سیاسی شخصیت کیخلاف پیش ہونے کیلیے 7 کروڑ روپے فیس کی پیشکش ہوئی، وفاقی وزیر قانون کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
سیاسی شخصیت کیخلاف پیش ہونے کیلیے 7 کروڑ روپے فیس کی پیشکش ہوئی، وفاقی وزیر قانون کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 12 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہیں سیاسی شخصیت کے خلاف پیش ہونے کے لیے 7 کروڑ روپے بطور فیس کی پیش کش ہوئی تھی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا، جس میں نکتہ اعتراض پر اپوزیشن رکن سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ 26 آئینی ترمیم کے بعد ایوان اور عدلیہ کو دفن کردیا گیاہے ۔ آج سپریم کورٹ میں وکلا کو داخل ہونے سے روک دیا گیا ۔ عدالتی فیسوں میں اضافہ کردیا گیا ہے ۔ لوگوں کو عدالتی فیس بڑھنے کے بعد مشکلات کا سامنا ہے ۔ تھوک کے حساب سے رہنماؤں اور ورکرز کو جھوٹی گواہیوں پر سزا سنا دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر قانون نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پی ٹی آئی کے مقدمات کا حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں ۔ سپریم کورٹ کا کام ہے کہ وہ عدالتی فیسوں پر کیا کرے۔ وکیلوں نے بھی اپنی فیسوں میں اضافہ کردیا ہے ۔ سردار لطیف کھوسہ ایک کروڑ سے کم فیس نہیں لیتے ۔ مجھے تو آپ کی سیاسی شخصیت کے خلاف کیس میں پیش ہونے کے 7 کروڑ فیس کی آفر تھی ۔ میں نے 7 کروڑ فیس کو ٹھکراتے ہوئے سیاسی شخصیت کے خلاف پیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔
اسد قیصر نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملٹری کورٹ میں کوئی فیصلہ ہو جائے تو ہائیکورٹ میں چیلنج کا اختیار ہونا چاہیے۔ میں نے اس حوالے سے بل جمع کرایا ہوا ہے، جو آج ایجنڈے پر نہیں ہے۔ اسپیکر سردار ایاز صادق نے ہدایت کی کہ اگلے ہفتے بل کو ایجنڈے پر لایا جائے۔
پی ٹی آئی اقتدار میں آکر مظالم کا سود سمیت بدلہ لے گی، اقبال آفریدی
اپوزیشن رکن اقبال آفریدی نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ کے سابقہ کردار کو دیکھتے ہوئے مجھے امید تھی کہ آپ ارکان کو ایوان سے گرفتار کرنے کی وجہ سے استعفا دیں گے۔ اس ایوان کی اس سے بڑی توہین کیا ہوگی کہ اس کے 10 ارکان اس ایوان سے اٹھا لیے جائیں۔ اسپیکر صاحب یہ کرسی عارضی ہے، کل یہاں پی ٹی آئی کا اسپیکر بیٹھا ہوگا ۔ جب پی ٹی آئی اقتدار میں آئے گی تو جو ظلم کیے ہیں ان کا سود سمیت بدلہ لیں گے ۔
اسپیکر سردار ایاز صادق نے جواب دیا کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ کرسی عارضی ہے ۔ یہ کرسی اتنی عارضی ہے کہ پلک جھپکتے تبدیل ہوجاتی ہے۔
قبائلی عوام محب وطن ہیں، کوئی آپریشن قبول نہیں، شاہد خٹک
رکن اسمبلی شاہد خٹک نے کہا کہ قبائلی عوام محب وطن ہیں، ہم کسی بھی آپریشن کو قبول نہیں کریں گے۔ ہمیں امن چاہیے، ہمیں آپریشن نہیں چاہیے۔ قبائلی عوام اب کسی آپریشن کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
اسپیکر نے وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری کو ایوان میں طلب کر لیا اور کہا کہ ایوان میں آکر اراکین کے تحفظات دور کریں اور حقائق سے آگاہ کریں۔
ملازمین کو مراعات سے متعلق وزیر ریلوے کا جواب
اجلاس میں ریلوے ملازمین کو مختلف مراعات نہ ملنے کے خلاف توجہ دلاونوٹس پی پی پی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے پیش کیا ، جس پر وزیر ریلوے حنیف عباسی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب سے میں آیا ہوں جو جو تنخواہیں و مراعات ہیں وہ 5 تاریخ تک ادا کی جارہی ہیں ۔ ریلوے کی پنشن اس کی اپنی بکس میں ہے، ہم خود سے پنشن ادا کرتے ہیں ۔ ریلوے کی روٹین کی پنشن ملازمین کو مل رہی ہے ۔
