عمران ہاشمی کی نئی فلم کا سین وائرل، اداکار کا ردعمل بھی آگیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
بالی ووڈ کے اسٹار عمران ہاشمی اپنی ورسٹائل اداکاری کے لیے مشہور ہیں اور شاہ رخ کے بیٹے آریان خان کی حالیہ نیٹ فلیکس سیریز میں اپنی منفرد اداکاری سے ایک دفعہ پھر مداحوں کا دل جیت لیا جبکہ وائرل ہونے والے سین پر مداحوں کے بدلتے رویے بھی ردعمل دیا ہے۔
بھارتی ویب سائٹ کے مطابق نیٹ فلیکس سیریز کے وائرل ہونے والے سین پر بات کرتے ہوئے انہوں نے اپنی شناخت کو تبدیل کرنے اور مداحوں میں مقبول رہنے کے بارے میں گفتگو کیا۔
عمران ہاشمی یامی گوتم کے ساتھ آنے والی فلم حق کے ٹریلر میں نظر آئے اور ممبئی میں میڈیا سے گفتگو کے دوران نیٹ فلیکس سیریز میں اپنی اداکاری پر بات کی، جس میں ان کا مختصر مگر مؤثر کردار ہے۔
انہوں نے وائرل سین پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘کچھ دن پہلے ہی یہ میری آریان اور ریڈ چلیز کی ٹیم کے ساتھ یہ بات ہوئی، ہمیں پتا تھا کہ یہ سین وائرل ہوگا لیکن اس طرح وائرل ہوگا وہ کبھی سوچا نہیں تھا’۔
عمران ہاشمی نے کہا کہ ‘میرے خیال میں یہ ایک سبق ہے، جس سے سیکھنا ہے’ اور مداحوں کے بدلنے والے رویے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں اس سے پہلے مداح وہ نام لے کر پکڑتے تھے یا پھر ایک دوسرا تصور تھا، میں نام نہیں لوں گا نہیں تو رات بھر یہی چلتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی وہ ڈائیلاگ کا ذکر ہوتا ہے تو کوئی شکایت نہیں ہے۔
عمران ہاشمی نے اسکرین پر ابتدائی طور پر بننے والے ان کے امیج کو تبدیل کرنے میں مدد کرنے پر آریان خان کے شو کو سراہا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عمران ہاشمی پر بات کہا کہ
پڑھیں:
کور کمانڈر سے ملاقات سے متعلق سوال وزیراعلیٰ کے پی سے کیا جائے: بیرسٹر گوہر کا ردعمل،
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نامزد کرنا پی ٹی آئی کا آئینی و سیاسی حق ہے اور اس حوالے سے مولانا فضل الرحمان کی کسی پیشکش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دینا عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے، عدالت نے واضح طور پر وکلا اور اہل خانہ کو ملاقات کی اجازت دینے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں، مگر اس کے باوجود پابندیاں برقرار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نہ صرف ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ بلکہ ملک کے سابق وزیراعظم ہیں، اس لیے ان سے ملاقاتیں سیاسی و قانونی مشاورت کے لیے ضروری ہیں، ہمارا یہ بنیادی حق ہے کہ اپنے قائد سے مشاورت کرسکیں، جیسا کہ دیگر کیسز میں معمول کے مطابق ہوتا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے عدالتی نظام کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ملک بھر کی ماتحت عدالتوں میں اس وقت 23 لاکھ مقدمات زیرِ التوا ہیں، جن میں سے 8 لاکھ 14 ہزار فوجداری کیسز ہیں جبکہ صرف پنجاب میں دو لاکھ 70 ہزار کیسز التوا کا شکار ہیں، ہمارے مقدمات کے ساتھ بھی وہی رویہ اپنایا جائے جو دیگر کیسز کے لیے اختیار کیا جاتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کابینہ کی تشکیل وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا صوابدیدی اختیار ہے، تاہم وہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے خواہاں ہیں، پارٹی کے تمام فیصلے عمران خان کی رہنمائی میں کیے جاتے ہیں، اور ہم ان کی ہدایات کے مطابق آگے بڑھیں گے۔”
کابینہ کی تشکیل میں تاخیر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں، ماضی میں پی ڈی ایم حکومت نے بھی کابینہ بنانے میں دو ہفتے کا وقت لیا تھا۔
کور کمانڈر پشاور اور وزیراعلیٰ کی ممکنہ ملاقات سے متعلق سوال پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس بارے میں میرے پاس کوئی مصدقہ اطلاع نہیں، اس معاملے پر سہیل آفریدی بہتر بتا سکتے ہیں۔
آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں جس حکومت کو تبدیل کیا جا رہا ہے، اس کے پاس ایوان کا اعتماد موجود نہیں تھا۔ موجودہ وزیراعظم دراصل پی ٹی آئی کے امیدوار تھے، جنہیں بعد ازاں پارٹی سے نکال دیا گیا۔
آخر میں انہوں نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ “اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر ہمارا مؤقف واضح ہے، یہ عہدہ ہمارا حق ہے، اور اس ضمن میں مولانا فضل الرحمان کی کوئی پیشکش قابلِ قبول نہیں ہوگی۔