زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
کراچی:
مختلف عوامل کے باعث آج زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
آئی ایم ایف پروگرام کے تحت جاری معاشی اصلاحات سے مالیاتی استحکام سے بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کی صلاحیت ملنے، ترسیلات زر کی آمد میں اضافے اور بیرونی دنیا کی پاکستان میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری دلچسپی سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بتدریج اضافے سے معیشت پر اعتماد مضبوط ہونے جیسے عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں بدھ کو بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔ مثبت سینٹیمنٹس کے باعث کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
موڈیز کی جانب سے پاکستان کی آؤٹ لک کو "مستحکم" قرار دیے جانے سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 44پیسے کی کمی سے 281روپے 97پیسے کی سطح پر آگئی تھی۔
لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 19پیسے کی کمی سے 282روپے 22پیسے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 16پیسے کی کمی سے 284روپے 74پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مستحکم زرمبادلہ کے ذخائر اور مالیاتی نظم و ضبط کی بدولت ریٹنگ اپ گریڈنگ کا باعث بنی ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اصلاحات میں پیشرفت پر عالمی اداروں کی مثبت رائے سامنے آئی ہے جبکہ جاری اصلاحات پروگرام نے پاکستان پر عالمی اعتماد میں اضافہ کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ، ادائیگیوں سے معاشی صورتحال بہتر ہونے کا امکان ہے ، وزیر خزانہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ ضرور ہوا ہے، لیکن جیسے جیسے ادائیگیاں ہوں گی، صورتحال بہتر ہو جائے گی۔ ان کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ سال میں معیشت نے استحکام کی طرف پیش رفت کی ہے اور بیشتر معاشی اشاریے مثبت ہیں۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی کی گئی ہے اور مزید کمی کا امکان ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے، جبکہ نئے سرمایہ کاروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 78 سال میں پہلی بار ٹیرف اصلاحات کا آغاز کیا گیا ہے اور حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے رائٹ سائزنگ پالیسی اپنائی گئی ہے۔ توانائی کے شعبے میں بہتری لانے اور بجلی کے نرخ کم کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
وزیر خزانہ کے مطابق زرعی آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا گیا ہے تاکہ بوجھ صرف تنخواہ دار طبقے پر نہ پڑے۔ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور اصلاحات کی نگرانی وزیراعظم کر رہے ہیں، جس سے کاروباری برادری کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی اقتصادی اصلاحات کو سراہ رہے ہیں اور ایک تیسری عالمی ریٹنگ ایجنسی بھی پاکستان کی ریٹنگ بہتر کرنے والی ہے۔ امریکا سے ٹیرف مذاکرات کے بعد برآمدات کے مواقع بڑھے ہیں اور حکومتی اخراجات کم کرنے کے لیے 400 سے زائد محکموں میں رائٹ سائزنگ جاری ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہدف ایک ایسی معیشت قائم کرنا ہے جو جدت کی حوصلہ افزائی کرے اور کاروبار کے لیے نئے مواقع پیدا کرے، جبکہ پالیسی ریٹ کا اختیار مکمل طور پر اسٹیٹ بینک کے پاس ہونا چاہیے۔
Post Views: 3