سہیل آفریدی کا توہین عدالت کیس دائر کرنے کے لیے عدالت کو خط
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا عدالت کو لکھے گئے خط میں کہنا تھا کہ توہین عدالت کا کیس جمع کرنے کے لئے ہمیں حکم نامے کی تصدیق شدہ کاپی فراہم کی جائے، قانون کی پاسداری کے لیے کیس کو آگے بڑھانے کی خاطر حکم نامے کی کاپی درکار ہے۔انہوں نے خط میں کہا کہ آج کی تاریخ تک ہمیں حکم نامے کی کوئی کاپی تاحال موصول نہیں ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے توہین عدالت کیس دائر کرنے کے لیے عدالت کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ کو بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کا حکم دیا تھا، جیل انتظامیہ نے وزیراعلی کو ملنے کی اجازت نہیں دی۔ وزیراعلیٰ کے پی نے خط میں کہا کہ تصدیق شدہ کاپی کے حصول کے لیے درخواست پہلے ہی جمع کرائی جا چکی ہے، تاہم اب تک تصدیق شدہ کاپی فراہم نہیں کی گئی۔
خط میں کہا گیا کہ توہین عدالت کا کیس جمع کرنے کے لئے ہمیں حکم نامے کی تصدیق شدہ کاپی فراہم کی جائے، قانون کی پاسداری کے لیے کیس کو آگے بڑھانے کی خاطر حکم نامے کی کاپی درکار ہے۔ سہیل آفریدی نے خط میں کہا کہ آج کی تاریخ تک ہمیں حکم نامے کی کوئی کاپی تاحال موصول نہیں ہوئی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط ارسال کر دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہمیں حکم نامے کی تصدیق شدہ کاپی توہین عدالت خط میں کہا کرنے کے کے لیے
پڑھیں:
میرے آفس میں سب آئیں گے تو کور کمانڈر بھی آئیں گے: سہیل آفریدی
—فائل فوٹووزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ کور کمانڈر پشاور مجھے مبارکباد دینے آئے تھے، میں صوبے کا چیف ایگزیکٹو ہوں، میرے آفس میں سب آئیں گے تو کور کمانڈر بھی آئیں گے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئینی بحران پوری دنیا دیکھ رہی ہے، ججز کے احکامات ہوا میں اڑائے جا رہے ہیں، ہمارے لیڈر کے کیسز نہیں لگائے جا رہے۔
سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس نہیں لگایا جا رہا، گزارش ہے وہ کیسز لگائے جائیں، جس دن پاکستان میں انصاف ہوگا ناحق قید میں موجود لوگ باہر ہوں گے۔
کور کمانڈر پشاور لیفٹینٹ جنرل عمر احمد بخاری نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی سے پشاور میں ون آن ون ملاقات کی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ دوحہ مذاکرات پر اسمبلی فلور پر میری تقریر موجود ہے، میں نے اسے خوش آئند کہا تھا، ان مذاکرات سے صوبائی حکومت جو ڈائریکٹ متاثر ہوگی، اسے اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو مذاکرات کامیاب بنا سکتے ہیں انہیں کمیٹی میں شامل کرنا چاہیے، چاہتا ہوں کہ صوبے کے وزیراعلیٰ اور ملک کے وزیر اعظم کی توقیر ہونی چاہیے۔