مولانا فضل الرحمان نے مریم نواز کی جانب سے ائمہ کرام کو ماہانہ وظیفے دینے کا فیصلہ مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے ائمہ کرام کو ماہانہ وظیفہ دینے کے فیصلے کو یکسر مسترد کردیا ہے۔
چناب نگر میں ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انہیں کچھ خیر کی توقع تھی کہ شاید پی ڈی ایم کی تحریک سے وابستہ مسلم لیگ ن عقل سے کام لے گی۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ آج بھی مساجد کے ائمہ کو 10 ہزار روپے سے خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعلیٰ پنجاب کا نام لیے بغیر کہا کہ محترمہ جان لو کہ یہ تجربہ خیبر پختونخوا میں ہوا تھا اور 6 سات سال پہلے اس وقت بھی 10 ہزار روپے تھے۔
انہوں نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی مولوی کے لیے وہی 10 ہزار روپے ہیں۔
’کچھ شرم آنی چاہیے، یہ 10 ہزار روپیہ اس اسٹیج سے میں پورے مکاتب فکر اور تمام مدارس کی طرف سے آپ کے منہ پر مارتا ہوں۔‘
مزید پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تمام مدارس اس کے اساتذہ، مہتم، طالبعلم سمیت تمام مساجد ان کے خطیب اور امام سب کی پہچان غیرت اور خودداری ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس اور علما کرام کسی حکومتی امداد یا سرپرستی کی محتاج نہیں۔
’ہم نے ہمیشہ اپنا دینی و تعلیمی نظام بغیر سرکاری پیسے اور مداخلت کے چلایا ہے، اور آئندہ بھی اسی طرح چلائیں گے۔‘
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ دینی مدارس کے معاملات میں کسی قسم کی سیاسی یا سرکاری مداخلت کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب تحریک ختم نبوت چناب نگر خیبرپختونخوا مولانا فضل الرحمان وزیر اعلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تحریک ختم نبوت خیبرپختونخوا مولانا فضل الرحمان وزیر اعلی مولانا فضل الرحمان انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
سیاست یا مذہب کے نام پر انتہاپسندی اور تشدد ناقابلِ قبول ہے، مریم نواز
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے عشق کا دعویٰ کرنے والے بعض لوگ جب بندوق اٹھا کر تشدد اور نفرت کا راستہ اختیار کرتے ہیں تو وہ دراصل دین کے اصل پیغام سے انحراف کرتے ہیں۔ سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہاپسندی، سڑکیں بند کرنا، عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا اور املاک کو نقصان پہنچانا کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔
لاہور میں اتحاد بین المسلمین کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ علما کرام معاشرے کے فکری رہنما ہیں، ریاست اور عوام دونوں ان سے رہنمائی کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام مکاتبِ فکر کے علما کا ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا خوش آئند ہے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں کو سیاست کرنے کا حق حاصل ہے، مگر تشدد اور ہتھیار اٹھانے کا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہم چاہتے ہیں عوام کی روزمرہ زندگی متاثر نہ ہو، مگر افسوس ہے کہ کچھ گروہ نبی ﷺ کے مقدس نام کو استعمال کرکے شرانگیزی پھیلاتے ہیں۔ عاشقانِ رسول کے دل تو نبی ﷺ کا ذکر سن کر پگھل جاتے ہیں، لیکن اگر کوئی پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کا حکم دے، تو یہ عشقِ رسول نہیں بلکہ گمراہی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ راستے بند کرنا ثواب نہیں گناہ ہے، علما کو اس حوالے سے عوام کی رہنمائی کرنی چاہیے۔جو جتھے اسلحہ لے کر سڑکوں پر آتے ہیں، وہ صرف اپنے مقصد کے لیے نہیں بلکہ پورے دین کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ صفائی کی گاڑیوں کو جلانا، سڑکیں بند کرنا اور عوام کو اذیت دینا کسی بھی لحاظ سے جائز نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والے ہر شخص کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔دنیا بھر میں سفارتخانوں کا احترام کیا جاتا ہے، لیکن کچھ لوگ دین کے نام پر ایسے اقدامات کر رہے ہیں جو اسلامی تعلیمات کے سراسر منافی ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ “تمام مذہبی جماعتوں کو پرتشدد گروہوں سے فاصلہ اختیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی نے جب سیاسی جدوجہد کے بجائے تشدد کا راستہ اپنایا تو اس کا زوال شروع ہوگیا۔ “اختلافِ رائے جمہوریت کا حصہ ہے، مگر ہتھیار اٹھانا یا سرکاری املاک جلانا ناقابلِ برداشت ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ “میں نے ہدایت کی ہے کہ اگر کوئی بےگناہ گرفتار ہوا ہے تو عزت کے ساتھ واپس گھر پہنچایا جائے۔ کسی کے ساتھ زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ “جو لوگ آج مذہب کے نام پر تشدد بھڑکا رہے ہیں، وہی ماضی میں مساجد میں گولیاں چلوا چکے ہیں۔ ان کی سیاست ختم ہو چکی ہے، اب وہ مذہب کو ڈھال بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے سیل کی گئی مساجد اور مدارس کو مفتی منیب الرحمان کے حوالے کیا ہے تاکہ ان کا احترام برقرار رہے۔مسجد کے امام اور مؤذن محلے کے سب سے محترم افراد ہیں، ان کے مالی حالات بہتر بنانے کے لیے حکومت ان کا وظیفہ بڑھانے جا رہی ہے۔
آخر میں مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ حکومت کے خلاف پھیلائی جانے والی جھوٹی اطلاعات بے نقاب ہو رہی ہیں۔کہا گیا کہ سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے، لیکن ان کی کوئی فہرست یا ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا۔ میں خود کہتی ہوں، اگر کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں، تاکہ انصاف ہو سکے۔