انتہا پسندی اور تشدد قبول نہیں؛ مذہب کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا قبول نہیں- مریم نواز کا دوٹوک اعلان
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
سٹی 42: پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اتحاد بین المسلمین کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا لبیک کتنا پاکیزہ لفظ ہے ،یہ وہ لفظ ہے جو بندہ اپنے رب کے حضور احرام باندھ کر کہتا ہےپاکستان میں اس مقدس لفظ کو تشدد یا انتشار کے لیے استعمال کرنا اس کی روح کیخلاف ہے۔ مریم نواز نے سختی سے کہا کسی کی ہڈیاں توڑنا، انہیں مارنا یا راستے بند کرنا اسلام سے مطابقت نہیں رکھتا۔علمائے کرام اور رہبران قوم کو امن و شریعت کے مطابق رہنمائی کرنی چاہیے، تشدد کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔ مذہبی جماعتوں کو سیاست کرنے کا حق ہے، مگر انتہا پسندی یا تشدد ناقابلِ قبول ہے۔انہوں نے علما کو دعوت دیتے ہوئے پیغام دیا کہ آئیں ہم امن ،اعتدال اور عد ل کے ساتھ کھڑے ہوں ۔مساجد کے آئمہ کرام کیلئے 25ہزار ر وپے وظیفہ مقررکرنے پر اتفاق کرلیا گیا ۔
لیسکو کا سموگ کے دوران بجلی بریک ڈاؤن سے بچاؤ کیلئے اقدامات کا آغاز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے دو ٹوک انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا ماضی میں مذہب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، یہ ہمیں قبول نہیں۔تمام فرقوں کے علما یہاں موجود ہیں یکجہتی ہمارا اثاثہ ہے۔مذہبی جماعتوں کو سیاست کرنے کا حق ہے، مگر انتہا پسندی یا تشدد ناقابلِ قبول ہے۔
سیاست کی آڑ میں مذہب کی تحریف، ہتھیار اٹھانا اور بے گناہوں کو قربانی بنانا خطرناک ہے۔ہمیں مل کر ایسی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے جو امت کو تقسیم کرنا چاہتی ہیں۔علمائے کرام ہمیں راستہ دکھاتے ہیں۔ آئیں ہم امن، اعتدال اور عدل کے ساتھ کھڑے ہوں۔
جو اپنی جان اکیلی رکھ کر آپ کی حفاظت میں کھڑے ہیں ان کے سر توڑ دینے کا حکم ناقابلِ قبول ہے،۔کسی کی ہڈیاں توڑنا، انہیں مارنا یا راستے بند کرنا اسلام سے مطابقت نہیں رکھتا۔نبی کریم ؐ نے راستے سے پتھر ہٹانے کو بڑا ثواب قرار دیا تشدد کی حوصلہ افزائی نہیں کی ۔اسلام میں بعض معاملات میں مسلمان اور غیر مسلم میں تمیز نہیں، انصاف سب پر واجب ہے۔
رسول ﷺ نے فرمایا کہ ظلم کے شکار غیر مسلم کا حق قیامت میں بھی خاص مقام رکھتا ہے۔اگر کسی نے غیر مسلم کی جائیداد پر ظلم کیا تو نبی ﷺ اس مظلوم کے وکیل ہوں گے۔ہمیں بطورِ حکمران اور قائدانِ قوم انصاف، حفاظتِ املاک اور قانون کے دائرے میں رہ کر فیصلے کرنے چاہئیں۔
