بے گناہوں کی فوری رہائی کا حکم، جو ہتھیار اٹھا لے وہ سیاسی یا مذہبی جماعت نہیں رہتی: مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت اتحاد بین المسلمین کمیٹی کا غیر معمولی اجلاس ہوا۔ وزیراعلیٰ کی درخواست پر تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان کے سربراہ مفتی منیب الرحمان نے اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔ مریم نواز شریف نے علماء و مشائخ کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے حکومت پنجاب کے اصولی موقف کی بھرپور حمایت کر دی۔ علماء کرام اور مشائخ نے قیام امن کے لئے حکومت کی کاوشوں کی تائید کی۔ وزیراعلیٰ نے سیل ہونے والی مساجد کا انتظام تنظیم المدارس اہل سنت کے سپرد کرنے کی ہدایت کی۔ بے گناہ ثابت ہونے والے افراد کی فوری رہائی کا حکم دیا۔ وزیراعلیٰ نے حکام کو بے گناہ افراد کو خود باعزت طریقے سے گھر چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔ مذہبی علامات اور مقدس ناموں والے پوسٹرو بینرز کی تکریم برقرار رکھنے کی ہدایت کی۔ مساجد کے آئمہ کرام کیلئے 25ہزار روپے وظیفہ مقررکرنے، مساجد میں اذان اور خطبہ کی اجازت دینے پر اتفاق کیا گیا۔ علماء کرام سے رابطوں کے لئے صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق اور سیکرٹری لاء اینڈ آرڈر کو فوکل پرسن مقرر کردیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ بے گناہ افراد کی رہائی کے لئے 15 پر رپورٹ کی جاسکتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی کریمؐ کی سنت پر عمل کرنے والے نامور اور جید علماء کرام امت مسلمہ کا ضمیر ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی کریمؐ کی سنت کی روشنی میں رہنمائی کے لئے علماء کرام سے رجوع کیا جاتا ہے۔ دین کا صحیح راستہ دکھا کر آسانی پیدا کرنے والے علماء ہمارا فخر ہیں۔ ریاست، عوام اور ہم سب علماء کرام کو رہنما مانتے ہیں۔ اللہ اور نبی کریمؐ کو ماننے والوں کو سرٹیفکیٹ کی ضرورت کا احساس تکلیف دہ ہے۔ خود جماعتوں کو نیچا دکھانے اور ضرر پہنچانے کے لئے شرپسند ٹولے تشکیل دیئے گئے۔ سوچنے کی بات ہے کہ ریاست کو ایکشن کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ مذہبی جماعتوں میں نیک لوگ ہیں جو دین کا راستہ دکھاتے ہیں لیکن املاک کو نقصان پہنچانے اور بے گناہوں کی جان لینے والے کون ہیں؟۔ روزمرہ زندگی میں خلل نہ آنے دینا، عوام کے جان و مال اور عزت کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ صفائی سنت ہے اور اللہ تعالیٰ کا حکم بھی، صفائی کے لئے استعمال ہونے والی گاڑیوں کو آگ لگائی گئی۔ ستھرا پنجاب کی گاڑیاں عوام کے خون پسینے کی کمائی سے خریدی گئیں، جلانے سے کس کا نقصان ہوا۔ سفارتخانے پر چڑھائی کرنے کے لئے اعلانات کیے گئے۔ اپنے ملک میں سفارتی عملے کی حفاظت ریاست کا فرض ہوتا ہے۔ مختلف واقعات ہوتے رہے لیکن میں نے ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کیا۔ غریب ریڑھی والے کو سلام نہ کرنے پر مارا گیا، ویڈیو دیکھ کر تکلیف ہوئی۔ مذہبی گھرانے سے تعلق ہے، عید میلاد النبیؐ پر ہمیشہ گھر کو سجایا جاتا ہے۔ دادا کے دور میں گھرکے سامنے سے گزرنے والے جلوس پر پھول نچھاور اور مٹھائی تقسیم کی جاتی تھی۔ لوگوں کو دین کی صحیح روح سے آگاہ کرنا علماء کرام کا فرض ہے۔ جان و مال اور عزت آبرو اور املاک کی حفاظت ریاست کا فرض ہے۔ ریڈ کے دوران ایسا جدید اسلحہ برآمد ہوا جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس بھی نہیں ہوتا۔ ریڈ میں برآمد ہونے والا اسلحہ ریاست کے خلاف اور پولیس والوں کے سینے پر چلانے کے لئے استعمال ہونا تھا۔ شہید ہونے والے انسپکٹر کے دو چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، قتل کی محض مذمت کافی نہیں۔ سچ کہنا چاہیے، درمیانی بات سے دلوں میں شکوک وشبہات پیدا ہوتے ہیں۔ وقت آگیا ہے فتنہ کی نشاندہی کرنا ضروری ہے۔ فتنے سر اٹھائیں تو ملک و قوم کی تباہی شروع ہوجاتی ہے۔ جو سیاسی یا مذہبی جماعت ہتھیار اٹھاتی ہے تو سیاسی یا مذہبی جماعت نہیں رہتی۔ پی ٹی آئی کی سیاست سب برداشت کرتے رہے، ریاست کے خلاف اسلحہ اٹھایا تو پکڑے گئے۔ مشکل وقت ہم نے بھی دیکھا مگر ہتھیار نہیں اٹھایا بلکہ صبر کیا۔ انڈیا نے حملہ کیا تو فوج نے مقابلہ کرکے شکست دی، اسی فوج پر حملہ کیا گیا۔ ملک وقوم حساس دور سے گزر رہے ہیں، علماء کرام کی مدد کی ضرورت ہے۔ قوم کی حفاظت کرتے ہوئے جان دینے والوں کے بچوں اور اہل خانہ کو کیا جواب دیں؟۔ کون شہید ہے کون ظالم فیصلہ اللہ تعالیٰ نے کرنا ہے، اسلام کا سرٹیفکیٹ ہم نے جاری نہیں کرنے۔ قانون کا اطلاق مرد و خواتین پر برابر ہوتا ہے، کوئی تفریق نہیں۔ 2 دفعہ بے گناہی کی جیل کاٹ کر آئی۔ عورت کو ڈھال بنانا اور مسجد میں ہتھیار چھپانے والے کیسے مسلمان ہیں۔ خواتین ریڈ لائن ہیں، کوئی بھی ظلم ہو تو قانون فوراً حرکت میں آتا ہے۔ مخالف کی بیٹی کے ساتھ بھی ظلم نہیں چاہتی، چاہے وہ میرا دشمن ہی کیوں نہ ہو۔ کسی بے گناہ کو اٹھا لیا گیا تو فتنہ وفساد روکنا ریاست کا فرض ہے ورنہ یہ آگ ہر گھر تک پہنچے گی۔ ڈیوٹی پر جانے والوں کی ہڈیاں توڑنے کے اعلان کا جواب کون دے گا۔ کروڑوں روپے اور ہتھیار برآمد ہوئے، اس کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ دین کا نام استعمال کرکے اپنے ایجنڈے پر عمل کرنا کیا درست ہے؟۔ اڈیالہ میں بیٹھا ہوا شخص 400، 600 لوگ جاں بحق ہونے کا ٹویٹ کرتا ہے۔ دو سال سے جیل میں ہے پھر بھی فتنہ انگیزی سے باز نہیں آتا۔ سینکڑوں لوگوں کے جاں بحق ہونے کا جھوٹ پھیلایا جاتا ہے، اگر سچ تھا تو لاشیں کہاں ہیں۔ ہزاروں زخمی ہوئے تو کن ہسپتالوں سے علاج کرایا گیا۔ زخمی اور قتل ہونے والے کی ویڈیو نہیں بنی بلکہ چھاپوں اور برآمدگیوں کی ویڈیوز سامنے آئیں۔ پولیس انسپکٹر کو شہید کیا گیا تو جنازہ پڑھا گیا سب نے دیکھا۔ اس نہج پر معاملات کو کیوں لایاگیا کہ والدین اولاد، بیویاں شوہر، اور بچے باپ سے محروم ہوگئے۔ اتنی بڑی تعداد میں برآمد ہونے والا اسلحہ دیکھ کر سب حیران تھے۔ اڈیالہ میں بیٹھے شخص کے دور میں مسجد میں گھس کر لوگوں کو مارا گیا۔ احسن اقبال کو گولی ماری گئی اللہ تعالیٰ نے بچا لیا۔ سکیورٹی والوں کے بارے میں سوشل میڈیا پر شرانگیز بیانات دیئے جارہے ہیں۔ میں جانتی ہوں کہ علماء کرام فساد اور فتنے کو سپورٹ نہیں کرتے لیکن نام استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کا یجنڈا مذہبی اور سیاسی جماعتوں کو بدنام کرنا ہے۔ پولیس کے خلاف متحد ہونے اور تشدد کرنے کے بینرز آویزاں کیے جارہے ہیں۔ مسجد کا منبر اور مائیک اشتعال انگیزی کے لئے استعمال ہو رہا ہے اس سے زیادہ مسجد کے تقدس کی پامالی کیا ہوگی۔ مساجد اور مدارس کو مفتی منیب الرحمان کے ادارے کے سپرد کیا جارہا ہے۔ عام لوگ جھانسے میں آجاتے ہیں صحیح راستے پر لانے کی کوشش کرنا علماء کرام کا فرض ہے۔ مفتی منیب الرحمان نے کہا موجودہ حالات امن وسکون اور سلامتی کا تقاضا کرتے ہیں۔ لاؤڈ سپیکر اور خطبے پر پابندی نہیں لیکن قانون شکنی پر معین طریقے سے کارروائی کی جائے گی۔ ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ شرپسندوں کو کسی صورت ریلیف نہیں ملنا چاہیے۔ مریم نواز سے امریکی قونصل جنرل سٹیٹسن سینڈرس نے ملاقات کی۔ امریکی قونصل جنرل نے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کا پرتپاک مہمان نواز ی پر شکریہ ادا کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے امریکی سرمایہ کاروں کو پنجاب میں شاندار مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں گرمجوشی کو سراہا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے امریکی قونصل جنرل سٹیٹسن سینڈرس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پاکستان اور امریکہ کے دو طرفہ تعلقات میں بہتری خوش آئند ہے۔ مریم نواز نے ترکیہ کے قومی دن پر ترک قوم اور صدر رجب طیب اردگان کو دلی مبارکباد دی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مریم نواز شریف علماء کرام اللہ تعالی کا فرض ہے کی ضرورت بے گناہ جاتا ہے کے لئے
پڑھیں:
600ٹی ایل پی کارکنان کی ہلاکت کا دعویٰ کرنیوالے لاشیں تو دکھادیں‘ مریم نواز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251030-08-28
لاہور(نمائندہ جسارت)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کے 600 کارکنان ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے ذرا لاشیں تو دکھادیں، کسی نے تو وڈیو بنائی ہوگی، معلوم تو ہو کہ لاشیں گئی کہاں؟مفتی منیب کے کہنے پر فہرست جاری کریں گے کہ لبیک والوں کے کتنے افرادزخمی ہوئے مگر یہ ماننے کو تیار نہیں کہ 600بندے مارے گئے، اتنی لاشوں سے تو پہاڑ بن جائے گا۔یہ باتیں انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں اتحاد بین المسلمین کمیٹی کے علما کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں کو بھی سیاست کرنے کا حق ہے مگر مذہب کی آڑ میں تشدد کرنا، راستے بند کردینا، املاک جلانا، کسی کی جان لینا، ہتھیار اٹھالینا قابل قبول نہیں،کوئی بھی شخص رحمت العالمینﷺ کے نام پر شرانگیزی کرے یہ درست نہیں، اس کے ہاتھ میں بندوقیں ہوں، ہاتھ میں کیلوں والے ڈنڈے ہوں ، وہ قانون نافذ کرنے والوں کو ڈنڈے مار رہا ہو، ہڈیاں توڑ رہا ہو تو حکومت کیا کرے گی؟ اس جماعت کے لیڈر نے اپنے کارکنوں کو نہتے لوگوں پر حملے کے لیے اْکسایا، مذہبی جماعت کی قیادت کارکنان کو حکم دے رہی ہے کہ راستہ بند کردو، پولیس والوں کی ہڈیاں توڑ دو، یہ کون سا مذہب ہے؟ان کا کہنا تھا کہ اتنا بڑا ہنگامہ ہوا میں نے ایک بار بھی شرپسند جماعت کے منہ سے ایک بار بھی فلسطین کے لیے کوئی بات نہیں سنی، بس یہی سنا کہ ماردو، جلادو، کیا آپ لوگ ایسے لوگوں کو عاشق رسولﷺ کہیں گے؟ہم نے ہر بار تحمل کا مظاہرہ کیا مگر اس جماعت نے لوگوں کے ذہنوں کو زہر آلود کیا، اس جماعت نے عشق رسولﷺ کے برعکس کام کیا، اس جماعت کے دفاتر سے کیش کے بنڈل کے بنڈل نکلے، دفاتر سے وہ اسلحہ نکلا جو سیکورٹی اداروں کے پاس بھی نہیں، میں تو حیران ہوں کہ ٹی ایل پی کے دفاتر اسے اتنی بڑی مقدار میں اسلحہ کیوں نکلا؟ وہ کس لیے تھا؟ یہ اسلحہ ریاست کے خلاف استعمال کرنے کے لیے تھا۔انہوں نے کہا کہ علما اس عمل کی مذمت کرتے ہیں مگر صرف مذمت کافی نہیں لوگوں کو وضاحت دینی ہوگی۔مریم نواز کے بقول پی ٹی آئی کی مثال دیتی ہوں وہ جلسے کرتے رہے کسی نے نہیں روکا مگر جب انہوں نے ریاست پر حملے کیے تو اس دن سے ان کا زوال شروع ہوگیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹی ایل پی سے مساجد اور مدرسے لے کر حکومت نے اپنے پاس نہیں رکھے آپ لوگوں کے حوالے کیا تاکہ انہیں درست سمت چلایا جاسکے، ہم پنجاب کے65 ہزار اماموں کے لیے 10ہزار روپے وظیفہ مقرر کررہے ہیں یہ رقم کم ہے مگر نہ ہونے سے بہتر ہے، میرے والد نواز شریف نے کہا ہے یہ تھوڑا ہے اسے 25 ہزار روپے کریں۔انہوں نے کہا کہ لاؤڈ اسپیکر کے قوانین ہیں ان پر عمل کیا جائے جو صرف اذان اور جمعہ کے خطبات کے لیے ہیں۔