اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2025ء)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کیلئے سیاسی استحکام، پالیسیوں کا تسلسل، اچھی حکمرانی اور ادارہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں۔بدھ کو ینگ ڈیویلپمنٹ فیلوشپ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک بدامنی اور انتشار کا خاتمہ نہ ہو، پالیسیوں میں کم از کم ایک دہائی تک تسلسل برقرار نہ رکھا جائے، اور اداروں کو جدید خطوط پر استوار نہ کیا جائے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی میں ترقیاتی وژنز اور منصوبے (وژن 2010اور وژن 2025)اپنی افادیت کے باوجود مطلوبہ نتائج اس لیے نہ دے سکے کیونکہ ان کیلئے سازگار ماحول، سیاسی استحکام اور پالیسی تسلسل فراہم نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کامیاب ممالک جیسے جاپان، چین اور سنگاپور نے پالیسیوں کو کم از کم 10سال تک تسلسل دیا اور سیاسی استحکام کو یقینی بنایا، جس کے باعث وہ تیز رفتار ترقی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ2022میں جب پاکستان شدید معاشی بحران سے دوچار تھا اور دنیا میں شرطیں لگ رہی تھیں کہ ملک چند ہفتوں میں ڈیفالٹ کرے گا،اس وقت مشکل مگر جرات مندانہ فیصلے کر کے ریاست کو بچایا گیا،ان اقدامات کے نتیجے میں مہنگائی کی شرح 38فیصد سے کم ہو کر 4.

5فیصد پر آ گئی، جو 2016کے بعد کم ترین سطح ہے،پالیسی ریٹ 23فیصد سے کم ہو کر 11فیصد پر آ گیا،روپے کی قدر مستحکم ہوئی اور اسٹاک مارکیٹ ہنڈرڈ انڈیکس تاریخی بلند ترین سطح 145,976پوائنٹس تک پہنچا،جی ڈی پی گروتھ مالی سال 2025میں 2.7فیصد رہی، جو عالمی غیر یقینی حالات کے باوجود مثبت رجحان ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب چیلنج یہ ہے کہ اس معاشی بحالی کو مستقل ترقی میں بدلا جائے،اس مقصد کیلئے اگلے 22سال کا ایک اقتصادی لانگ مارچ ضروری ہے، جو نوجوان نسل کی قیادت میں مکمل ہوگا۔ وزارت منصوبہ بندی نے نوجوانوں میں قیادت کی صلاحیتوں کو ابھارنے کے لیے خصوصی تربیتی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ وہ پالیسی سازی اور معیشت کی مضبوطی میں فعال کردار ادا کر سکیں۔پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ2047، جب پاکستان اپنی آزادی کے 100سال مکمل کرے گا، نوجوان نسل کو اس قابل ہونا چاہیے کہ ملک کو ایک مضبوط، خوشحال اور کم از کم تین کھرب ڈالر کی معیشت میں تبدیل کر سکے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ

پڑھیں:

27ویں ترمیم قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے، عطاتارڑ

وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ 27ویں ترمیم انصاف کے حصول اور قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے۔ حکومت کے اقدامات کسی غیر مقبول حکومت کے نہیں بلکہ پاکستان کے مفاد میں کیے گئے ہیں۔ چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدے کے قیام سے دفاعی اداروں میں ہم آہنگی اور کوآرڈینیشن بڑھے گی، جبکہ اس ترمیم سے عدالتی نظام میں شفافیت بڑھے گی۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات سے سوال کیا گیا کہ مجوزہ 27ویں ترمیم ملک میں استحکام لائے گی یا عدم استحکام کا باعث بنے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم پاس کروانے کی جلدی نہیں، کوئی بات راز نہیں رہی، خواجہ آصف

جواب میں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارا رجحان یہ ہے کہ ہم کسی ایک معاملے کو چھ، چھ مہینے تک ٹاک شوز میں زیرِ بحث رکھتے ہیں اور بیرونِ ملک بیٹھے یوٹیوبرز اس پر وی لاگز بناتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک طبقہ ایسا ہے جو نہیں چاہتا کہ پاکستان ترقی کرے یا کوئی ٹھوس اصلاحات متعارف کرائی جائیں۔

چارٹر آف ڈیموکریسی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے آئینی عدالتوں کے قیام کا مطالبہ کیا تھا، مگر 20 سال گزرنے کے باوجود یہ مطالبہ پورا نہیں ہو سکا جو وقت کی ستم ظریفی ہے۔

عدالتی نظام میں تاخیر اور 27ویں ترمیم کا مقصد

وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئینی بینچ کے قیام کا مقصد یہ تھا کہ عام شہری کے مقدمات ترجیحی بنیادوں پر سنے جائیں تاکہ فیصلوں میں برسوں کا انتظار نہ کرنا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ کئی کیسز میں 15،15 سال لگ جاتے ہیں، آئینی بینچ کے قیام سے ورک لوڈ کم ہوا لیکن اب بھی 50 فیصد وقت آئینی کیسز پر صرف ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم میں دہری شہریت کے خاتمے سمیت کیا کیا تجاویز دی گئی ہیں؟ رانا ثنااللہ نے بتا دیا

اسی لیے 27ویں ترمیم ناگزیر ہے تاکہ عدالتی کارکردگی بہتر بنائی جاسکے۔

آئین ایک زندہ دستاویز ہے

انہوں نے کہا کہ آئین ایک زندہ دستاویز ہے جس میں تبدیلی اور ارتقا کا عمل جاری رہتا ہے، دنیا بھر میں ججز کی تعیناتی کرنے والی اتھارٹی کے پاس تبادلوں کا اختیار بھی ہوتا ہے، لہٰذا پاکستان میں بھی یہی اصول اپنایا جا رہا ہے تاکہ عدالتی نظام منظم اور شفاف ہو۔