اس کرسی اور اقتدار کی ذمہ داری اللہ کی امانت ہے ۔ اسے ظلم کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا،سیاسی مفادات کے لیے مذہب یا مسلح کارروائیوں کا استعمال شرع و انصاف کے خلاف ہے۔ہم قانون کے راستے اپنائیں، انتقام نہیں، انصاف اور عدل ہمارا ضامن ہے۔
علمائے کرام اور رہبران قوم کو امن و شریعت کے مطابق رہنمائی کرنی چاہیے، تشدد کی حمایت نہیں کرنی چاہیے ۔آئیں ہم سب مل کر غیر ذمہ دارانہ اور انتہاپسندانہ عمل کا مقابلہ کریں اور انصاف کی بحالی کریں ۔سڑکوں پر آ کر ریاست کو یرغمال بنانے یا گولی چلانے کی دھمکی دینا ٹھیک طرز عمل نہیں۔یہ عمل نہ صرف قانون شکنی ہے بلکہ ہمارے دین کی بدنامی کا سبب بنتا ہے۔
مریم نواز نے کہا لبیک کتنا پاکیزہ لفظ ہے ،یہ وہ لفظ ہے جو بندہ اپنے رب کے حضور احرام باندھ کر کہتا ہے۔یہ لفظ اطاعت، فرمانبرداری اور عاجزی کی علامت ہے، بغاوت یا تشدد کی نہیں۔لبیک کہنا دراصل یہ وعدہ ہے کہ میں تیرے حکم پر چلوں گا۔پاکستان میں اس مقدس لفظ کو تشدد یا انتشار کے لیے استعمال کرنا اس کی روح کیخلاف ہے،جو لفظ عبادت میں رب کی طرف حاضری کا اعلان ہے، اسے نفرت یا بدامنی کا نعرہ نہیں بنایا جا سکتا۔ہمیں اس لفظ کے تقدس کو بحال کرنا ہے، لبیک کا مطلب ہے امن، اطاعت اور محبت، نہ کہ فساد کرنا ۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا فلسطین کیلئے دکھ میں اظہارِ ہمدردی ریاست کو یرغمال بنانے میں بدلنا نہیں چاہیے،سڑکیں بند کرنا اور املاک کو نقصان پہنچانا ہماری سچی آواز کو ضائع کر دیتا ہے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ امت کی بدنامی ہے،مذہبی الفاظ اور جذبات کو سیاسی تشدّد کے لیے استعمال نہ کریں،امن، عدل اور قانون یہی راستہ ہمارے دین اور قوم کی سلامتی کا ضامن ہے۔
ماضی کی معروف اداکارہ سیمی زیدی کس حال میں اور کہاں؟
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے تمام ممالک میں سفارت خانوں کا احترام کیا جاتا ہے۔سفارت خانے کو تحفظ دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔کیا ہم اپنے ملک میں امن کے بجائے بدامنی کا پیغام دے رہے ہیں؟حکومت نے صرف قانون اور تحفظ فراہم کیا، اس میں غلطی کہاں ہے؟تحمل کا مظاہرہ دینا ایک فرض اور طاقت کی نشانی ہے،شرپسند عناصر لوگوں کے ذہنوں میں غلط فہمیاں بٹھا رہے ہیں،۔کچھ لوگ مذہب کا غلط استعمال کر کے تشدد کو جائز دکھانے کی کوشش کرتے ہیں،ایک فروٹ بیچنے والے کو صرف سلام نہ کرنے پر نقصان پہنچانا غیر منصفانہ ہے،ہمیں دین کی تعلیمات کو سمجھ کر امن اور انصاف کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔
مسجد اور مدرسہ جیسے مقدس مقامات کا احترام ہر مسلمان کا فرض ہے۔
تجارتی معاہدہ: امریکی خام تیل کا پہلا بحری جہاز پاکستان پہنچ گیا
