یورپی آن لائن قوانین سے انسانی حقوق تباہ ہو رہے ہیں, امریکا کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ مغربی یورپ میں انسانی حقوق کی صورتحال انٹرنیٹ ضابطوں کے باعث مزید خراب ہو رہی ہے۔
یہ الزامات امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں لگائے گئے ہیں، جو رواں سال مختصر شکل میں پیش کی گئی اور اس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی ممالک جیسے ایل سلواڈور کو تنقید سے بچایا گیا۔
رپورٹ میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں آن لائن نفرت انگیز مواد کے خلاف اقدامات کو اظہار رائے کی آزادی پر قدغن قرار دیا گیا۔ برطانیہ میں تین کم عمر لڑکیوں کے قتل کے بعد حکومت نے انٹرنیٹ صارفین کے خلاف کارروائی کی جنہوں نے غلط طور پر ایک مہاجر کو قصوروار ٹھہرایا تھا اور بدلہ لینے کی ترغیب دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں حکام نے کئی مواقع پر ’’تقریر کو ٹھنڈا کرنے‘‘ کے لیے مداخلت کی، جسے ’’اظہار رائے کی آزادی پر سنگین پابندی‘‘ قرار دیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو خود امریکا میں ایسے غیر ملکی افراد کے ویزے منسوخ کرنے کے حق میں ہیں جن کے بیانات یا سوشل میڈیا پوسٹس اسرائیل مخالف ہوں۔
اسی رپورٹ میں چین میں ایغور مسلمانوں پر جاری مظالم کو ’’نسل کشی‘‘ قرار دیا گیا، جبکہ برازیل میں سابق صدر بولسونارو پر بغاوت کے الزام کے باوجود ٹرمپ کی حمایت کا ذکر بھی شامل ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شرح ٹیکس میں اضافہ: برطانوی دولت مند یو اے ای منتقل ہونے لگے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برطانیہ میں ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کے بعد برطانوی کروڑ پتی متحدہ عرب امارات منتقل ہونے لگے۔
غیرملکی خبررساں اداروں کے مطابق برطانیہ میں رواں ماہ انکم ٹیکس کی شرح میں اضافےکا امکان ہے جس کے بعد ٹیکس سےبچنےکے لیے برطانوی دولت مندوں نے عرب امارات کا رخ کرلیا ہے۔
رپورٹ میں بتایاگیا ہےکہ گزشتہ سال دنیابھرسے 9800 ملینئریو اے ای خصوصاً دبئی منتقل ہوئے اور ان میں زیادہ تعداد برطانوی شہریوں کی تھی جو لیبرپارٹی کے نان ڈوم اسٹیٹس ختم کرنے کے فیصلے سے ناراض تھے۔
خلیجی میڈیا کے مطابق ٹیکس ریفارمزکے نفاذکے بعد اپریل میں 691 برطانوی ملینئر یو اےای منتقل ہوئے اور یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلےمیں 79 فیصد زیادہ ہے۔