—فائل فوٹو

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے بےبنیاد الزامات مسترد کرتے ہیں۔

ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یوکرینی حکام نے اب تک کوئی قابلِ تصدیق ثبوت فراہم نہیں کیا، پاکستان کو یوکرینی حکام کی جانب سے باضابطہ طور پر آگاہ بھی نہیں کیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان اس معاملے پر یوکرینی حکام سے وضاحت طلب کرے گی۔ 

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان یوکرین تنازع کا پُرامن حل چاہتا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے۔

چین، پاکستان و افریقی ممالک کے جنگجو روس کیلئے لڑ رہے ہیں، زیلنسکی کا دعویٰ

کیف یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نےدعویٰ کیا ہے.

..

واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا تھا کہ چین، پاکستان اور دیگر ممالک کے جنگجو روس کے لیے لڑ رہے ہیں۔ جن میں تاجکستان، ازبکستان اور افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو بھی لڑائی میں شریک ہیں۔

یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین کی شمال مشرقی سرحد پر تعینات فوجیں ایسے غیر ملکی کرائے کے جنگجوؤں سے لڑ رہی ہیں جو مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ میں وعدہ کرتا ہوں یوکرین اس کا جواب دے گا۔

زیلنسکی اس سے قبل بھی روس پر الزام لگا چکے ہیں کہ وہ چینی جنگجوؤں کو بھرتی کر رہا ہے، تاہم چین نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔ اسی دوران شمالی کوریا نے بھی روس کے کرسک ریجن میں اپنے ہزاروں فوجی بھیجے ہیں۔

زیلنسکی نے اپنے دورۂ محاذ جنگ کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا، ہم نے کمانڈرز سے محاذ پر صورتحال، ووفچانسک کے دفاع اور جنگ کی پیش رفت پر بات کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس محاذ پر ہمارے جوانوں نے اطلاع دی ہے کہ چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو لڑائی میں شریک ہیں۔ ہم اس کا جواب دیں گے۔ 

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کہ یوکرین ممالک کے کے جنگجو کہا کہ

پڑھیں:

یوکرین میں پاکستانی شہریوں کی مبینہ شمولیت کے الزامات بے بنیاد قرار

پاکستان نے یوکرین میں پاکستانی شہریوں کی بطور ’کرائے کے جنگجو‘ موجودگی سے متعلق یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے حالیہ دعوے کو بے بنیاد اور غیر مصدقہ قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان یوکرین کے تنازع میں پاکستانی شہریوں کی شمولیت سے متعلق بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کو قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اب تک یوکرینی حکام کی جانب سے نہ تو حکومت پاکستان سے باضابطہ طور پر رابطہ کیا گیا ہے اور نہ ہی ایسے کسی دعوے کے حق میں کوئی قابل تصدیق ثبوت فراہم کیا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان اس معاملے کو یوکرینی حکام کے ساتھ اٹھائے گی اور اس ضمن میں وضاحت طلب کرے گی۔

مزید پڑھیں:

یہ ردعمل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیر کے روز مشرقی خارکیف کے محاذ پر دورے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر دعویٰ کیا کہ ان کے  جنگجو اس محاذ پر چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے کرائے کے جنگجوؤں کی شرکت کی اطلاع دے رہے ہیں۔ ’ہم اس کا جواب دیں گے۔‘

صدر زیلنسکی نے یہ بیان خارکیف کے علاقے ووچانسک کے محاذ پر موجود افواج کے ساتھ ملاقات کے بعد دیا، جو حالیہ ہفتوں میں روسی افواج کے دباؤ میں رہا ہے۔

مزید پڑھیں:

دوسری جانب، پاکستانی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ پاکستان یوکرین کے تنازع کا پرامن حل چاہتا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق سفارتی بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل کا حامی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ پاکستان ترجمان چارٹر خارکیف روسی افواج کرائے کے جنگجو وزارت خارجہ ولادیمیر زیلنسکی یوکرین

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے یوکرین میں پاکستانیوں کی مداخلت کے الزامات مسترد کر دیئے
  • یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کا الزام مسترد
  • یوکرین تنازعہ میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے الزامات بے بنیاد قرار
  • یوکرین کے تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • یوکرین میں پاکستانی شہریوں کی مبینہ شمولیت کے الزامات بے بنیاد قرار
  • یوکرین تنازع میں پاکستانی شہریوں کے ملوث ہونے کے الزامات بے بنیاد ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • یوکرین تنازعہ میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کردی گئی، الزامات بے بنیاد قرار
  • یوکرین تنازع میں پاکستانی شہریوں کے ملوث ہونے کا یوکرینی صدر کا دعویٰ مسترد
  • پاکستانی جنگجو روس کے لیے یوکرین میں لڑ رہے ہیں؟ یوکرینی صدر کا دعویٰ