سید آغا رفیع اللہ نے کہا کہ اگر وزارت خزانہ سے منظوری کے چکر میں پڑیں گے تو پھر ملازمین رہ جائیں گے۔ وزیر ریلوے نے جواب دیا کہ ریلوے کا کچھ مراعات کے سلسلے میں ساڑھے 12 ارب روپے کا معاملہ چل رہا ہے۔ کوشش کررہے ہیں جیسے ہی ریلوے کا کچھ منافع بڑھے ہم اپنے فنڈ سے ملازمین کو دیگر مراعات بھی دیں۔
کوئی قانون توہین رسالت کے قانون سے بالاتر نہیں، وفاقی وزیر قانون
اپوزیشن رکن علی محمد خان نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت اقلیتی کمیشن کے بل پر اس وقت دستخط نہ کریں، جب تک بل پر دینی جماعتوں اور اپوزیشن کے اعتراضات دور نہ ہوجائیں ۔ اقلیتی کمیشن کے بل میں ردقادیانیت آرڈیننس کو غیر فعال کردیا گیا ہے ۔ اقلیتی کمیشن میں اس بل کو تمام مذہبی قوانین پر بالادستی دے دی گئی ہے ۔ دیگر تمام قوانین کو اقلیتی کمیشن کے بل کے تابع کرنے سے قادیانیت کا قانون غیر مؤثر ہوجائے گا ۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اقلیتی کمیشن کے بل میں جو مقاصد بیان کیے گئے ہیں وہ صرف انہی تک محدود ہے۔ آرٹیکل 20 کی رو سے قادیانی اپنے نظریات کی ترویج نہیں کرسکتے ، کوئی بھی قانون توہین رسالت کے قانون سے بالاتر نہیں ۔ جو تشریح کی جارہی ہے وہ ممکن نہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ میں مبارک ثانی کیس میں بھی ختم نبوت معاملہ بالکل کلیئر کردیا گیا ہے ۔ اس اقلیتی کمیشن کے پاس کوئی فوجداری اختیارات نہیں ۔ میں بطور وزیر قانون اپوزیشن اور دینی جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر جو بھی خدشات ہیں انہیں دور کرنے کو تیار ہوں ۔ اگر کہیں کوئی سقم ثابت ہوتا ہے تو اسے مل بیٹھ کر دور کیا جاسکتا ہے۔
ارکان کے ساتھ یہی رویہ رہا تو ایوان کا بائیکاٹ کریں گے، عامر ڈوگر
پی ٹی آئی رکن اسمبلی عامر ڈوگر نے ایوان میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے 5 ایم این اے اس وقت بھی اڈیالہ جیل کے باہر ہیں۔ ہمارے اراکین کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی۔ اس پورے ایوان کو استحقاق ایوان میں تبدیل کیا جائے۔ اسپیکر صاحب آپ اس معاملے پر رولنگ دیں۔ اگر ہمارے اراکین کے ساتھ یہی رویہ رکھا گیا تو ہم ایوان کا بائیکاٹ کریں گے۔
اسپیکر سردار ایاز صادق نے جواب دیا کہ استحقاق ہوتا کیا ہے، وزیر قانون صاحب تفصیلاً ایوان کو آگاہ کریں۔
استحقاق کے قانون میں گرے ایریاز ہیں، اسد قیصر
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ استحقاق کے قانون میں گرے ایریاز ہیں۔ ہمارا لیڈر جیل میں ہے، ہمارا پارلیمنٹرینز کا حق ہے کہ ان سے ملیں۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے معاملے پر ہم ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں۔
اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ آپ لوگ ایوان سے واک آؤٹ سے پہلے میری بات سنیں۔ کل انڈیا میں راہول گاندھی گرفتار ہوا کوئی پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوئے۔ بیٹھ کر بات کریں میرے لیے کوئی گرینڈ جرگہ نہیں ہے۔ میرا گرینڈ جرگہ یہ ایوان ہے سینیٹ ہے۔ میں سہولت کاری کے لیے تیار ہوں، آپس میں بیٹھ کر بات کریں۔ مل کر بیٹھ کر بات کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ ابھی بیٹھ جائیں، بتائیں پھر کیا بات ہوئی؟۔
پی ٹی آئی ارکان پارلیمنٹ کا گیٹ نمبر 1پر احتجاج
بعد ازاں تحریک انصاف کے اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے گیٹ نمبر ایک پر احتجاج کیا۔ انہوں نے 9 مئی کے مقدمات میں سزا پانے والے رہنماؤں کے حق میں نعرے بازی کی اور عدالتوں کو آزاد کرو، آئین کو آزاد کرو کے نعرے لگائے۔
مختلف بلز قائمہ کمییٹیوں کے سپرد
قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈیجیٹل میڈیا پر فحاشی کی روک تھام سے متعلق ترمیمی بل پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی نے پیش کیا گیا،جسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ اسی طرح وکلا بار کونسل ترمیمی بل بھی قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا جب کہ گارڈین ترمیمی بل 2025ء بھی قومی سمبلی میں پیش کیا گیا، جسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسونے کی قیمت میں آج بھی کمی، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟ مسلم لیگ (ق) برطانیہ کا 14 اگست بھرپور قومی جذبے کے ساتھ منانے کا اعلان اسلام آباد میں مقامی سطح پر کل عام تعطیل کا اعلان پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ہنڈرڈ انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا عدالت نے 9 مئی کے 2 مقدمات میں شاہ محمود قریشی کو رہا کرنے کا حکم جاری کردیا اعظم سواتی بیرون ملک جا سکتے ہیں، نام کسی اسٹاپ لسٹ میں نہیں، ایف آئی اے کی عدالت کو یقین دہانی نو مئی مقدمات میں سزائیں پانے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کی جائیدادیں بھی ضبط کرنے کا حکمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر قانون سیاسی شخصیت پیش ہونے فیس کی
پڑھیں:
ڈمپر نذر آتش کرنے کے الزام میں گرفتار نوجوانوں کی رہائی کیلیے اقدامات کریں گے، آفاق احمد
مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا کہ سندھ کے سینئر وزیر کی جانب سے ڈمپر مافیا کے سرغنہ کے پاس بنفس نفیس پہنچ کر ڈمپر مافیا کو نقصان کی فوری ادائیگی کی یقین دہانی اور ڈمپر کے نیچے کچل کر جاں بحق ہونے والوں کے خاندان کو نظر انداز کرنا نسلی امتیاز کی بدترین مثال ہے۔
اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس میں آفاق احمد نے کہا کہ اگر پی پی نے اپنی روش نہ بدلی تو اس کا نسلی امتیاز سندھ کو تقسیم کردے گا، حادثے کے ذمہ دار ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار، ڈمپر قبضے میں لینے اور مقدمہ درج کرنے کی بجائے ڈمپر مافیا کو خوش کرنے کیلئے مہاجر نوجوانوں پر جھوٹے مقدمات قائم کرکے بھیڑ بکریوں کی طرح گرفتار کیا جارہا ہے۔
آفاق احمد نے کہا کہ پیپلز پارٹی تھانوں اور عدالتوں کو مہاجر عوام کو نقصان پہنچانے کیلئے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بند کرے اور گرفتار شہریوں کو فوری رہا کیا جائے۔
آفاق احمد نے کہا کہ عوام پی پی اور ڈمپر مافیا کے گٹھ جوڑ سے اچھی طرح واقف ہے، ہم اپنے نوجوانوں کو متعصب حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے۔ میں مہاجر لیگل فورم کے وکلاء سمیت کراچی کو اپنا شہر ماننے والے وکلاء سے کہتا ہوں کہ وہ گرفتار نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی کریں اور جلد از جلد انکی رہائی یقینی بنائیں۔
مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین نے ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی کے بیان کہ جس میں انہوں نے علاقہ مکینوں کیلئے کہا کہ”انکا مائنڈ سیٹ بنا ہوا ہے کہ کوئی بھی حادثہ ہوتے ہی ڈمپر جلا دیتے ہیں“ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس پولیس افسر کو اپنی ذمہ داری اپنی حدود میں رہ کر ادا کرنے کی ضرورت ہے، انہیں سڑکوں پر عدالتیں لگانے اور فیصلہ کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔
آفاق احمد نے مطالبہ کیا کہ آئی جی سندھ کو بھی اس افسر کے غیر ذمہ دارانہ بیان کا نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے سینئر وزیر کے بیان ”اب پرانا دور واپس نہیں آنے دیں گے“ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پرانا دور ہم نے اپنے ہاتھوں سے دفن کیا ہے جس میں صرف برداشت تھی، اب سندھ کے شہری عوام بالخصوص نوجوانوں نے نئے دور کا آغاز کیا ہے جہاں برداشت نہیں جواب ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم بھائی چارگی اور اخوت پر یقین رکھتے ہیں لیکن اگر کوئی دھمکیاں دے گا کہ جلادے گا اور حکومت نوٹس نہیں لے گی تو عوام چوڑیاں پہن کر گھر میں نہیں بیٹھے گی، اپنا دفاع تو کرے گی۔