Jasarat News:
2025-11-12@12:21:38 GMT

اب تو 14، سالہ بچہ کرسٹل آیس کا نشہ کرتا نظر آرہا ہے

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

26 ، جون کو دنیا بھر میں انسدادِ منشیات کا دن منایا جاتا ہے، اس دن منشیات کے خلاف کام کرنے والی تنظیم فرینڈز آف اینٹی نارکوٹکس آف سندھ( فانوس) نے انسدادِ منشیات کانفرنس کا انعقاد کراچی سٹی پریس میں کیا کانفرنس کا آغاز اللّہ کے نام سے کیا گیا، ابتدائی کلمات کلب کے سیکریٹری جنرل جاوید الرحمن نے ادا کرتے ہوئے کہا کہ منشیات نے سب سے زیادہ ہمارے نوجوانوں کو متاثر کیا ہے۔ہمارا کلب منشیات کے خلاف تنظیم فانوس کے ساتھ کھڑا ہے۔
تنظیم فانوس کے صدر رفیع احمد نے کہا کہ دنیا بھر میں 30،کروڑ سے زائد افراد غیر قانونی منشیات کا استعمال کر رہے ہیں جبکہ پاکستان بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد منشیات کا استعمال کر رہے، ہم سالانہ 560،ارب روپے کی منشیات استعمال کر کے اپنا قیمتی زرمبادلہ خرچ کرتے ہیں یہ رقم ملک میں دہشت گردی،فرقہ واریت اور علاقائی تعصبات پر خرچ ہوتی ہے۔پڑوسی ملک انڈیا نے ہماریاں منشیات کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے،اس نے نشہ آور گولیاں، کیمیکل پوڈر،الیکٹرونک سگریٹ( ویپ) میں استعمال ہونے والا کارٹیج بڑی مقدار میں داخل کر رہا ہے،اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ بھارت عالمی سطح پر منشیات اسمگلنگ کا بڑا مرکز بن چکا ہے۔فروری 2024 میں سندھ حکومت نے کراچی سمیت صوبے بھر میں شیشہ کیفے اور الیکٹرانک سگریٹ کی خرید وفروخت پر پابندی عائد کردی تھی، ستمبر 2024،میں سندھ حکومت کی قائمہ کمیٹی نے انسدادِ منشیات کا قانون کی منظوری دی،اس قانون کے تحت منشیات سے بنائی گئی جائیداد و اشیاء ضبط،منشیات کی خرید وفروخت پر 3،سال سے لیکر عمر قید تک کی سزا،خصوصی عدالت 6،ماہ میں میں فیصلہ دے گی، سندھ حکومت کی پابندی اور قانون سازی کے برعکس جگہ جگہ شیشہ کیفے اور ویپ کی دکانیں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے،یہ اضافہ ہماری نوجوان نسل کے لیے زہر قاتل ہے۔رفیع احمد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منشیات کی روک تھام میں پولیس کا کردار نظر نہیں آرہا ہے آپ نے آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا کہ پولیس اہلکاروں کا خون کا ٹیسٹ کیا جائے اور ان کی ناجائز دولت کو ضبط کیا جائے۔منشیات کے خلاف پوری قوم اور لاء اینڈ فورسز ایجنسیاں اپنا اپنا کردار ادا کریں، سیاسی اور مذہبی جماعتیں اس کے خلاف جہاد کا اعلان کریں۔ کانفرس سے کشور سلطانہ، شیخ منظور اور صحافی حضرات نے بھی خطاب کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: منشیات کا کے خلاف رہا ہے

پڑھیں:

سینیٹری پیڈز پر بھاری ٹیکس کے خلاف لاہور کے بعد سندھ ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر

سینیٹری نیپکن پر بھاری ٹیکسز عائد کیے جانے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کردی گئی۔

سندھ ہائی کورٹ نے فریقین کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی خصوصی نوٹس جاری کردیے جبکہ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے دائر درخواست  کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کر لیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: سینیٹری پیڈز پر ٹیکس چیلنج، لاہور ہائیکورٹ میں رِٹ قابلِ سماعت قرار

سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں درخواست گزار علیشاہ شبیر نے موقف اپنایا ہے کہ سینیٹری نیپکن خواتین کی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے، اس لیے سینیٹری نیپکن کو بنیادی ضروریات کی اشیاء میں شامل کرنے کی ہدایت کی جائے۔ سینیٹری نیپکن کے خام مال کو بھی 8ویں شیڈول کے تحت رکھا جانا چاہیے تاکہ اس کا فائدہ اصل میں صارفین تک پہنچ سکے۔