مریم نواز نے کہا احادیث کے بارے میں لوگوں کو سمجھانا اور ان کی رہنمائی کرنا ضروری ہے،میرا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے، جہاں عید میلاد النبیؐ دھوم دھام سے منائی جاتی تھی۔ہماری پرورش ایسے ماحول میں ہوئی جہاں محبت کے ساتھ مذہبی جلوس گزرتے تھے۔ایمان کا سب سے کمزور درجہ یہ ہے کہ دل میں برا جان کر بات نہ کی جائے۔مذہبی جماعتوں کو اپنے آپ کو ان شرپسند عناصر سے علیحدہ کرنا چاہیے۔ان کے فالورز جو بھیڑ چال کے پیچھے چلتے ہیں، ان کو دین کی اصل روح سمجھانا ہمارا فرض ہے۔عشق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اصل روح لوگوں تک پہنچانا سب کی ذمہ داری ہے۔اپنے عوام کی حفاظت، مال و ناموس کی حفاظت بطور وزیراعلی میری مذہبی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔کچھ مدارس اور مساجد میں اسلحہ رکھا جانا ریاست اور عوام کے خلاف خطرہ ہے۔یہ اسلحہ پولیس اور رینجرز کے خلاف استعمال ہوتا ہے اور عوام میں خوف پیدا کرتا ہے۔
بحیرہ عرب پر موجود دباؤ کا فاصلہ کراچی سے مزید کم، سندھ میں بارش کا امکان؛ محکمہ موسمیات
ہمیں صرف مذمت سے کام نہیں چلتا، ہمیں عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔درمیانی بات کرکے لوگوں کے شکوک و شبہات دور کرنا ضروری ہے۔جب مذہبی جماعت ہتھیار اٹھاتی ہے تو وہ مذہبی نہیں بلکہ تشدد پسند جماعت بن جاتی ہے۔اسی طرح سیاسی جماعتیں بھی اگر تشدد کریں، ان کا اصل مقصد سیاسی نہیں رہتا۔ہمیں اپنے دین کی نمائندگی محبت، علم اور امن کے ساتھ کرنی ہوگی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا اس موقع پرتحریک انصاف کی مثال دیناچاہتی ہوں۔تحریک انصاف والےجب تک سیاسی جنگ لڑتےرہے کسی نےکچھ نہیں کہا۔تحریک انصاف نےبھی ریاست کیخلاف گولیاں چلائیں،املاک کوجلایا۔ریاست مخالف کام کرنےپرپی ٹی آئی سیاسی جماعت کی کیٹگری سےباہرنکل گئی۔جلاؤگھیراؤ اورانتشار پھیلانےوالی جماعت کوروکناریاست کافرض ہے۔
مریم نواز نے سوال کیا کہ کروڑوں روپےاوراتنی بڑی تعدادمیں ہتھیار آپ کےپاس کہاں سےآئے؟کالعدم جماعت کےدفترسےکروڑوں روپے اوربڑی تعدادمیں اسلحہ پکڑاگیا۔
پی ٹی آئی جب تک سیاسی رہی کسی نےکچھ نہیں کہا،پی ٹی آئی نے9مئی کوہتھیار اٹھائے تب سےزوال شروع ہوا،جوجماعت ہتھیاراٹھالےوہ پرتشدد جماعت بن جاتی ہے،اڈیالہ میں بیٹھاشخص ہلاکتوں کی غلط اطلاعات دےرہاتھا۔
نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر چیتہ دیکھے جانے کی اطلاع، سرچ آپریشن جاری
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے بے گناہ ثابت ہونے والے افراد کی فوری رہائی کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ حکام بے گناہ افراد کو خودباعزت طریقے سے گھر چھوڑیں ۔ بے گناہ افراد کی رہائی کے لئے 15 پر رپورٹ کی جاسکتی ہے۔علماء کرام اور مشائخ نے قیام امن کے لئے حکومت کی کاوشوں کی تائید کی.
