کیف: یوکرین کے صدر وولودومیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ شمال مشرقی یوکرین میں روسی افواج کے ساتھ لڑنے والوں میں پاکستان، چین اور افریقی ممالک کے جنگجو بھی شامل ہیں۔

صدر زیلنسکی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا کہ "ہم نے محاذ پر موجود کمانڈرز سے ووفچانسک کے دفاع اور جنگ کی صورتحال پر بات کی۔ ہمارے سپاہیوں نے اطلاع دی ہے کہ اس محاذ پر چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور کچھ افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو شامل ہیں۔ ہم اس کا جواب دیں گے۔"

تاحال پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے اس دعوے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم پاکستان پہلے ہی یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے کے الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔

Today, I was with those defending our country in the Vovchansk direction – the warriors of the 17th Separate Motorized Infantry Battalion of the 57th Brigade named after Kish Otaman Kost Hordiienko.



We spoke with commanders about the frontline situation, the defense of… pic.twitter.com/40XsGHZU0T

— Volodymyr Zelenskyy / Володимир Зеленський (@ZelenskyyUa) August 4, 2025

2023 میں بی بی سی کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے دو امریکی پرائیویٹ کمپنیوں کے ساتھ 364 ملین ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کا معاہدہ کیا، جس کے ذریعے ہتھیار مبینہ طور پر یوکرین پہنچائے گئے۔ تاہم پاکستان کی وزارت خارجہ، سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور پاکستان میں روسی سفیر کی جانب سے ان الزامات کو مختلف مواقع پر مسترد کیا جا چکا ہے۔

صدر زیلنسکی اس سے قبل بھی روس پر چینی جنگجو بھرتی کرنے کا الزام لگا چکے ہیں، جسے چین نے مسترد کر دیا تھا۔ اسی طرح شمالی کوریا پر بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے اپنے ہزاروں فوجی روس کے کرُسک علاقے میں بھیجے ہیں۔

 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پاکستان کا یوکرین جنگ میں پاکستانی شہریوں کی مبینہ شرکت کے الزامات پر سخت رد عمل، بے بنیاد قرار دیدیا 

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان نے یوکرین میں جاری تنازع میں پاکستانی شہریوں کی مبینہ شرکت سے متعلق الزامات کو بے بنیاد، من گھڑت اور ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان ان الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ اس حوالے سے کسی بھی سطح پر کوئی صداقت نہیں پائی جاتی۔

ترجمان کے مطابق اب تک یوکرینی حکام نے نہ تو حکومت پاکستان سے باضابطہ طور پر کوئی رابطہ کیا ہے اور نہ ہی ان دعووں کے حق میں کوئی قابلِ تصدیق یا ٹھوس شواہد فراہم کیے گئے ہیں۔ پاکستان اس معاملے پر یوکرین سے باضابطہ رابطہ قائم کرے گا اور اس نوعیت کے الزامات کی وضاحت طلب کی جائے گی۔

لاہور کے جناح ہسپتال سے ایک کروڑ روپے سے زائد کا سامان غائب

دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان یوکرین تنازع کے پرامن اور سفارتی حل پر یقین رکھتا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق بات چیت کے ذریعے مسئلے کے حل کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

واضح رہے کہ یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ شمال مشرقی یوکرین میں روسی افواج کے ساتھ لڑنے والوں میں پاکستان، چین اور افریقی ممالک کے جنگجو بھی شامل ہیں۔

صدر زیلنسکی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا کہ ہم نے محاذ پر موجود کمانڈرز سے ووفچانسک کے دفاع اور جنگ کی صورتحال پر بات کی۔ ہمارے سپاہیوں نے اطلاع دی ہے کہ اس محاذ پر چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور کچھ افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو شامل ہیں۔ ہم اس کا جواب دیں گے۔

لیاری میں شوہر نے بیوی کو کردار پر شک ہونے پر قتل کر دیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کا الزام مسترد
  • یوکرین تنازعہ میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے الزامات بے بنیاد قرار
  • یوکرین میں پاکستانی شہریوں کی مبینہ شمولیت کے الزامات بے بنیاد قرار
  • یوکرین تنازعہ میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کردی گئی، الزامات بے بنیاد قرار
  • پاکستان کا یوکرین جنگ میں پاکستانی شہریوں کی مبینہ شرکت کے الزامات پر سخت رد عمل، بے بنیاد قرار دیدیا 
  • یوکرین تنازع میں پاکستانی شہریوں کے ملوث ہونے کا یوکرینی صدر کا دعویٰ مسترد
  • یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کا الزام مسترد، کیف سے وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ
  • یوکرین کا روس پر بڑا حملہ، آئل ریفائنری سمیت کئی فوجی تنصیبات تباہ
  • یوکرین کا روس کی تیل کی تنصیبات، ملٹری ایئرفیلڈ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