قومی اسمبلی سے مسلسل غیر حاضری پر شیخ وقاص اکرم کی نشست کو خطرات لاحق
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
مسلم لیگ (ن) کی ایم این اے نے پی ٹی آئی کے راہنما اور رکن قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کی تحریک پیش کی۔ ڈپٹی اسپیکر نے رکن قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کی تحریک پر رولز کے مطابق کارروائی کی ہدایت کردی۔ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی سے مسلسل غیر حاضری پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن شیخ وقاص اکرم کی نشست خطرے میں پڑگئی۔ قومی اسمبلی اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بغیر چھٹی کی درخواست دیے غیرحاضری پر شیخ وقاص اکرم کو وارننگ دی اور رکنیت ختم کرنے کا اشارہ دیا، شیخ وقاص 40 دن سے بغیر چھٹی لیے غیر حاضر ہیں، سپیکر غیر حاضری کو نوٹس میں لاکر نشست کو خالی قرار دے سکتا ہے۔
اس پر پی ٹی آئی کے ملک عامر ڈوگر نے کہا ہر سطح پر ہمیں بلاک کیا جارہا ہے ایک مثال دے دیں کہ کسی کو چھٹی پر اسمبلی کی نشست سے محروم کیا گیا، شیخ وقاص سپیکر کے دفتر میں چھٹی کی درخواست بھیجتے رہے، اس پر سپیکر قومی اسمبلی نے جواب دیا کہ پچھلی اسمبلی میں محمد میاں سومرو غیر حاضری پر نشست سے محروم ہوئے۔
سپیکر قومی اسمبلی کے آگاہ کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی ایم این اے نوشین افتخار نے شیخ وقاص اکرم کی رکنیت ختم کرنے کی تحریک پیش کی۔ڈپٹی اسپیکر نے شیخ وقاص اکرم کی رکنیت ختم کرنے کی تحریک پر رولز کے مطابق کارروائی کی ہدایت کردی۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ میں نے ہر بار چھٹی کی درخواست سپیکر آفس کو دی ہے، سپیکر کسٹوڈین آف دی ہاؤس ہیں، چیزیں ان کے پاس پڑی ہیں، بتائیں درخواستیں کہاں ہیں۔؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی رکنیت ختم کرنے کی تحریک شیخ وقاص اکرم کی قومی اسمبلی
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