مساجد کے آئمہ کرام کیلئے 25ہزار ر وپے وظیفہ مقررکرنے پر اتفاق کیا گیا ۔ مذہبی علامات اور مقدس ناموں والے پوسٹرو بینرزکی تکریم برقرار رکھنے کی ہدایت کی اور اجلاس کے دوران مساجد میں اذان اور خطبہ کی اجازت دینے پر اتفاق کیا گیا کیا گیا ۔علماء کرام سے رابطوں کیلئے خواجہ سلمان رفیق اور سیکرٹری لاء اینڈ آرڈر فوکل پرسن مقرر کردیے گئے ۔
مریم نواز نے کہا سیاست یامذہب کی آڑ میں املاک کو نقصان پہنچاناقابل قبول نہیں،ہتھیاراٹھانے اوربے گناہوں کو مارنے کی اجازت نہیں دینگےہمیں فلسطین کیلئے توانا آوازبننا چاہیے۔ہمارادل غزہ کے مسلمانوں کیلئے دھڑکتا بھی ہے اور دُکھتا بھی ہے۔عوام کے جان ومال کی حفاظت میری ذمہ داری ہے۔غزہ پر ظلم دیکھ کردلوں پر قیامت گزرتی ہے۔غزہ کے نام پر احتجاج کر کے عوام کو تکلیف پہنچائی گئی۔
مریم نواز نے کہا کسی بے گناہ کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی ۔اپنے ملک میں سفارتی عملے کی حفاظت ریاست کا فرض ہوتا ہے۔
مریم نواز نے اپنے خطاب میں کہا اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی کریم ؐ کی سنت پر عمل کرنے والے نامور اور جید علماء کرام امت مسلمہ کا ضمیر ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ا حکامات اور نبی کریمؐ کی سنت کی روشنی میں رہنمائی کے لئے علماء کرام سے رجوع کیا جاتا ہے۔ دین کا صحیح راستہ دکھا کر آسانی پیدا کرنے والے علماء ہمارا فخر ہ ہیں ۔ریاست، عوام اور ہم سب علماء کرام کو رہنما مانتے ہیں۔ اللہ اور نبی کریم ؐ کو ماننے والوں کو سرٹیفکیٹ کی ضرورت کا احساس تکلیف دہ ہیں۔ خود جماعتوں کو نیچے دکھانے اور ضرر پہنچانے کے لئے شرپسند ٹولے تشکیل دیئے گئے۔ سوچنے کی بات ہے کہ ریاست کو ایکشن کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ مذہبی جماعتوں میں نیک لوگ ہیں جو دین کا راستہ دکھاتے ہیں لیکن املاک کو نقصان پہنچانے اوربے گناہوں کی جان لینے والے کون ہیں؟روزمرہ زندگی میں خلل نہ آنے دینا، عوام کے جان و مال اور عزت کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ر وزگار اور دیگر امور کے لئے آنے جانے والوں کا راستہ روکنا اور کاروبار زندگی معطل کرنا کیا درست ہے؟شرپسند کفر اسلام کی جنگ بنا کر فساد برپا کرنا چاہتے ہیں۔رحمتہ ا للعالمینؐ کا نام لیکر حکم دینا پولیس والوں کو چھوڑنا نہیں، کیسا فعل ہے۔سچے عاشقان رسولؐ نبی کریم کا نام سنیں تو فرط محبت سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں۔ عشق رسولؐ کا دعوی کرنے والوں کے ہاتھ میں بندوق اورکیلوں والے ڈنڈے کس نے تھمائے۔ جان ہتھیلی پر رکھ کر عوام اور املاک کی حفاظت کرنے والوں کی ہڈیاں اور کھوپڑیاں توڑنے والے کون لوگ ہیں؟۔ منبر رسولؐ پر کھڑے ہوکر مارو جلا دوکی بات کرنا کیا درست عمل ہے؟نبی کریمؐ نے تو راستے سے پتھر ہٹانے کا حکم دیا یہاں سڑکیں بند کر دی جاتی ہیںعشق رسولؐ کا دعوی ہے لیکن عمل احکامات نبویؐ کے منافی ہوتے ہیں۔
