data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے مطالبہ ہے کہ کبھی کبھار پاکستان بھی تشریف لایا کریں، وہ ایک ملک سے نکلتے دوسرے ملک چلے جاتے ہیں۔

 اب تک ایس آئی ایف سی کے تحت کتنی سرمایہ کاری ہوئی ہے؟ انہوں نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری آپس میں ایک میٹنگ ہوئی،خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتِ حال کافی تشویش ناک ہے۔

اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، صوبے کی پارلیمانی روایت کے مطابق، تمام اسٹیک ہولڈرز، سیاسی جماعتوں، سابق وزرائے اعلیٰ، گورنرز، بار کونسلز سمیت ہر مکتبِ فکر کے نمائندوں کا ایک جرگہ منعقد کریں گے تاکہ ایک قومی لائحہ عمل تشکیل دیا جائے، جو کسی ایک سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کا مشترکہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے مطالبہ ہے کہ کبھی کبھار پاکستان بھی تشریف لایا کریں۔ وہ ایک ملک سے نکل کر دوسرے ملک چلے جاتے ہیں، اور ان کے زیادہ تر دورے ذاتی مفادات کے لیے ہوتے ہیں۔

 اب تک SIFC کے تحت ملک میں کتنی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور کتنے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں؟ صرف بیرونِ ملک دورے اور جھوٹے وعدے ہیں، عملی طور پر یہ حکومت عوام کو کوئی ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک دو دن میں تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے پلیٹ فارم سے ملک بھر میں جلسوں کا شیڈول جاری کیا جائے گا۔ کراچی، فیصل آباد، ملتان، حیدر آباد ، پشاور سمیت پورے ملک میں جلسے منعقد کیے جائیں گے، اور پرامن سیاسی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔

اسد قیصر نے کہا کہ یہ بہت بڑا ظلم ہے کہ ایک صوبے کا وزیراعلیٰ، جو ساڑھے چار کروڑ عوام کا نمائندہ ہے، اسے اپنے قائد سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے عمران خان سے ملاقات کی اجازت بھی حاصل کی ہے، مگر یہ عدالتی احکامات کی بھی توہین ہے۔

اگر حکومت اتنی بددماغی پر اتر آئی ہے کہ نہ قانون کو مانتی ہے، نہ عدالت کو، اور نہ کسی ضابطے کو، تو پھر باقی کیا راستے رہ جاتے ہیں؟ احتجاج کے بھی اپنے طریقے ہوتے ہیں، اور وہ وفاق کی میٹنگز میں شرکت نہیں کریں گے۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

بھارتی جریدہ جھوٹا: پاکستان نے کبھی اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعیناتی پر بات: عطا تارڑ

