اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہیں سیاسی شخصیت کے خلاف پیش ہونےکیلئے7 کروڑ روپے  بطور فیس کی پیش کش ہوئی تھی۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں  ہوا، جس میں نکتہ اعتراض پر اپوزیشن رکن سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ 26 آئینی ترمیم کے بعد ایوان اور عدلیہ کو دفن کردیا گیاہے ۔ آج سپریم کورٹ میں وکلا کو داخل ہونے سے روک دیا گیا ۔ عدالتی فیسوں میں اضافہ کردیا گیا ہے ۔ لوگوں کو عدالتی فیس بڑھنے کے بعد مشکلات کا سامنا ہے ۔ تھوک کے حساب سے رہنماؤں اور ورکرز کو جھوٹی گواہیوں پر سزا سنا دی گئی ہے۔

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی کامیاب ملٹری ڈپلومیسی : پاکستان کے مؤقف کی عالمی سطح پر پذیرائی، بھارت کا دہشتگردانہ چہرہ ایک بار پھر بے نقاب

وفاقی وزیر قانون نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پی ٹی آئی کے مقدمات کا حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں ۔ سپریم کورٹ کا کام ہے کہ وہ عدالتی فیسوں پر کیا کرے۔ وکیلوں نے بھی اپنی فیسوں میں اضافہ کردیا ہے ۔ سردار لطیف کھوسہ ایک کروڑ سے کم فیس نہیں لیتے ۔ مجھے تو آپ کی سیاسی شخصیت کے خلاف کیس میں پیش ہونے کے 7 کروڑ فیس کی آفر تھی ۔ میں نے 7 کروڑ فیس کو ٹھکراتے ہوئے سیاسی شخصیت کے خلاف پیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: سیاسی شخصیت پیش ہونے

پڑھیں:

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا 27 نومبر کو چیئرمین جوائنٹ چیفس کا عہدہ ختم ہونے کا اعلان

وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 27 نومبر کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہو جائے گا۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون نے بتایا کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں مارشل آف ایئر فورس اور مارشل آف نیول فورس جیسے ٹائٹل متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ یہ ٹائٹل دینے کا اختیار وزیراعظم کے پاس نہیں ہوگا، بلکہ یہ اختیار پارلیمنٹ کو حاصل ہوگا۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ فیلڈ مارشل کا رینک اور ٹائٹل آئینی تحفظ حاصل ہوگا اور اس ٹائٹل کو واپس لینے کا اختیار بھی پارلیمنٹ کے پاس ہوگا۔ ان کے مطابق، یہ تجویز بھی کی گئی ہے کہ آئندہ آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کے طور پر متعارف کرایا جائے گا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ فیلڈ مارشل ایک رینک اور ٹائٹل ہے جبکہ آرمی چیف ایک آئینی عہدہ ہے، جس کی مدت 5 سال ہوتی ہے۔ آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔
وزیر قانون نے اس بات کی بھی اطلاع دی کہ موجودہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا 27 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں، اور 27 نومبر 2025 سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہو جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • میثاق جمہوریت میں بھی وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا تعین کیا گیا تھا، وزیر قانون
  • اسلام آباد، سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن کی وفاقی وزیر شزا فاطمہ سے ملاقات
  • دھوئیں کے معائنے کی فیسوں کا نیا شیڈول، محکمہ ماحولیات کا سخت کریک ڈاؤن کا اعلان
  • اسحاق ڈار سے ایرانی وزیر خارجہ کا رابطہ‘ پاک افغان کشیدگی میں کمی کیلیے تعاون کی پیشکش
  • این سی سی آئی اے افسران کا غیرقانونی کال سینٹر سے 15 کروڑ بھتہ وصولی کا انکشاف، ایف آئی اے
  • قوانین کو سیاسی دباؤکیلئے استعمال نہیں ہونے دینگے، سہیل آفریدی
  • آزادی اظہار و پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
  • پشاور: خیبرپختونخوا حکومت قوانین میں اصلاحات کے لیے متحرک، سیاسی انتقام سے بچاؤ کو ترجیح
  • وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا 27 نومبر کو چیئرمین جوائنٹ چیفس کا عہدہ ختم ہونے کا اعلان
  • قوانین کو سیاسی دباؤ یا انتقامی کارروائی کیلئے استعمال نہیں ہونے دینگے: سہیل آفریدی