مریم نواز شریف نے کہا علماء کرام سے ہاتھ جوڑکر عوام کی درست سمت میں رہنمائی کی درخواست کرتی ہوں۔غزہ کے لئے توانا آوازنہ بننے کا شکوہ خود سے بھی ہے۔غزہ کے مسلمانوں پر روز قیامت گزرتی رہی، معاہدہ ہوا تو غزہ والوں نے خوشی منائی اور دنیا نے شکر ادا کیا۔ غزہ معاہدے پر فلسطینی خوشیاں منارہے تھے اور یہاں اسلام آباد پر چڑھائی کا اعلان ہورہا تھا۔ایک بار بھی شرپسند جماعت والوں کی زبان سے فلسطین کی حمایت میں ایک لفظ نہیں سنا گیا۔فلسطین کے حق کی بجائے پولیس والوں کو مارنے کے اعلان کیے جارہے تھے۔صفائی سنت ہے اور اللہ تعالیٰ کا حکم بھی، صفائی کے لئے استعمال ہونے والی گاڑیوں کو آگ لگائی گئی۔ ستھرا پنجاب کی گاڑیاں عوام کے خون پسینے کی کمائی سے خریدی گئیں،جلانے سے کس کا نقصان ہوا۔
لوگوں کو دین کی صحیح روح سے آگاہ کرنا علما کرام کا فرض ہے۔ جان و مال اور عزت آبرو اور املاک کی حفاظت ریاست کا فرض ہے۔ مریم نواز نے کاہ شہید ہونے والے انسپکٹر کے دو چھوٹے چھوٹے بچے ہیں،قتل کی محض مذمت کافی نہیں۔سچ کہنا چاہیے، درمیانی بات سے دلوں میں شکوک وشبہات پیدا ہوتے ہیں۔وقت آگیا ہے فتنہ کی نشاندہی کرنا ضروری ہے۔فتنے سر اٹھائے تو ملک و قوم کی تباہی شروع ہوجاتی ہے۔
جو سیاسی یا مذہبی جماعت ہتھیار اٹھاتی ہے تو سیاسی یا مذہبی جماعت نہیں رہتی۔مشکل وقت ہم نے بھی دیکھا مگر ہتھیار نہیں اٹھایا بلکہ صبر کیا۔انڈیا نے حملہ کیا تو فوج نے مقابلہ کرکے شکست دی، اسی فوج پر حملہ کیا گیا۔ملک وقوم حساس دور سے گزررہے ہیں، علماء کرام کی مدد کی ضرورت ہے۔قوم کی حفاظت کرتے ہوئے جان دینے والوں کے بچوں اور اہل خانہ کو کیا جواب دیں؟
محرم الحرام میں مجالس اور جلسوں کے دوران عرق گلاب کا چھڑکاؤ کیا گیا، سبیلیں اور لنگر پیش کیے گئے۔ عید میلاد النبیؐ پر ہر شہر اور گاؤں کو سجایا گیا، مٹھائی تقسیم کی گئی۔ کون شہید ہے کون ظالم فیصلہ اللہ تعالیٰ نے کرنا ہے، اسلام کا سرٹیفکیٹ ہم نے جاری نہیں کرنے۔ قانون کا اطلاق مرد و خواتین پر برابر ہوتا ہے، کوئی تفریق نہیں۔دو دفعہ بے گناہی کی جیل کاٹ کر آئی۔ عورت کو ڈھال بنانا اورمسجد میں ہتھیار چھپانے والے کیسے مسلمان ہیں۔خواتین ریڈ لائن ہیں کوئی بھی ظلم ہو تو قانون فوراً حرکت میں آتا ہے۔گرین بسوں میں خواتین کے الگ کمپارٹمنٹ اور سی سی ٹی وی سے ہراسمنٹ کے واقعات میں کمی آئی۔مخالف کی بیٹی کے ساتھ بھی ظلم نہیں چاہتی، چاہئے وہ میرا دشمن ہی کیوں نہ ہو۔کسی بے گناہ کو اٹھا لیا گیا تو اسے عزت سے گھر چھوڑ کر آئیں۔ اگر کوئی جرم میں ملوث ہے تو اسے پکڑا جائے، چادر اور چار دیواری کا تقدس ضروری ہے۔ عوام کی خدمت، انصاف اور حفاظت کے لئے اللہ تعالیٰ کو جوابدہ ہوں۔تصادم سے گریز کرنے کی پالیسی اپنائی۔فتنہ فساد روکنا ریاست کا فرض ہے ورنہ یہ آگ ہر گھر تک پہنچے گی۔