اپوزیشن کی تنقید اور حکومت کا مؤقف

اپوزیشن کے اعتراضات کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف نے اپنے 12 سالہ دور میں خیبر پختونخوا میں کوئی نمایاں منصوبہ نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان کے ڈیفالٹ کی دعائیں کرتے رہے، سری لنکا بننے کی امید لگائے بیٹھے تھے اور چاہتے تھے کہ فوج اور عدلیہ کمزور ہوں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اصلاحات لا رہی ہے تاکہ ادارے مضبوط ہوں اور اپوزیشن کی تحریک کامیاب نہیں ہو گی۔

وکلا برادری کی حمایت

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو بار کونسلز کے انتخابات میں واضح شکست ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 26ویں ترمیم کے ہیرو مولانا فضل الرحمان 27ویں ترمیم کے موقعے پر کیوں نظر انداز کیے جارہے ہیں؟

چاروں صوبوں اور اسلام آباد کی بار کونسلز میں آزاد گروپس کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ وکلا حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

معاشی استحکام کی بحالی

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں مہنگائی 4 فیصد تھی جو پی ٹی آئی کے دور میں ڈبل ڈیجٹس تک جا پہنچی، اب دوبارہ 5 فیصد پر آگئی ہے، شرح سود بھی ان کے دور میں 22 فیصد تھی جو اب 11 فیصد پر آ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی اطمینان اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں درست سمت میں جا رہی ہیں۔

عالمی سطح پر پاکستان کی پذیرائی

انہوں نے کہا کہ مئی 2025 میں وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی اسٹریٹجک قیادت کے نتیجے میں پاکستان نے ایک جنگ جیت کر خوشحالی کی راہیں ہموار کیں۔

گزشتہ ڈیڑھ سال میں پاکستان کی بین الاقوامی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، آذربائیجان کی پریڈ میں پاکستانی افواج کی شرکت نے دنیا بھر میں ملک کا وقار بڑھایا۔

خارجہ پالیسی کی کامیابیاں

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ، ایران سے بہتر تعلقات اور معاشی تعاون کا نیا فریم ورک پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی کا ثبوت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم کے مسودے پر نواز شریف سے مشاورت ہوگی، سینیٹ سے پاس کروانے کے لیے پی ٹی آئی سے بھی رابطہ ہے: خرم دستگیر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف اور چین کے ساتھ مضبوط تعلقات اس کی واضح مثال ہیں۔

عدالتی اصلاحات سے شفافیت میں اضافہ

انہوں نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت میں آئینی عدالت کے قیام کا ذکر کیا گیا تھا، جو اب عملی شکل اختیار کر رہا ہے،عدالتی کمیشن میں تمام سیاسی جماعتوں، خواتین، سول سوسائٹی اور بار کونسلز کی نمائندگی سے شفافیت بڑھے گی۔

ججوں کے تبادلوں کا عمل میرٹ اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہوگا، روزانہ کی بنیاد پر نہیں بلکہ ضرورت کے مطابق کیا جائے گا۔

قیادت میں مشاورت اور اعتماد

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو آئینی ترامیم پر اعتماد میں لیا ہے، تمام فیصلے پارٹی قیادت کے اتفاقِ رائے سے کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے وزیر اعظم کے اس فیصلے کو سراہا کہ انہوں نے اپنے لیے استثنیٰ کی تجویز واپس لے لی، جس سے عوامی اعتماد میں اضافہ ہوا۔

مضبوط اور جدید پاکستان کی سمت

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ریاست کے علامتی سربراہ اور سپریم کمانڈر ہیں، اور وزیر اعظم کا استثنیٰ واپس لینے کا فیصلہ ایک مثبت مثال ہے۔

انہوں نے گفتگو کے اختتام پر کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی، دفاعی حکمتِ عملی اور معیشت تینوں میں بہتری کی طرف گامزن ہیں اور ان فیصلوں سے ایک مضبوط، مستحکم اور جدید پاکستان کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں ترمیم we news آئینی اصلاحات پی ٹی آئی پیپلز پارٹی ججز تعیناتی عطاتارڑ مسلم لیگ ن وزیراطلاعات وفاقی حکومت

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں جاری ترقیاتی منصوبے پائیدار ترقی کیلئے اہم ہوں گے: شرجیل میمن
  • علامہ اقبال نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کی امیدوں کا مرکز بتایا تھا،احسن حمید
  • موسمیاتی تبدیلی کا سنگین خطرہ درپیش، نمٹنے کیلئے عالمی تعاون ناگزیر ہے: اسحاق ڈار
  • افغان حکومت ٹی ٹی پی کیخلاف مؤثر کارروائی کرے تو پاکستان تعاون کیلئے تیار ہے: وزیراعظم
  • افغانستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے، تعاون کیلئے تیار ہیں: وزیراعظم
  • سیاست جمہوریت اور آئین کی حکمرانی
  • پیپلز پارٹی،ن لیگ، تحریک انصاف ایک ہی سوچ کا تسلسل ہیں،سراج الحق
  • اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے حوالے سے عوام کیلئے اچھی خبر
  • 27ویں ترمیم قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے، عطاتارڑ
  • میرٹ کے نظام میں بڑی اصلاحات؛ پنجاب پبلک سروس کمیشن کا اہم فیصلہ