ترامیم کی مخالفت ووٹ سے کرنی چاہیے، سیاست سے نہیں، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کل سفر میں تھے، رات پہنچنے پر معلوم ہوا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں انہیں فوجداری مقدمات سے استثنیٰ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صبح وزیراعظم نے ہمیں کہا کہ انہیں یہ استثنیٰ نہیں چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ 4 موضوعات پر ترامیم زیر غور ہیں، 80 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: 27ویں آئینی ترمیم: ہر جماعت کو رائے دینے کا حق ہے، تمام تجاویز کو دیکھا جائے گا، فاروق ایچ نائیک
وزیر قانون نے کہا کہ آج شام تک ڈرافٹ منظور ہوسکتا ہے، جمعیت علمائے اسلام کو آکر بیٹھنا چاہیے، جس نے مخالفت بھی کرنی ہے انہیں ووٹ کے ذریعے کرنی چاہیے سیاست کے ذریعے نہیں۔
ایکس پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ آذربائیجان سے واپسی پر مجھے بتایا گیا ہے کہ میری پارٹی کے چند سینیٹرز نے وزیراعظم کے استثنیٰ کے حوالے سے ترمیمی شق سینیٹ میں پیش کی جو کابینہ سے منظور شدہ مسودے میں شامل نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیے: سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹی کا اجلاس شروع، 27ویں آئینی ترمیم زیر بحث
وزیراعظم نے لکھا کہ معزز سینیٹرز کے خلوص کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، میں نے انہیں یہ ترمیم فی الفور واپس لینے کی ہدایت کی ہے، منتخب وزیراعظم یقیناً قانون اور عوام کی عدالت میں جوابدہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اعظم نذیر تارڑ وزیراعظم وزیرقانون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ
پڑھیں:
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا 27 نومبر کو چیئرمین جوائنٹ چیفس کا عہدہ ختم ہونے کا اعلان
وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 27 نومبر کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہو جائے گا۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون نے بتایا کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں مارشل آف ایئر فورس اور مارشل آف نیول فورس جیسے ٹائٹل متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ یہ ٹائٹل دینے کا اختیار وزیراعظم کے پاس نہیں ہوگا، بلکہ یہ اختیار پارلیمنٹ کو حاصل ہوگا۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ فیلڈ مارشل کا رینک اور ٹائٹل آئینی تحفظ حاصل ہوگا اور اس ٹائٹل کو واپس لینے کا اختیار بھی پارلیمنٹ کے پاس ہوگا۔ ان کے مطابق، یہ تجویز بھی کی گئی ہے کہ آئندہ آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کے طور پر متعارف کرایا جائے گا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ فیلڈ مارشل ایک رینک اور ٹائٹل ہے جبکہ آرمی چیف ایک آئینی عہدہ ہے، جس کی مدت 5 سال ہوتی ہے۔ آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔
وزیر قانون نے اس بات کی بھی اطلاع دی کہ موجودہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا 27 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں، اور 27 نومبر 2025 سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہو جائے گا۔