مریم نواز شریف نے پوچھا ڈیوٹی پر جانے والوں کی ہڈیاں توڑنے کے اعلان کا جواب کون دے گا۔ کروڑوں روپے اور ہتھیار برآمد ہوئے اس کی ضرورت کیوں پیش آئی۔دین کا نام استعمال کرکے اپنے ایجنڈے پر عمل کرنا کیا درست ہے؟۔اڈیالہ میں بیٹھا ہوا شخص 400، 600 لوگ جاں بحق ہونے کا ٹویٹ کرتا ہے۔دو سال سے جیل میں ہے پھر بھی فتنہ انگیزی سے باز نہیں آتا۔ سینکڑوں لوگوں کے جاں بحق ہونے کا جھوٹ پھیلایا جاتا ہے اگر سچ تھا تو لاشیں کہاں ہیں۔ہزاروں زخمی ہوئے تو کن ہسپتالوں سے علاج کرایا گیا۔زخمی اور قتل ہونے والے کی ویڈیو نہیں بنی بلکہ چھاپوں اوربرآمدگیوں کی ویڈیوز سامنے آئیں۔پولیس انسپکٹر کو شہید کیا گیا تو جنازہ پڑھا گیا سب نے دیکھا۔ اس نہج پر معاملات کو کیوں لایاگیا کہ والدین اولاد، بیویاں شوہر، اور بچے باپ سے محروم ہوگئے۔
اتنی بڑی تعداد برآمد ہونے والا اسلحہ دیکھ کر سب حیران تھے۔اڈیالہ میں بیٹھے شخص کے دور میں مسجد میں گھس کر لوگوں کو مارا گیا۔ احسن اقبال صاحب کو گولی ماری گئی اللہ تعالیٰ نے بچا لیا۔ سکیورٹی والوں کے بارے میں سوشل میڈیا پر شرانگیز بیانات دیئے جارہے ہیں۔ میں جانتی ہوں کہ علماء کرام فساد اور فتنہ کو سپورٹ نہیں کرتے لیکن نام استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کا یجنڈا مذہبی اور سیاسی جماعتوں کو بدنام کرنا ہے۔
اللہ کا گھر عبادت اور تبلیغ دین کی بجائے دیگر مقاصد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ پولیس کے خلاف متحد ہونے اور تشدد کرنے کے بینرز آویزاں کیے جارہے ہیں۔ مسجد کا منبر اور مائیک اشتعال انگیزی کے لئے استعمال ہورہا ہے اس سے زیادہ مسجد کے تقدس کی پامالی کیا ہوگی۔
مریم نواز شریف نے اعلان کیا کہ مساجد اور مدارس کو مفتی منیب الرحمان کے ادارے کے سپرد کیا جارہا ہے۔ امام مسجد سب سے معتبر شخص ہوتا ہے مگر غریب عوام سے چندہ لیکر تنخواہ دی جاتی ہے۔65ہزار مساجد کے آئمہ کے لئے وظیفہ مقرر کرہے ہیں۔ نواز شریف صاحب نے آئمہ کرام کے لئے 15ہزار کی بجائے 25 ہزار وظیفہ مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے۔حکومت آئمہ کرام کی معاونت کریگی تاکہ عوام کے چندے پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
عام لوگ جھانسے میں آجاتے ہیں صحیح راستے پر لانے کی کوشش کرنا علماء کرام کا فرض ہے۔ اپیل کرتی ہوں کہ امن وامان کے قیام کی کوشش کے لئے علماء کرام حکومت کا دست وبازو بنیں۔بے گناہ ثابت ہونے پر سینکڑوں لوگوں کو رہاکیا گیا۔
مفتی منیب الرحمان نے کہا لاؤڈ سپیکر اور خطبے پر پابندی نہیں لیکن قانون شکنی پر معین طریقے سے کارروائی کی جائے گی۔ڈاکٹر راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ شرپسندوں کو کسی صورت ریلیف نہیں ملنا چاہیے۔روڈ بلاک اور املاک کو نقصان پر سخت ردعمل ضروری ہے، ہارڈ سٹیٹ کا تاثر دیئے بغیر معاملات نہیں چل سکتے۔ ڈاکٹر راغب نعیمی
