سرحد کھولیں یا پناہ گزینوں کی ملک بدری عارضی طور پر روک دیں، افغان سفیر سردار احمد شکیب
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
پاکستان میں افغانستان کے سفیر سردار احمد شکیب وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یا تو سرحدی گزرگاہیں کھول دی جائیں یا افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کا عمل عارضی طور پر روک دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی جاری،افغان شہری پاکستانیوں کے احسان مند
افغان سفیر کی جانب سے جاری بیان میں افغان پناہ گزینوں کی موجودہ صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ تورخم، چمن، انگور اڈہ، غلام خان اور دیگر سرحدی گزرگاہوں کو فوری طور پر کھولا جائے تاکہ پناہ گزین باعزت اور منظم انداز میں اپنے وطن واپس جا سکیں۔
سردار احمد شکیب نے کہا کہ گزشتہ تقریباً 20 دنوں سے تورخم اور چمن-بولدک کراسنگ پوائنٹس بند ہیں جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تجارت، آمدورفت اور ٹرانزٹ مکمل طور پر معطل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان بندشوں کی وجہ سے ہزاروں افغان پناہ گزین شدید مشکلات کا شکار ہیں اور ان کی حالت دن بدن خراب ہو رہی ہے۔
بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ پولیس کو پناہ گزینوں کی گرفتاری اور ملک بدری کی مہم تیز کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں جب کہ کیمپوں، مساجد اور عوامی مقامات پر اعلانات کے ذریعے لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ وہ افغان باشندوں کو اپنے گھروں یا دکانوں سے نکال دیں اور ان کی معلومات پولیس کو فراہم کریں۔
مزید پڑھیے: ہم نے 40 برس سے افغان پناہ گزینوں کی مہمان نوازی کی مگر پاکستان کو اس کا نقصان ہوا، مولانا عبدالحمید
سردار احمد شکیب افغان سفارت خانے کے مطابق اب تک تقریباً 10 ہزار افغان شہری گرفتار کر کے حراستی مراکز میں منتقل کیے جا چکے ہیں جب کہ ہزاروں دیگر افراد گرفتاری کے خوف سے اپنی گاڑیوں میں بیٹھے سرحد کھلنے کے منتظر ہیں۔
افغان سفیر کے مطابق پنجاب سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں سے آنے والے پناہ گزین قافلے جمرود سے تورخم تک تقریباً 400 ٹرکوں میں پھنسے ہوئے ہیں جن میں خواتین، بچے، بزرگ اور بیمار افراد شامل ہیں جو سرد موسم، خوراک، پانی اور طبی سہولتوں کی کمی کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افسوسناک طور پر گزشتہ چند دنوں میں 3 بچوں اور ایک خاتون کی جانیں جا چکی ہیں۔
مزید پڑھیں: افغان پناہ گزین پاکستان میں کتنا وقت رہ سکیں گے؟
بیان میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ کچھ علاقوں جن میں سیالکوٹ، خوشاب اور اٹک شامل ہیں میں افغان پناہ گزینوں سے پولیس اہلکار مبینہ طور پر رشوت طلب کرتے ہیں اور رقم نہ دینے پر انہیں حراستی مراکز بھیجنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔
افغان سفیر نے خبردار کیا کہ جب پناہ گزینوں کو زبردستی نکالا جا رہا ہے اور تمام سرحدیں بند ہیں تو وہ سڑکوں پر رہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جس سے ایک بڑے انسانی بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
Statement by H.
For nearly twenty days, the Torkham and Chaman-Boldak crossing points have remained closed by Pakistan following the recent unrest and incidents. As a… pic.twitter.com/klWY1APiGX
— AFG Embassy Pakistan (@AfghanEmbPak) October 30, 2025
سردار احمد شکیب نے متعلقہ حکام سے یہ بھی اپیل کی کہ حراستی مراکز میں قید افغانوں کے ساتھ انسانی ہمدردی کا سلوک کیا جائے اور انہیں بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔
علاوہ ازیں انہوں نے اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ پناہ گزینوں کی مدد میں اضافہ کریں تاکہ انسانی بحران شدت اختیار نہ کرے۔
یہ بھی پڑھیے: افغان پناہ گزینوں کے لیے پاکستان میں مشکلات کیوں بڑھ گئیں؟
افغان سفیر نے آخر میں ان پاکستانی شہریوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے جمرود، تورخم اور چمن کے علاقوں میں پھنسے افغان خاندانوں کی مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستانی بھائیوں نے اپنے گھروں کے دروازے کھولے، بیماروں کو پناہ دی اور خوراک فراہم کی جس پر افغان عوام ان کے شکر گزار ہیں‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان پناہ گزین افغان سفیر کا پاکستان سے مطالبہ افغانستان کے سفیر سردار احمد شکیبذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان پناہ گزین افغان سفیر کا پاکستان سے مطالبہ افغانستان کے سفیر سردار احمد شکیب افغان پناہ گزینوں کی سردار احمد شکیب افغان پناہ گزین افغان سفیر نے کہا کہ انہوں نے یہ بھی
پڑھیں:
پاک افغان سرحد پر خوارج کے گروہ کی دراندازی ناکام، خارجی کمانڈر سمیت 4 دہشتگرد ہلاک
پاک فوج نے پاک افغان سرحد کے قریب باجوڑ میں خوارج کے ایک گروہ کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں خارجی کمانڈر سمیت 4 دہشتگرد ہلاک ہوئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فورسز نے خوارج کی حرکت بروقت شناخت کی اور ان کی سرحد عبور کرنے کی کوشش کو مؤثر انداز میں ناکام بنایا۔
ہلاک ہونے والوں میں ہائی ویلیو ٹارگٹ اور خارجی رہنما امجد عرف مزاحم بھی شامل تھا، جو خارجی نور ولی کا نائب تھا اور افغانستان میں رہ کر پاکستان میں متعدد دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق امجد، بھارتی آلہ کار تنظیم “فتنہ الخوارج” کی رہبری شوریٰ کا سربراہ تھا اور طویل عرصے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب تھا۔ حکومت نے اس کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی۔
فتنہ الخوارج افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دراندازی کی منصوبہ بندی کر رہی تھی تاکہ اپنی موجودگی کا تاثر پیدا کیا جا سکے، تاہم پاکستانی فورسز کی مؤثر کارروائیوں نے ان کے حوصلے پست کر دیے ہیں۔