نوزائیدہ بچوں کیلیے فارمولا دودھ بھی معیشت پر بوجھ بن گیا، وزیر مملکت کا مَدر فیڈ پر زور
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251025-08-27
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر مملکت برائے قومی صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے کہا ہے کہ ملک میں فارمولا دودھ کی زیادتی نہ صرف بچوں کی صحت کے لیے مسئلہ بن رہی ہے بلکہ قومی معیشت پر بھی بوجھ پڑرہا ہے۔اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بریسٹ فیڈنگ کو فروغ دینا اشد ضروری ہے اور حکومت اس کے لیے شعور بیدار کرنے، قانون سازی مضبوط کرنے اور مارکیٹنگ پر کنٹرول لانے کے اقدامات کرے گی۔ وزیر مملکت نے کہا کہ بچوں کے لیے غذائیت کا بہترین ذریعہ ماں کا دودھ ہے اور اس مسئلے پر پارلیمنٹرینز کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت دودھ پلانے سے متعلق موثر قانون سازی کے لیے پرعزم ہے۔ اس حوالے سے ملک بھر میں خواتین میں آگاہی مہم بھی شروع کی جائے گی۔وزیر مملکت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ’’بچوں کے لیے غذائیت کا بہترین ذریعہ ماں کا دودھ ہے‘‘۔ڈاکٹر بھرتھ نے اس مسئلے پر پارلیمنٹرینز کو آگاہ کرنے کی ضرورت کا بھی ذکر کیا، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت دودھ پلانے سے متعلق موثر قانون سازی کے لیے پرعزم ہے،خواتین کو ہدف بناتے ہوئے ملک بھر میں آگاہی مہم بھی شروع کی جائے گی۔حکام اور ماہرین صحت کے مطابق پاکستان میں ہر سال 110 ارب روپے سے زائد مالیت کا فارمولا دودھ اور بچوں کی خوراک استعمال ہوتی ہے۔ ملک میں دودھ پلانے کے کمزور طریقوں سے صحت اور معاشی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، سب سے زیادہ دودھ پلانے سے تقریباً 50 فیصد بچوں کی اموات ہوتی ہیں اور اس میں بھی زیادہ تر اسہال اور نمونیا جیسے انفیکشن سے۔مزید برآں معاشی طور پر فارمولا دودھ سمیت بچوں کی بیماری، طبی اخراجات اور والدین کی لاعلمی کی وجہ سے ملک کو سالانہ اندازے کے مطابق 2.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فارمولا دودھ وزیر مملکت دودھ پلانے بچوں کی کے لیے
پڑھیں:
نائیجیریا میں اغوا کیے گئے 100بچے رہا کرالیے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251209-06-10
ابوجا (انٹرنیشنل ڈیسک) نائیجیریا کی حکومت نے ایک ماہ قبل نائیجر اسٹیٹ سے اغوا کیے گئے 100 اسکول بچوں کی بحفاظت بازیابی یقینی بنا لی۔ خبررساں اداروں کے مطابق یہ واقعہ ملک کی حالیہ تاریخ کے بدترین اجتماعی اغواکی وارداتوں میں شمار ہوتا ہے۔ 21 نومبر کو مسلح افراد نے سینٹ میری کیتھولک بورڈنگ اسکول، پاپیری پر دھاوا بول کر 303 بچوں اور 12 عملے کو اغوا کر لیا تھا۔ فائرنگ اور بھگدڑ کے دوران 50 بچے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تاہم باقی بچوں اور عملے کے بارے میں کئی ہفتوں تک کوئی اطلاع نہیں ملی تھی۔ مقامی نشریاتی ادارے نے بچوں کی رہائی کی تصدیق تو کی تاہم اس کی تفصیلات فوری طور پر جاری نہیں کیں۔ نائیجر اسٹیٹ حکام اور کرسچین ایسوسی ایشن آف نائیجیریا نے کہا ہے کہ انہیں وفاقی حکومت کی جانب سے باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا گیا۔ کرسچین تنظیم کے ترجمان ڈینیئل اٹوری کا کہنا تھا کہ ہمیں ابھی تک حکومت کی جانب سے باضابطہ اطلاع نہیں ملی، تاہم امید ہے خبر درست ہوگی۔ ہم باقی بچوں کی جلد بازیابی کے منتظر ہیں۔ دوسری جانب نائیجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے مغربی افریقی ملک بنین کی درخواست پر بغاوت کی کوشش کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی میں مدد فراہم کرنے کے لیے فوج تعینات کر دی۔ نائیجیرین صدر کے دفتر نے جاری بیان میں بتایا کہ صدر نے بنین کی درخواست پر نائیجیرین مسلح افواج کو حکم دیا ہے کہ وہ بینن کو بغاوت کی کوشش کرنے والے عناصر کو ختم کرنے میں مدد فراہم کریں۔ بیان میں بتایا گیا کہ بینن نے نائیجیریا سے فوری فضائی مدد، بینن کی فضائی حدود میں نائیجیرین ائئر فورس کے طیاروں کی تعیناتی اور زمینی افواج بھیجنے کی درخواست کی تھی تاکہ بینن کے آئینی نظم و نسق اور اداروں کا تحفظ کیا جا سکے اور عوام کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ نائیجیریا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف اولوفیمی الوییدی نے کہا کہ درخواستوں پر عمل کر دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ کچھ گھنٹوں کے بعد نائیجیرین حکومت کے دستوں کی مدد سے کنٹرول سنبھال لیا اور قومی ٹی وی سے بغاوت کرنے والوں کو باہر نکال دیا۔ مغربی افریقی ممالک کی علاقائی سیاست اور اکنامک یونین اکنامک کمیونٹی آف ویسٹرن افریقن سٹیٹس (ای سی او ڈبلیو اے ایس ) نے کہا کہ اس نے بنین میں ای سی او ڈبلیو اے ایس کی سٹینڈ بائی فورس تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، جس میں نائیجیریا، سیرالیون، آئیوری کوسٹ اور گھانا کے دستے شامل ہیں تاکہ حکومت اور فوج کو ملک کے آئینی نظام اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں مدد دی جا سکے۔