بنیادی اشیائے صرف نہ ہونے کے باعث ان پر زیادہ شرح سے سیلز ٹیکس عائد ہوتا ہے، بنیادی اشیائے صرف کو عوام کی پہنچ سے دور رکھنا آئین میں دی گئی بنیادی حقوق کی ضمانت کی خلاف ورزی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں ماہ نور عمر کی جانب سے درخواست دائر کی ہے اس درخواست میں انہوں نے موقف اپنایا ہے کہ یہ پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن ہے، یہ ٹیکس نہ صرف خواتین کو ان کی حیاتیاتی ضرورت پر جرمانہ کرتا ہے بلکہ لاکھوں لڑکیوں کی تعلیم اور صحت کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: خواتین میں بڑھتے سروائیکل کینسر کی وجوہات کیا ہیں؟

درخواست کے مطابق 2023 کی مردم شماری میں پاکستان کی خواتین آبادی کل کا 48.51 فیصد یعنی تقریباً 117 ملین ہے، جو 2033 تک 151 ملین تک پہنچ جائے گی۔ ان میں سے 62 ملین خواتین ماہواری کی عمر میں ہیں، مگر صرف 12 فیصد کمرشل سینیٹری پیڈز استعمال کرتی ہیں، باقی 88 فیصد کو کپڑا، راکھ یا اخبار جیسے غیر محفوظ متبادل استعمال کرنے پڑتے ہیں، جو پیشاب کی نالی کے انفیکشن، تولیدی مسائل اور طویل مدتی صحت کے خطرات کا باعث بنتے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ میں وکیل درخواست گزار فرحت اللہ یاسین نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ بنیادی اشیائے صرف کی کیٹیگری میں شامل نہ ہونے کے باعث اس پر زیادہ ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیں، انہیں سیلز ٹیکس ایکٹ، 1990 کے چھٹے شیڈول میں شامل کیا جائے تاکہ انہیں سیلز ٹیکس سے استثنی دیا جاسکے، آئین کے آرٹیکل 9 اور 14 کے تحت  صحت اور زندگی کا ہر شہری کو حق ہے ۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں خواتین بانجھ پن کا شکار کیوں ہورہی ہیں؟

اس وقت مقامی پیڈز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس، درآمد شدہ پر 25 فیصد کسٹم ڈیوٹی سمیت 18 فیصد سیلز ٹیکس، اور خام مال یعنی سپر ایبزربینٹ پولیمر (SAP) پیپر پر 25 فیصد ٹیکس لگتا ہے، جو پیڈ کی لاگت کا 26 فیصد حصہ ہے۔ جس سے 10 پیڈز کا پیکٹ 450 روپے تک پہنچ جاتا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں درج مقدمات میں عدالتوں نے فریقین سے جواب طلب کر رکھے ہیں لیکن ساتھ ہی درخواست گزار علیشاہ شبیر اور ماہ نور عمر پر امید دیکھائی دیتی ہیں اس حوالے سے تمام تر نظریں حکومت کے جواب پر مروکوز ہیں جو کہ آئندہ سماعتوں میں دیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سندھ ہائیکورٹ سینیٹری پیڈز لاہور ہائیکورٹ

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد: سندھ ایکشن کمیٹی کی جانب سے 27ویں ترمیم کے خلاف احتجاج کیاجارہاہے
  • قصور، پولیس نے منشیات سپلائی کرنے والے بڑے نیٹ ورک کو پکڑ لیا، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
  • نوجوان لڑکیوں میں ویپینگ کا استعمال بڑھ رہا ہے‘ رفیع احمد
  • حکومت دہشت گردوں کے خلاف آہنی ہاتھ استعمال کرے ‘قاری محمدکریم
  • ای چالان کے خلاف فریقین سے 25 نومبر تک جواب طلب
  • سندھ بھر میں دفعہ 144 میں ایک ماہ کی توسیع، اجتماعات اور احتجاج پر پابندی برقرار
  • سندھ میں دفعہ 144 نافذ
  • ملزم ضمانت کاغلط استعمال کررہا ہے تو قانون اپنا راستہ بنائے، چیف جسٹس
  • سینیٹری پیڈز پر بھاری ٹیکس کے خلاف لاہور کے بعد سندھ ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر
  • سندھ بلڈنگ، محمود آباد کی تنگ گلیوں میں بھی تعمیراتی لاقانونیت عروج پر