منشیات ضبطگی کیس میں ویڈیو گرافی لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ منشیات ضبطگی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ویڈیو لازمی بنائے، منشیات ضبط کیس میں ویڈیو نہ ہونے کی معقول وجہ بیان کرنا ہوگا، جدید دور میں ہر دوسرے شخص کے پاس اسماٹ فون موجود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے منشیات ضبطگی کے معاملے میں ویڈیو گرافی کو لازمی قرار دے دیا۔ عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ منشیات ضبطگی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ویڈیو لازمی بنائے، منشیات ضبط کیس میں ویڈیو نہ ہونے کی معقول وجہ بیان کرنا ہوگا، جدید دور میں ہر دوسرے شخص کے پاس اسماٹ فون موجود ہے۔ مزید کہا گیا کہ منشیات سے متعلق مقدمات میں ویڈیوں گرافی تفتیشی افسر کے موبائل کے ذریعے کرنی چاہئیے تاکہ شواہد موجود ہوں، منشیات کیس میں ویڈیو گرافی مضبوط اور قبال اعتماد ثبوت کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے، ویڈیو گرافی معصوم افراد کو منشیات کے چھوٹے مقدمات میں ملوث ہونے سے بجائے گی۔
درخواست گزار وکیل کے مطابق سربند پولس نے منشیات مقدمے میں نامزد ملزم کے خلاف درج ایف آئی آر میں لکھا تھا کہ ویڈیو موجود ہے۔ وکیل کے مطابق عدالت نے ویڈیو چلانے کی ہدایت کی تو میموری کارڈ خالی تھا، وکیل کے مطابق ویڈیوں پولیس افسر کے موبائل میں بھی نہیں تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیس میں ویڈیو منشیات ضبطگی ویڈیو گرافی
پڑھیں:
پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم
عالمی ثالثی عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ بھارت مغربی دریاؤں کے پانی کو پاکستان کے استعمال کیلئے چھوڑے، ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس کی پیداوار کیلئے استثنیٰ معاہدے میں بیان کردہ تقاضوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے، ثالثی عدالت کے فیصلے کا اعلان 8 اگست کو کیا گیا، آج عدالت کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ فیصلہ مغربی دریاؤں پر بھارتی پن بجلی منصوبوں کیلئے ڈیزائن کردہ معیار کی ترجمانی کرتا ہے۔ ثالثی عدالت نے قرار دیا کہ بھارت مغربی دریاؤں کے پانی کو پاکستان کے استعمال کیلئے چھوڑے، ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس کی پیداوار کیلئے استثنیٰ معاہدے میں بیان کردہ تقاضوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق فیصلے میں کم درجے والے آؤٹ لیٹس، گیٹڈ سپِل ویز اور ٹربائن انٹیک پاکستانی مؤقف کے مطابق قرار دیئے گئے ہیں۔ فیصلہ بھارت کو زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا، ثالثی عدالت نے قرار دیا اس کے فیصلے حتمی اور فریقین پر لازم ہیں۔ ثالثی عدالت کافیصلہ پاکستان کے تاریخی مؤقف کی تائید ہے، پاکستان سندھ طاس معاہدے پر مکمل عملدرآمد کیلئے پُرعزم ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت سے بھی توقع ہے کہ وہ فوری طور پر معاہدے پر دوبارہ عملدرآمد شروع کرے گا، امید ہے بھارت ثالثی عدالت کے فیصلے کو اس کی روح کے مطابق نافذ کرے گا۔