اسلام آباد (نیٹ نیوز) وزیراطلاعات و نشریات نے غزہ میں پاک فوج کی تعیناتی اور اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کردیا۔ وزارت اطلاعات ونشریات  نے بھارتی میڈیا کے ہتھکنڈوں کا پردہ ایک بار پھر چاک کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی جریدے فرسٹ پوسٹ نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ پاکستانی عسکری قیات کا سی آئی اے اور موساد کے ساتھ معاہدہ ہوا اور فرسٹ پوسٹ نے معاہدے کے تحت 20ہزار پاکستانی فوجی غزہ بھیجنے کا بھی جھوٹا دعویٰ کیا۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے نہ کبھی اسرائیل کو تسلیم کیا، اور نہ کسی فوجی تعیناتی پر بات ہوئی ہے۔ (آئی ایس پی آر) اور دفترِ خارجہ نے بھی غزہ میں کسی فوجی مشن کی تائید یا اعلان کبھی نہیں کیا۔ فرسٹ پوسٹ نے صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک نجی اخبار کے جملے سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیے۔ بھارتی رپورٹ میں شامل ’’انٹیلی جنس لیکس‘‘ اور دعوے من گھڑت اور گمراہ کن ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فرسٹ پوسٹ نے CNN-News18 جیسے حوالہ جات کا استعمال کیا جو ماضی میں غیر مصدقہ اطلاعات شائع کر چکا ہے۔ پاکستان کا فلسطینی خود ارادیت کی حمایت میں مؤقف واضح اور اصولی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ سفاک مودی کی ایما پر ریاست نواز گودی میڈیا مضحکہ خیز رپورٹنگ کرنے پر اتر آیا ہے۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) غزہ میں انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس کے حصے کے طور پر پاکستان کے ممکنہ دستوں کی تعیناتی کی خبر کے بعد، روایتی منفی سوچ رکھنے والے عناصر ایک بار پھر اپنے بدنیتی پر مبنی بیانیے کے ساتھ متحرک ہو گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک بے بنیاد موازنہ یہ پیش کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل پاکستان کے دستوں کو قبول کرسکتا ہے مگر ترکیہ کے نہیں، اور اس کے لیے ایسے غیر حقیقی دلائل تراشے جا رہے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ اصل منطق بہت واضح ہے کہ ترکیہ چونکہ مشرق وسطیٰ کی جیو سٹرٹیجک بساط کا ایک براہ راست پاور پلیئر ہے، اس لیے اس کی تعیناتی سیاسی مفہوم بھی رکھتی ہے۔ اس کے برعکس پاکستان ایک قابلِ اعتماد، منصف اور ہمدرد فریق کے طور پر تمام اطراف کے نزدیک قابلِ قبول ہے۔ پاکستان کا کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں بلکہ اس کی شمولیت صرف اور صرف اہلِ فلسطین کی انسانی امداد اور ریلیف کی نیت سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی اور عرب ممالک پاکستان کو خوش دلی سے قبول کرتے ہیں جبکہ اسرائیلی بھی پاکستان کے خلاف اپنی گہری دشمنی کے باوجود یہ جانتے ہوئے ممکنہ طور پر رضا مند ہو سکتے ہیں کہ پاکستانی فوج نہ صرف پیشہ ورانہ مہارت رکھتی ہے بلکہ موجودہ بحران کے اندر امن و خیر کی قوت بن سکتی ہے۔ پاکستانی فوج کی سرحد کے اتنے قریب موجودگی کو اسرائیل کی جانب سے برداشت کیے جانے میں ایک الوہی و تقدیری عنصر بھی شامل ہے، جسے سطحی تجزیہ نگار نظر انداز کر دیتے ہیں، مگر وہ لوگ بخوبی سمجھتے ہیں جو پاکستان کی تاریخی اساس، روحانی بیانیے اور اس کی تقدیر کے دھارے کو گہرائی سے جانتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہبازشریف آج شام صدر مملکت سے ملاقات کریں گے
  • مودی حکومت نے سونم وانگچک کو بات چیت سے دور رکھنے کے لیے حراست میں لیا، اہلیہ
  • ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کو دورہ مکمل کرنے کے بعد ائرپورٹ پر ریاض کے نائب گورنر شہزادہ محمد بن عبدالرحمن بن عبدالعزیز رخصت کررہے ہیں
  • جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے معاشی استحکام ترجیح ہے، قیصر شیخ
  • میں لایا گیا نہیں ہوں بلکہ مجھے منتخب کیا گیا ہے، وزیراعلیٰ کےپی سہیل آفریدی
  • دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی ہر ممکن مدد کریں گے: ترک سفیر
  • پاکستان نے نہ کبھی اسرائیل کو تسلیم کیا اور نہ فوجی تعیناتی پر بات کی، وزیر اطلاعات
  • بھارتی جریدہ جھوٹا: پاکستان نے کبھی اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعیناتی پر بات: عطا تارڑ
  • پاکستان نے نہ کبھی اسرائیل کو تسلیم کیا اور نہ فوجی تعیناتی پر بات کی، وزیراطلاعات