مری میں ڈینگی کی صورتحال تشویشناک، متاثرین کی تعداد 24 ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
مری میں ڈینگی وائرس کی صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے اور متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ کر 24 تک پہنچ گئی ہے، سرکاری و نجی اسپتالوں کے علاوہ کلینکس میں آنے والے مریضوں میں تیز بخار، جسمانی درد اور پلیٹ لیٹس میں کمی جیسی علامات دیکھی جا رہی ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق مریضوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جبکہ زیادہ تر کیسز مری کے نچلے علاقوں سے رپورٹ ہوئے ہیں جہاں صفائی کے حالات نہایت خراب ہیں۔
عوامی و سماجی حلقوں نے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ڈینگی اسپرے مہم، آگاہی پروگرام اور متاثرہ علاقوں میں خصوصی اقدامات کیے جائیں تاکہ بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
واضح رہے کہ 5 اگست تک ضلع راولپنڈی میں مجموعی طورپر 34 تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جن میں سے 14 کیسزمری میں رپورٹ ہوئے تھے، جس کے بعد حکام نے مری میں تحصیل ہیڈکوارٹراسپتال اور دیگر بنیادی صحتی مراکز میں کنٹرول رومز قائم کر دیے تھے۔
تاہم تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، رواں ہفتے کے دوران مجموعی طور پر52 تصدیق شدہ ڈینگی کے کیسز ہیں، جن میں سے 24 کیسزصرف مری میں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈینگی راولپنڈی مری.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
جرمنی: نائٹ شفٹ میں کام سے بچنے کیلیے مریضوں کو نیند آور دوا دینے والا نرس مجرم قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن: جرمنی کے ایک اسپتال سے انسانیت سوز اور نہایت عجیب و غریب واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک مرد نرس کو محض اپنی رات کی ڈیوٹی کے دوران کام سے جی چرانے کی خاطر مریضوں کو زبردستی سلانے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
عدالت نے اس نرس کے جرائم کو انتہائی سنگین نوعیت کا قرار دیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ مجرم کو رہائی کی درخواست دینے کی اجازت بھی نہیں ملے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس نرس پر الزام تھا کہ اس نے رات کی شفٹ کو اپنے لیے پر سکون اور آرام دہ بنانے کی غرض سے زیر علاج مریضوں کو جان بوجھ کر خواب آور اور درد کم کرنے والی ادویات کی ضرورت سے زیادہ خوراکیں دیں۔
یہ نرس اپنی ذمہ داریوں سے بچنا چاہتا تھا اور اس مقصد کے لیے اس نے مریضوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ اس نے جن ادویات کا استعمال کیا، ان میں مارفین (Morphine) اور مِیڈازولم (Midazolam) جیسی طاقتور ڈرگز شامل تھیں، جنہیں عمر رسیدہ مریضوں کو زیادہ مقدار میں دینا ان کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
عدالتی کارروائی کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ نرس کے اس ہولناک فعل کی وجہ سے 10 مریض اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 27 سے زائد دیگر مریضوں کی ہلاکت کی کوشش بھی کی گئی۔
عدالت نے ان شواہد اور جرائم کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا۔ مجرم کو نہ صرف عمر قید کی سزا دی گئی بلکہ عدالت نے اس کے جرم کو خاص سنگینی کا جرم قرار دیا، جس کا قانونی مطلب یہ ہے کہ نرس کو سزا کے 15 سال مکمل ہونے کے بعد بھی قبل از وقت رہائی کے لیے اپیل دائر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