا۔رپورٹس کے مطابق ایگزٹ پولز اور زمینی حقائق میں واضح فرق نے نتائج پر عوامی شکوک مزید بڑھا دیے ہیں۔این ڈی ٹی وی نے بتایا کہ ٹیکاری میں امیدوار انیل کمار کو انتخابی مہم کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ سیوان میں عوام نے بی جے پی امیدوار دیویش کانت سنگھ کے خلاف “ووٹ چور” کے نعرے لگائے۔ مبینہ طور پر بی جے پی کے کارکنوں نے ووٹرز اور پولنگ ایجنٹس کو دھمکیاں بھی دیں۔ رپورٹس کے مطابق بہار کی ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر جعل سازی سامنے آئی ہے جس نے انتخابی عمل کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