صاحبزادہ اسد عبید نے کہا پاکستان ہم نے بنایا حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، انتشار پسند آلہ کار بنے ہیں۔ڈاکٹر محمد حسین اکبر نےکہا اللہ تعالیٰ ہمیں ظالموں کے شر سے محفوظ رکھے۔ضیااللہ شاہ بخاری نے کہا مکار دشمن فکری یکجہتی کو پار ہ پارہ کرنے کی ناکام کوشش کررہا ہے، دامے، درمے سخنے حکومت کے ساتھ ہیں۔سی سی ڈی مجرموں سے جس طرح نمٹ رہی ہے مائیں بہنیں اور بیٹیاں دعا ئیں دیتی ہیں۔صفائی کے لئے ستھرا پنجاب اور ٹرانسپورٹ کے لئے گرین بس بہترین پراجیکٹ ہیں۔
مفتی منیب الرحمن نے میٹنگ کے آخر میں ملک وقوم کی سلامتی اور خیبروبرکت کے لئے دعائے خیر کرائی۔موجودہ حالات امن وسکون اور سلامتی کا تقاضا کرتے ہیں۔
usman.arshad
18:36
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاکستان میں کاروبار کرنا مشکل، رکاوٹیں کھڑی کرنا آسان ہے: وزیراعلیٰ پنجاب
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہےکہ پاکستان میں کاروبار کرنا مشکل ہے جبکہ رکاوٹیں کھڑی کرنا آسان ہے، عوام کو سہولیات کی فراہمی میری پہلی ترجیح ہے.شہریوں کی بہتری اور امن وامان کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جارہےہیں۔لاہور میں امن و امان کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطح اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ حق دار کو اس کا حق مل جائے اس سے بڑی خوشی کی کوئی بات نہیں ہو سکتی. پاکستان میں کاروبار کرنا مشکل، اس میں رکاؤٹیں کھڑی کرنا آسان ہے. بیورکریسی کے اتنے مسائل ہیں کہ لوگ نیا کاروبار شروع کرنے سے قبل ہی پریشان ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ بات محسوس ہونی چاہیے کہ ریاست جائز کاموں میں ان کے ساتھ کھڑی ہے، عوام کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے، اگر عوام کو جائز کاموں کے لیے رشوت، سفارش اور تکلیف اٹھانی پڑے تو یہ حکومت کی ناکامی ہے۔مریم نواز نے افسران کو ہدایت کہ وہ لوگوں کے لیےکاروبار میں آسانیاں پیدا کریں، جو افسران و شعبہ جات لوگوں کو سہولیات میسر کریں گے. انہیں حکومت پنجاب کی جانب سے سراہا جائے گا۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کو اجلاس میں پی آئی ٹی بی کے تحت ای بز نس پروگرام پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس پر وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے ای بزنس کے لیے 2 ہفتے کی ٹائم لائن مقرر کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے تمام محکموں کو این او سی کے معاملات ایک ہی چھت تلے بروقت مہیا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ای بزنس کی زیر التوا درخواستوں کا ہفتہ وار جائزہ لےکر فوری فیصلے کیے جائیں۔