پیٹرول خرید کر یوکرین جنگ میں روس کی مدد؛ امریکی الزام پر مودی سرکار کا ردعمل آگیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
صدر ٹرمپ کے مشیر خاص نے بھارت پر الزام عائد کیا تھا وہ روس سے پیٹرول خرید کر یوکرین جنگ میں اس کی مدد کر رہا ہے جس پر آج بھارت کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی الزام کے جواب میں بھارت کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ایک آزاد ملک ہیں اور روس ہمارا قابلِ اعتماد ساتھی ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات قدیم اور آزمودہ ہیں۔ جسے کسی تیسرے ملک کے نظریے سے نہیں دیکھا جا سکتا۔
بیان میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ قومی مفاد اوّلین ترجیح ہے اور روس سے تیل کی خریداری ہمارے قومی مفاد میں ہے۔ اس لیے روس سے تیل کی خریداری جاری رہے گی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہماری روس سے پیٹرول کی خریداری عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کو متوازن رکھنے میں بھی مددگار ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا کے نائب چیف آف اسٹاف اور ٹرمپ کے قریبی ساتھی اسٹیفن ملر نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کے لیے بھارت کا روسی پیٹرول خرید کر یوکرین کے خلاف جنگ میں مدد دینا کسی طور قابل قبول نہیں ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے بھی 30 جولائی کو "ٹروتھ سوشل" پر لکھا تھا کہ اگر بھارت چاہے تو اپنی اور روس کی معیشتیں تباہ کر لے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
انہوں نے بھارت کے BRICS اتحاد کا حصہ ہونے پر بھی سوالات اٹھائے، جس کے بانی ارکان میں روس اور چین شامل ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت اسلحہ کی سب سے زیادہ خریداری روس کرتا ہے اور یوکرین جنگ کے باعث روس پر عائد پابندیوں کے باعث 2022 سے سستے داموں تیل بھی خرید رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا گیا ہے کہ
پڑھیں:
ہندوتوا کے نظریے پر کاربند ظالم مودی سرکار کا جنگی جنون حد سے تجاوز کر گیا
ہندوتوا نظریے پر چلنے والی بھارتی ظالم مودی سرکار کا جنگی جنون تمام حدیں پار کر گیا۔
بھارت میں ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی جنگی جنون میں پاگل ہو چکے ہیں، جو ایک بار پھر خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
مودی سرکار کے نام نہاد’’آتم نربھر بھارت‘‘ کے پیچھے چھپی ایک اور مذموم عسکری سازش بے نقاب ہو گئی ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ بھارت کی ہتھیار بندی اور جنگی مشقوں میں اضافہ خطے میں علاقائی استحکام کے لیے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق انڈین آرمی نے 212 عدد 50 ٹن ٹینک ٹرانسپورٹر ٹریلرز کی خریداری کے لیے معاہدہ کر لیا ہے۔ ٹینک ٹرانسپورٹر ٹریلرز کی خریداری کے لیے 224 کروڑ روپے کے معاہدے کیے گئے ہیں۔ یہ ٹریلرز50 ٹن وزنی ٹینکوں اور دیگر جنگی گاڑیوں کے نقل و حمل کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں، جن میں ہائیڈرولک اور پنیومیٹک لوڈنگ ریمپس نصب ہیں ۔
علاوہ ازیں انڈین آرمی نے ٹریلرز کی خریداری کے لیے اینجسکیڈس ایروسپیس کے ساتھ معاہدہ بھی کیا۔ ٹینک ٹرانسپوٹ ٹریلرز کامعاہدہ ’’آتم نربھر بھارت‘‘ مہم کی مناسبت سے کیا گیا ہے ۔ جنگی سازوسامان کے لیے کروڑوں روپے کے معاہدے بھارت کا پاکستان کیخلاف عسکری جارحیت کی طرف قدم ہے جب کہ جنگی تیاری کے اقدامات مودی کی بی جے پی اور آر ایس ایس کی انتہا پسند ہندوتوا اور جنگی ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ بی جے پی کی سرکار مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے نوجوانوں کی جنگی ذہن سازی کرنے لگی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق انڈین آرمی نے لداخ میں این سی سی کیڈٹس کے لیے آرمی اٹیچمنٹ اور ٹریننگ کیمپ کا انعقاد کیا ہے۔ این سی سی کیڈٹس کی تربیت بنیادی شعبوں اور فیلڈ ایکسر سائزز پر مرکوز کی گئی، جس میں ہتھیاروں کی تربیت، نقشہ پڑھنا اور جسمانی فٹنس شامل تھیں ۔
لداخ میں ڈرلز اور ہتھیاروں کی تربیت کے پیچھے مودی کی جارحیت کا مکار مقصد چھپا ہے ۔ نوجوانوں کی سوچ میں عسکریت پسندی پیداکرنے کا مقصد مودی کے مذموم سیاسی مقاصد کا حصول ہے ۔ بی جے پی ہندو توا نظریے کی بنیاد پر قومی وسائل کو ایک جارحانہ جنگی مشن کی توسیع میں لگا رہی ہے۔
مودی سرکار جنگی صلاحیتوں میں اضافے کی آڑ میں آپریشن سندور کی بد ترین شکست کا داغ نہیں مٹا سکتی۔ جنگی ہتھیاروں کی تیاری میں بے پناہ اضافہ ہمسایہ ممالک کو اشتعال دلانے کی خطرناک روش ہے۔ پاکستان بھارت کی کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا بھرپور اور مؤثر جواب دینےکی صلاحیت رکھتا ہے۔