سیشن کورٹ لاہور نے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ ملزمہ نے جیل سے اپنے وکیل کی وساطت سے ضمانت دائر کر رکھی ہے، ملزمہ کے خلاف نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے مقدمہ درج کررکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزیر کی جعلی ویڈیو اپ لوڈ کرنے کا مقدمہ، سیشن کورٹ نے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا، ایڈیشنل سیشن جج ساجدہ احمد چودھری نے ضمانت بعد ازگرفتاری پر سماعت کی۔ ملزمہ نے جیل سے اپنے وکیل میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ کی وساطت سے ضمانت دائر کر رکھی ہے، ملزمہ کے خلاف نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے مقدمہ درج کررکھا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فیصلہ محفوظ

پڑھیں:

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: 12 ارب کے منجمد شیئرز ڈی فریز کرنے کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سردار سرفراز ڈوگر—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نیب کی نجی بینک کے 12 ارب روپے کے منجمد کردہ شیئرز ڈی فریز کرنے کا احتساب عدالت کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔

نیب کی نجی بینک کے شیئرز ڈی فریز کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو نے کی۔

عدالتِ عالیہ نے استدعا مسترد کرتے ہوئے نیب کو کیس سے متعلقہ دستاویزات متفرق درخواست کے ذریعے جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ آپ متعلقہ دستاویزات جمع کرا دیں پھر کیس مقرر کر دیں گے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ احتساب عدالت نے شیئرز ڈی فریز کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے۔

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا کہ عدالت نے وجوہات دی ہیں کہ کیوں یہ آرڈر کیا گیا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے سوال کیا کہ 12 ارب روپیہ نکل جائے گا تو پھر کیس میں کیا بچے گا؟

یہ بھی پڑھیے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے نام جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا ایک اور خط

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا کہ آپ اس شخص کی رقم فریز کر کے انجوائے کر رہے ہیں۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے جواب دیا کہ یہ نجی بینک کے شیئرز ہیں، ہم انجوائے نہیں کر رہے۔

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا کہ نیب نے شیئرز فریز کر کے پچھلے 6 ماہ سے اُس بندے کو متاثر کیا۔

جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب کو تحقیقات کا حکم دیا، عمل درآمد بینچ بھی بنایا۔

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے سوال کیا کہ عمل درآمد بینچ کیسے اور کس قانون کے تحت بنا دیا؟

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 184/3 کے تحت آرڈر جاری کیا۔

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا کہ سپریم کورٹ ایسے آرڈر تو نہیں کر سکتی کہ وہ کوئی بادشاہ سلامت ہے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ہمارے قانون کے مطابق سپریم کورٹ بادشاہ سلامت ہی ہے۔

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے بعد میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بادشاہ ہی ہے، ہائی کورٹ مکمل انصاف نہیں کر سکتی، ہائی کورٹ نے قانون کے مطابق آرڈر کرنا ہوتا ہے، سپریم کورٹ کے پاس اختیار ہے، انہیں نہیں روکا جا سکتا، وہ مکمل انصاف کر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عدالت میں جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہینِ عدالت کیس، قابلِ سماعتی پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا
  • جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
  • کراچی ایئرپورٹ خودکش حملے میں سہولتکار ملزمہ کی درخواست ضمانت مسترد
  • ضیاء الحسن لنجار کی سندھ بار کونسل کے انتخابات میں شرکت کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • کراچی ایئر پورٹ خودکش حملے میں سہولتکار ملزمہ گل نساء کی درخواست ضمانت مسترد
  • کراچی ایئرپورٹ خودکش حملہ سہولتکاری کیس، ملزمہ گل نساء کی درخواست ضمانت مسترد
  • راولپنڈی: توہین ازواج مطہرات کیس میں سزا کیخلاف اپیل، ملزمہ کی سزائے موت کالعدم قرار، بری کرنے کا حکم
  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: 12 ارب کے منجمد شیئرز ڈی فریز کرنے کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد
  • 9مئی و دیگر 5 کیسز؛ عمران خان کو عدالت یا بذریعہ ویڈیو لنک پر پیش کرنے کا حکم