سیاست یا مذہب کے نام پر انتہاپسندی اور تشدد ناقابلِ قبول ہے، مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے عشق کا دعویٰ کرنے والے بعض لوگ جب بندوق اٹھا کر تشدد اور نفرت کا راستہ اختیار کرتے ہیں تو وہ دراصل دین کے اصل پیغام سے انحراف کرتے ہیں۔ سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہاپسندی، سڑکیں بند کرنا، عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا اور املاک کو نقصان پہنچانا کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔
لاہور میں اتحاد بین المسلمین کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ علما کرام معاشرے کے فکری رہنما ہیں، ریاست اور عوام دونوں ان سے رہنمائی کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام مکاتبِ فکر کے علما کا ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا خوش آئند ہے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں کو سیاست کرنے کا حق حاصل ہے، مگر تشدد اور ہتھیار اٹھانے کا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہم چاہتے ہیں عوام کی روزمرہ زندگی متاثر نہ ہو، مگر افسوس ہے کہ کچھ گروہ نبی ﷺ کے مقدس نام کو استعمال کرکے شرانگیزی پھیلاتے ہیں۔ عاشقانِ رسول کے دل تو نبی ﷺ کا ذکر سن کر پگھل جاتے ہیں، لیکن اگر کوئی پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کا حکم دے، تو یہ عشقِ رسول نہیں بلکہ گمراہی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ راستے بند کرنا ثواب نہیں گناہ ہے، علما کو اس حوالے سے عوام کی رہنمائی کرنی چاہیے۔جو جتھے اسلحہ لے کر سڑکوں پر آتے ہیں، وہ صرف اپنے مقصد کے لیے نہیں بلکہ پورے دین کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ صفائی کی گاڑیوں کو جلانا، سڑکیں بند کرنا اور عوام کو اذیت دینا کسی بھی لحاظ سے جائز نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والے ہر شخص کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔دنیا بھر میں سفارتخانوں کا احترام کیا جاتا ہے، لیکن کچھ لوگ دین کے نام پر ایسے اقدامات کر رہے ہیں جو اسلامی تعلیمات کے سراسر منافی ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ “تمام مذہبی جماعتوں کو پرتشدد گروہوں سے فاصلہ اختیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی نے جب سیاسی جدوجہد کے بجائے تشدد کا راستہ اپنایا تو اس کا زوال شروع ہوگیا۔ “اختلافِ رائے جمہوریت کا حصہ ہے، مگر ہتھیار اٹھانا یا سرکاری املاک جلانا ناقابلِ برداشت ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ “میں نے ہدایت کی ہے کہ اگر کوئی بےگناہ گرفتار ہوا ہے تو عزت کے ساتھ واپس گھر پہنچایا جائے۔ کسی کے ساتھ زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ “جو لوگ آج مذہب کے نام پر تشدد بھڑکا رہے ہیں، وہی ماضی میں مساجد میں گولیاں چلوا چکے ہیں۔ ان کی سیاست ختم ہو چکی ہے، اب وہ مذہب کو ڈھال بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے سیل کی گئی مساجد اور مدارس کو مفتی منیب الرحمان کے حوالے کیا ہے تاکہ ان کا احترام برقرار رہے۔مسجد کے امام اور مؤذن محلے کے سب سے محترم افراد ہیں، ان کے مالی حالات بہتر بنانے کے لیے حکومت ان کا وظیفہ بڑھانے جا رہی ہے۔
آخر میں مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ حکومت کے خلاف پھیلائی جانے والی جھوٹی اطلاعات بے نقاب ہو رہی ہیں۔کہا گیا کہ سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے، لیکن ان کی کوئی فہرست یا ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا۔ میں خود کہتی ہوں، اگر کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں، تاکہ انصاف ہو سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مریم نواز نے کہا انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
گلگت و کشمیر الیکشن، امیدواروں کے انتخاب میں میرٹ پرکوئی سمجھوتہ نہیں: نوازشریف
اسلام آباد، ن لیگ کے صدر نواز شریف نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے رہنماؤں اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی انتخابات میں کامیاب ہونے کیلئے بھرپور تیاری کرے گی۔نواز شریف نے زور دیا کہ امیدواروں کے انتخاب میں میرٹ پرکسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور پرانے ساتھیوں کے ساتھ ساتھ نئے امیدواروں کی شمولیت بھی شفاف اورمنصفانہ بنیادوں پر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ کا پارلیمانی بورڈ تمام رہنماؤں اور کارکنوں کی رائے سننے کے بعد ٹکٹ دینے کا فیصلہ کرے گا تاکہ بہترین امیدوار میدان میں آئیں۔صدر ن لیگ نے کہا کہ ہمیں ہر سطح پر نظررکھنی ہوگی کہ کون پارٹی کے ساتھ ہے اور کون پرایا انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کی فضا مثبت ہے اوراس کے نتائج بھی پارٹی کے حق میں آئیں۔نواز شریف نے کہا کہ ن لیگ نے ملک میں جو سرمایہ کاری کی، وہ این ایف سی ایوارڈ سے بھی آگے نکل گئی اور صوبوں کو فنڈز ان کے حقوق کے مطابق ملنے چاہئیں۔انہوں نے وفاق کی جانب سے دیے جانے والے فنڈز کے بہتر استعمال پر بھی زور دیا اور کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو بھی این ایف سی کے تحت مالی وسائل فراہم کیے جائیں۔نواز شریف نے اعلان کیا کہ وہ جلد وزیراعظم شہباز شریف سے اس معاملے پر بات کریں گے تاکہ دونوں علاقوں میں ترقی اور انتخابات کی تیاری میں مزید تیزی لائی جا سکے۔انہوں نے پارٹی کارکنان اوررہنماؤں سے کہا کہ وہ اپنے عزم اور محنت سے پارٹی کی کامیابی کو یقینی بنائیں اور میرٹ، شفافیت اورعوامی توقعات کو اولین ترجیح دیں۔