پی آئی اے کی نجکاری میں بین الاقوامی ایئر لائنز کی عدم دلچسپی پر سینیٹ کمیٹی کا اظہارِ تشویش
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری نے جمعرات کے روز پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ کی نجکاری کے عمل میں معروف بین الاقوامی ایئر لائنز کی عدم شرکت پر تشویش کا اظہار کیا۔
کمیٹی کو پی آئی اے سی ایل کی نجکاری، روزویلٹ ہوٹل اور ملک کے نمایاں ایئرپورٹس سے متعلق تازہ منصوبوں و پیش رفت، اور پریسژن انجینئرنگ کمپلیکس کی ملکیت پاکستان ایئر فورس کو منتقل کیے جانے کے عمل پر بریفنگ دی گئی۔
سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری اعلامیہ کے مطابق،سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان کی زیرِ صدارت کمیٹی اجلاس نے پی آئی اے کی نجکاری میں معروف بین الاقوامی ایئر لائنز کی عدم شرکت پر تشویش کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے آگاہ کیا کہ اگرچہ اس موقع کو خطے بھر میں مارکیٹ کیا گیا، تاہم علاقائی ایئر لائنز کسی مسابقتی ادارے میں سرمایہ کاری سے گریزاں رہیں۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل اس وقت دوسری کوشش کے مرحلے میں ہے۔
شرائط و ضوابط حکومت اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان زیرِ بحث ہیں۔ چار کنسورشیمز نے عمل میں شرکت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
تمام فریقین اس وقت پی آئی اے کے اثاثوں اور واجبات کا جائزہ لے رہے ہیں، باہمی اتفاقِ رائے کے بعد توقع ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کے اختتام تک مکمل کر لی جائے گی۔
دریں اثنا، کمیٹی کو بتایا گیا کہ پریسیشن انجینئرنگ کمپلیکس ایک دفاعی نوعیت کا ادارہ ہے جس میں 223 ملازمین خدمات انجام دے رہے ہیں، جبکہ 381 ریٹائرڈ ملازمین کی واجبات بھی اس کے ذمے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق، یہ کمپلیکس 200 ایکڑ رقبے پر محیط ہے اور 1980 کی دہائی سے بوئنگ کے لیے طیاروں کے پرزے تیار کرنے کے ساتھ ساتھ دفاعی ساز و سامان کی تیاری میں بھی کردار ادا کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا
کمیٹی کے سربراہ کے سوال پر سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اس کمپلیکس کی رواں سال کی آمدنی 39 کروڑ 70 لاکھ روپے رہی، جبکہ اخراجات 85 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئے۔
’وفاقی کابینہ کے یکم مئی کے فیصلے کے مطابق پریسیشن انجینئرنگ کمپلیکس کی ملکیت، واجبات اور اثاثے پاکستان ایئر فورس کو منتقل کر دیے جائیں گے۔
کمیٹی نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ سائیڈ سروسز کی آؤٹ سورسنگ سے متعلق پیش رفت پر بھی سوال اٹھایا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایک ترک کمپنی نے ابتدائی طور پر بولی کے عمل میں حصہ لیا تھا مگر بعد میں حکومت کے ساتھ منافع کی شرح کے تناسب پر اختلافات کے باعث دستبردار ہوگئی۔
مزید بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ حکومت سے حکومت کی بنیاد پر اسلام آباد ایئرپورٹ کی لینڈ سائیڈ سروسز کے انتظام کے لیے معاہدہ زیرِ غور ہے۔
کمیٹی چیئرمین نے سفارش کی کہ اسلام آباد ایئرپورٹ کی لینڈ سائیڈ سروسز کو کسی قابلِ اعتماد بین الاقوامی کمپنی کے سپرد کیا جائے جو بین الاقوامی معیار کے مطابق مؤثر اور معیاری خدمات فراہم کر سکے۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کو چلانا نہیں بیچنا میری ذمہ داری، لیکن اونے پونے فروخت نہیں کرسکتے، وزیر نجکاری عبدالعلیم خان
روزویلٹ ہوٹل، نیویارک سے متعلق بریفنگ میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ مالیاتی و رئیل اسٹیٹ مشاورتی فرم جے ایل ایل نے 6.
فرم نے پاکستان حکومت کے لیے مشترکہ سرمایہ کاری کا ماڈل تجویز کیا جس میں متبادل راستے بھی شامل تھے۔
یہ تجویز 8 جولائی کو وفاقی کابینہ نے منظور کر لی، تاہم بعد ازاں فرم نے مفادات کے ٹکراؤ کے باعث اپنی خدمات واپس لے لیں۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری نہ ہونے کی صورت میں ملک کو مزید کتنا نقصان ہوگا؟
جس کی وجہ سے حکومت اب ایک نئی مالیاتی مشاورتی فرم کی خدمات حاصل کرنے کے عمل میں ہے۔
کمیٹی چیئرمین نے فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ کی نجکاری پر اطمینان کا اظہار کیا، جسے متحدہ عرب امارات کی کمپنی انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی نے اس کے تمام واجبات اور ملازمین سمیت حاصل کر لیا ہے۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ریٹائرڈ پی آئی اے ملازمین کی پنشن سے متعلق زیرِ التوا شکایات فوری طور پر حل کی جائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئرلائن پی آئی اے سینیٹ قائمہ کمیٹیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایئرلائن پی ا ئی اے سینیٹ قائمہ کمیٹی پی آئی اے کی نجکاری ئی اے کی نجکاری بین الاقوامی بتایا گیا کہ ایئر لائنز پی ا ئی اے کے مطابق کمیٹی کو کا اظہار کے لیے کے عمل
پڑھیں:
سندھ حکومت کا اجلاس، گھوٹکی–کندھ کوٹ پل منصوبے سے متعلق پیشرفت کا جائزہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا میں گھوٹکی–کندھ کوٹ پل منصوبے کی پیش رفت سے متعلق جائزہ لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس میں وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار، وزیر ورکس اینڈ سروسز علی حسن زرداری، معاون خاص سید قاسم نوید، چیف سیکریٹری سید آصف حیدر شاہ، آیہ جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری ورکس نواز سوہو، سیکریٹری ٹرانسپورٹ، ڈی جی پی پی پی یونٹ اسد ضامن اور دیگر افسران شریک ہوئے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گھوٹکی–کندھ کوٹ پل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت تعمیر ہو رہا ہے۔ گھوٹکی–کندھ کوٹ پل ایک نمایاں اور تاریخی منصوبہ ہوگا۔ گھوٹکی–کندھ کوٹ پل سندھ، پنجاب اور بلوچستان کو جوڑے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ان منصوبوں سے تینوں صوبوں کے درمیان رابطے مزید بہتر ہوں گے۔ گھوٹکی–کندھ کوٹ پل علاقائی ترقی اور ہم آہنگی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پہلے کام سست روی کا شکار تھا لیکن اب امن امان کی صورتحال بہتر ہے، مجھے گھوٹکی-کندھ کوٹ پل پر کام تیز چاہئے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل 12.15 کلومیٹر طویل ہے، جو ملک کا سب سے بڑا پُل ہوگا۔ گھوٹکی کی جانب سے 10.4 کلومیٹر اور کندھ کوٹ سے 8.1 کلومیٹر پل تک پہنچنےوالی سڑک ہے۔ اس میں گھوٹکی-کندھ کوٹ پل تک پہنچنے والی سڑک مکمل ہوچکی ہے۔
علی حسن زرداری کا کہنا تھا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل پی پی پی موڈ پر بن رہا ہے جو 2028ء میں مکمل ہوگا۔