ضیاء الحسن لنجار کی سندھ بار کونسل کے انتخابات میں شرکت کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار کی سندھ بار کونسل کے انتخابات میں شرکت کیخلاف درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ہائیکورٹ میں صوبائی وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار کی سندھ بار کونسل کے انتخابات میں شرکت کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ضیا الحسن لنجار وزیر کی حیثیت سے تنخواہ کے حقدار ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ وزیر کی حیثیت سے وہ حکومت پاکستان کے ملازم نہیں۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ایڈووکیٹ جنرل صوبائی وزیر قانون کے ماتحت ہیں، یہ کیسے عدالت کی معاونت کرسکتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ جواد ڈیرو نے موقف دیا کہ ایڈووکیٹ جنرل کی تقرری گورنر کرتا ہے، وہ صوبائی وزیر کے ماتحت نہیں۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو دلائل سے روک دیا، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سیف نے دلائل دیے۔ بیرسٹر شبیر شاہ نے موقف دیا کہ درخواستگزار کسی بھی طرح سے ضیا لنجار کے الیکشن میں شریک ہونے سے متاثر نہیں۔
وفاق اور صوبائی حکومت کے وکلا نے مؤقف دیا کہ درخواست قابل سماعت نہیں مسترد کردی جائے، عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
درخواستگزار اشفاق پہنور ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ ضیاء الحسن لنجار صوبائی وزیر داخلہ و قانون ہیں، رولز کے مطابق وہ سندھ بار کونسل انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔
درخواستگزار کے مطابق ضیاء الحسن لنجار نے سندھ بار کونسل کے انتخابات کیلئے شہید بینظیر آباد سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ ضیاء الحسن لنجار سندھ اسمبلی کے رکن بھی ہیں اور حکومت سے الاؤنس سمیت دیگر مراعات بھی حاصل کر رہے ہیں۔ ضیاء الحسن لنجار کے سندھ بار کونسل کے انتخاب میں کاغذات مسترد کئے جائیں۔
درخواست میں صوبائی وزیر داخلہ، ایڈووکیٹ جنرل، اور سندھ بار کونسل کے ریٹرننگ افسر کو فریق بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ بار کونسل کے انتخابات صوبائی وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے موقف دیا کہ ایڈووکیٹ جنرل انتخابات میں
پڑھیں:
صحافت کی بنیاد پر غیر متعلقہ شخص کی سول ایوارڈ کیلئے نامزدگی پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج
سینیئر صحافی شمیم شاہد نے رحمان اللہ ایڈووکیٹ کی توسط سے ضیاء الحق سرحدی کی سول ایوارڈ کے لیے نامزدگی کے خلاف درخواست پشاور ہائیکورٹ میں دائر کردی، درخواست میں وفاقی حکومت، صوبائی حکومت ، وزارت اطلاعات اور ڈپٹی سیکرٹری ایواڈ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صحافت کے بنیاد پر غیر متعلقہ شخص کی سول ایوارڈ کے لیے نامزدگی پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی۔ سینیئر صحافی شمیم شاہد نے رحمان اللہ ایڈووکیٹ کی توسط سے ضیاء الحق سرحدی کی سول ایوارڈ کے لیے نامزدگی کے خلاف درخواست پشاور ہائیکورٹ میں دائر کردی، درخواست میں وفاقی حکومت، صوبائی حکومت ، وزارت اطلاعات اور ڈپٹی سیکرٹری ایواڈ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست گزار نے کہا کہ وہ سینیئر جرنلسٹ ہے اور کئی قومی اور بین الاقوامی نشریاتی اداروں سے وابستہ رہ چکا ہے اور اس وقت بھی صحافت کے میدان سرگرم عمل ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ 23 مارچ اور 14 اگست کو ہر سال مختلف پیشوں سے وابستہ افراد کو سول ایوارڈز دیے جاتے ہیں، ایوارڈ کی سفارش ایوارڈ کمیٹی کرتی ہے اور پھر وزیر اعظم کی منظوری کے بعد صدر کو ارسال کیا جاتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ڈیکوریشن ایکٹ 1975 میں اس کا طریقہ کار وضع ہے، ضیاء الحق سرحدی کو سول ایوارڈ تمغہ امتیاز کیلئے نامزد کیا گیا ہے، 23 مارچ 2026 کو صحافت کے پیشے کے بنیاد پر ضیاء الحق سرحدی کو سول ایوارڈ دیا جائیگا۔ درخواست میں کہا گیا کہ نامزدگی کے حوالے یکم جنوری 2025 کو اعلامیہ جاری کیا گیا، ضیاء الحق سرحدی کی نامزدگی غیر قانونی اور ڈیکوریشن ایکٹ کے خلاف ہے۔ ضیاء الحق سرحدی کا صحافت کے پیشے کوئی تعلق نہیں اور نہ وہ کسی صحافی تنظیم یا باڈی کے ممبر ہیں، ضیاء الحق سرحدی سرحد چیمبر آف کامرس اور دیگر کاروباری تنظیموں سے وابستہ ہیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ضیا الحق سرحدی کی نامزدگی غیر قانونی اور اقربا پروری کی بنیاد پر ہے لہذا اسے منسوخ کرکے ازسر نو صحافت کے کیٹیگری سے شفاف اور منصفانہ نامزدگی کرنے کا حکم دیا جائے۔