‘امیتابھ کی جراب، لتا منگیشکر کی ساڑھی چاہیے’ بشریٰ انصاری کے انوکھے مطالبے پر صارفین برس پڑے
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری کو حال ہی میں بھارتی لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر کی پرانی ساڑھی اور اداکار امیتابھ بچن کی جراب مانگنے سے متعلق بیان پر تنقید کا سامنا ہے
بشریٰ انصاری اپنی بہن اسماء عباس کے ساتھ حال ہی میں نجی ٹی وی کے شو میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر باتیں کی۔ پروگرام کے دوران بشریٰ انصاری نے بتایا کہ انہوں نے میڈم نور جہاں کی بیٹی سے ان کی والدہ کی ساڑھی مانگی تھی، جس پر انہوں نے کہا کہ اچھی اچھی ساڑھیاں تو سب نے بانٹ لی ہیں پھر جو باقی ساڑھیاں تھیں اس میں سے دو تحفے میں ملیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان میں لڈیاں ڈالتے ہیں اور بھارت جاکر نفرت پھیلاتے ہیں‘، بشریٰ انصاری کی جاوید اختر پر تنقید
ان کا کہنا تھا کہ ایک ساڑھی پر مٹی لگی ہوئی تھی تو میں نے سوچا کہ یہ پتہ نہیں کون سے اسٹوڈیو کی مٹی ہو گی اور انہوں نے کون سا گانا گایا ہو گا، میں نے وہ مٹی صارف نہیں کی اور ساڑھی کو پلاسٹک کی پیکنگ میں محفوظ کرکے رکھ دیا۔
بشریٰ انصاری نے بتایا کہ ان کے ایک دوست نے کہا کہ آپ نے نورجہاں کی پہنی ہوئی ایک ساڑھی پہنی تھی، جس پر میں نے کہا کہ کاش لتا منگیشکر کی بھی ساڑھی مل جائے چاہے انہوں نے اس سے پوچا مارا ہوا ہو۔ لیکن لتا منگیشکر بیچاری فوت ہی ہوگئیں۔ پھر انہوں نے اپنے دوست سدیش سے کہا کہ پھر امیتابھ بچن کی ایک جراب (موزا) ہی لاکر دے دیں۔ میرے لیے ایک جراب ہی بہت ہے جس پر دوست نے کہا کہ آپ کیسی باتیں کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’یہ کونسی مخلوق ہیں؟‘، اداکارہ بشریٰ انصاری بھی ڈیلی وی لاگرز کے خلاف بول پڑیں
بشریٰ انصاری نے کہا کہ اگر مجھے امیتابھ بچن کی جراب ملی تو میں اس کے ساتھ بھی تصویر لگاؤں گی کہ یہ ان کی جراب ہے۔ بشریٰ انصاری کو لتا منگیشکر کی ساڑھی اور امیتابھ بچن کی جراب مانگنے پر سوشل میڈیا صارفین نے آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ وہ خود لیجنڈری اداکارہ ہیں، انہیں اس طرح کی چھوٹی باتیں کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
مریم قریشی نے کہا کہ ’انسان کو خود کو اتنا بھی نہیں گرانا چاہیے‘، ایک صارف نے کہا کہ یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ ہمارے سینئر اداکار کن لوگوں کو اپنا رول ماڈل بنا رہے ہیں جو کہ مسلمان بھی نہیں ہیں، اللہ ہم سب کو ہدایت دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امیتابھ بچن بالی ووڈ بشریٰ انصاری بشریٰ انصاری تنقید لتا منگیشکر نور جہاں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امیتابھ بچن بالی ووڈ لتا منگیشکر نور جہاں امیتابھ بچن کی لتا منگیشکر کی نے کہا کہ ا انہوں نے کی جراب
پڑھیں:
بیوروکریسی میں جو بھی بدعنوانی میں ملوث ہوگا، اس کے خلاف کارروائی ہوگی، جاوید لطیف
اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کمپرومائز نہیں کریں گی اور بیوروکریسی میں جوبھی بدعنوانی میں ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی ہو گی جبکہ چینی بحران میں اپنی حکومت کو قصوروارقرار دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرا م سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف اپنے ایجنڈے پر کمپرومائز نہیں کریں گے، شریف فیملی نے کبھی کمپرومائز نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ میں جو ہوا اس پر چیف ایگزیکٹو کو نوٹس لینا چاہیے، سیالکوٹ کا بیورو کریٹ ہو یا شیخوپورہ کا جو بھی اسکینڈل میں ملوث ہو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، وقت سے پہلے کرپٹ عناصر کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ میں بیورکریسی کی کرپشن پر کارروائی ہوئی ہے تو نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ تحقیقات کرائیں۔
جاوید لطیف نے کہا کہ سابق وزیر اعلی عثمان بزدار کے وزیر اعلیٰ ہونے کے بعد انتظامی ڈھانچے میں کمزوریاں آچکی ہیں اور جب اتحادی حکومت ہو تو بیوروکریسی رکاوٹیں کھڑی کرتی ہے لیکن نواز شریف تجربہ کار ہیں اس لیے وہ معاملے کو لے کر چلتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی بحران میں نالائقی ہو، غفلت ہو یا مافیا کے دباؤ میں ایسا ہوا ہو تینوں صورتوں میں ہم قصوروار ہیں، 300 ارب چینی کا اسکینڈل آئے یا دوسرے اسکینڈل آئیں تو ان کا نوٹس ضرور لینا چاہیے، چینی اسکینڈل کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن یا اسپیکر قومی اسمبلی اگر پی ٹی آئی والوں کو نکالیں تو تب اعتراض میں دم ہے لیکن 9 مئی کیسز میں عدالتوں سے دو سال بعد سزائیں ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ جو 9 مئی میں ملوث ہوئے اور پریس کانفرنس کر کے تحریک انصاف سے الگ ہوئے اور سزاؤں سے بری الذمہ ہو گئے، ان پر اعتراض کیا جا سکتا ہے اور یہ سوال اٹھایا جا سکتا ہے کہ کسی نے جرم کیا تھا تو وہ کیوں بری ہوا۔